موسمیاتی تبدیلی کے اثرات بے قابو،دنیا ذمہ داری دکھائے

موسمیاتی تبدیلی کے اثرات بے قابو،دنیا ذمہ داری دکھائے

(تجزیہ: سلمان غنی) موسمیاتی تبدیلی کے عمل میں پاکستان کا کردار تو نہ ہونے کے برابر ہے لیکن اس کے اثرات پاکستان میں تشویشناک حد تک سامنے آ رہے ہیں، سیلاب اور بارشوں نے پختونخوا میں بڑے پیمانے پر تباہی مچا رکھی ہے۔

 حکومت کے لئے بڑی پریشانی کی بات یہ ہے کہ موسمی رپورٹس میں بتایا گیا ہے بارشوں کا یہ سلسلہ وقفہ وقفہ سے 21اگست تک جاری رہنے کا امکان ہے ، اس صورتحال میں کیا حکومت اور حکومتی مشینری اس طوفانی صورتحال کا مقابلہ کر پائے گی اور صورتحال کی بحالی اور بہتری کے لئے اس کے پاس اقدامات کی کیا اہلیت ہے ؟خصوصاً سوات اور باجوڑ میں پاک فوج نے فلڈ ریلیف آپریشن شروع کر رکھا ہے اور فوجی ترجمان نے واضح کیا ہے کہ تمام سیلاب زدگان کو بحفاظت ریسکیو کرنے اور محفوظ مقامات پر منتقلی تک کام جاری رہے گا۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے بھی چیئرمین این ڈی ایم اے سے رابطہ کرکے سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لئے امدادی کارروائیاں تیز کرنے اور متاثرہ افراد کی مدد کے لئے ممکنہ تعاون کا اعلان کیا ہے ۔

موسمیاتی تبدیلی اب پاکستان کے لئے بہت بڑے چیلنج کے طور پر موجود ہے اور یہ سلسلہ کم ہونے کے بجائے بڑھتا جا رہا ہے اور ممکنہ اقدامات کے باوجود بھی اس کے خطرات اور خدشات موجود ہیں۔پختونخواکی حکومت نے تین اقدامات کی ہدایات دی ہیں، ان میں سرفہرست متاثرہ علاقوں میں خطرناک ندی نالوں اور پہاڑی علاقوں کے قریب رہنے والوں کو محفوظ مقامات پر شفٹ کرنا ،دوسرا وارننگ سسٹم کو متحرک بنانا، تاکہ متاثرہ علاقوں میں لوگوں کا نقصان کم سے کم ہو، اور تیسرا ایمرجنسی شیلٹرز قائم کرنا ہے ، تاکہ سکولوں اور دیگر اداروں کی عمارات میں متاثرین کو لا کر رکھا جائے جبکہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لئے عارضی حفاظتی بند لگا کر پانی کا رخ آبادیوں سے موڑا جا رہا ہے ۔صوبائی حکومت اپنے طور پر تو ممکنہ اقدامات کرتی نظر آ رہی ہے مگر ایسی صورتحال پر ہنگامی بنیادوں پر قابو نہ پایا گیا تو وفاقی اور دیگر اداروں کی مدد درکار ہو گی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والی تباہی معمول بنتی جارہی ہے اور سویلین اداروں اور صوبائی حکومتوں کا اس سے نمٹنا ممکن نہیں کیونکہ وسائل کی کمی، انتظامی کمزوری اور موسمیاتی تبدیلی کے غیر معمولی اثرات قابو سے باہر ہو رہے ہیں۔موسمیاتی تبدیلی سے مستقل بنیادوں پر نمٹنے کے لئے درختوں کی کٹائی کے عمل کو روکنا لازم ہے ۔

ندی نالوں کے کنارے گرین بیلٹ بنانا ناگزیر ہے ۔ موسمیاتی ڈیٹا سے بارش اور سیلاب کا پیشگی انتباہ لازم ہے ۔اطلاعات ہیں کہ وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر حکومتی ذمہ داران پختونخوا کے اضلاع میں آنے والی اس تباہی کے جائزہ کے لئے متاثرہ علاقوں میں جائیں گے تاکہ ممکنہ اور ضروری اقدامات عمل میں لائے جا سکیں۔وزیراعلیٰ پنجاب اور دیگر صوبوں کی حکومتوں نے بھی پختونخوا کی حکومت کو اپنے تعاون کا یقین دلایا ہے اور ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ پختونخوا پر پڑنے والی مصیبت اور انسانی جانوں کے ضیاع پر ایک مرتبہ پھر قومی جذبہ عمل میں آ رہا ہے اور وفاق سمیت دیگر حکومتیں پختونخوا کی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑی نظر آ رہی ہیں اور پریشان کن صورتحال میں یہ امر حوصلہ کا باعث نظر آ رہا ہے ۔ دوسری جانب موسمیاتی تبدیلی کے عمل میں دنیا کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے پاکستان میں ہونے والی تباہی میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، اس لئے کہ اس عمل میں پاکستان کا اپنا تو کوئی کردار نہیں، مگر تباہی و بربادی پاکستان کی ہو رہی ہے جس میں دنیا کو پاکستان کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں