دریائے سندھ :لیہ میں سیلاب،48دیہات زیرآب:پختونخوا:اموات کی تعداد427ہوگئی
لاہور، اسلام آباد، پشاور ، کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک،نمائندگان دنیا،نیوز ایجنسیاں ، دنیا نیوز) دریائے سندھ میں لیہ کے مقام پر سیلاب سے تباہی، 48 دیہات زیر آب آگئے ، فصلوں کو نقصان ، لوگوں کی نقل مکانی جاری،محکمہ موسمیات نے کل سے 27 اگست کے دوران ملک میں مزید بارشوں کی پیشگوئی کر دی۔
فلیش فلڈنگ اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ، ادھر خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر میں ملبے سے مزید 6 بچوں کی لاشیں نکال لی گئیں، جس کے بعد بونیر میں اموات کی تعداد 291 جبکہ صوبہ بھر میں مجموعی تعداد 427 ہو چکی۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین ہمارے اپنے ہیں، ان کیلئے ہر حد تک جائیں گے ۔دوسری طرف کراچی میں تیسرے روز بھی بارش ،متعدد انڈر پاسز ٹریفک کیلئے بند، متعدد علاقوں میں بجلی کی ترسیل 36 گھنٹوں بعد بھی مکمل طور پر بحال نہ ہو سکی ۔تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ میں لیہ کے مقام پر آخری اطلاعات تک 4 لاکھ 84 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا تھا، سیلاب نے علاقے میں تباہی مچا دی اور 48 دیہات زیر آب آگئے ۔ اوکاڑہ میں دریائے ستلج میں نچلے درجے کے سیلاب کے دوران ریسکیو 1122 کی جانب سے سیلاب متاثرین کے انخلا کا سلسلہ جاری ہے ،468 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ۔
قصور اور تلونڈی میں ہزاروں افراد اور ہزاروں ایکڑ فصلیں شدید متاثر ہوگئیں ،آبادیوں میں پانی داخل ہوناشروع ہو گیا ، اپ سٹریم سے نگر کے علاقہ میں ایک نوجوان سیلابی پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہو گیا ۔دریں اثناء تربیلا ڈیم کے حکام کے مطابق ڈیم میں پانی کی سطح 1550 فٹ ہونے کے بعد مزید ذخیرہ کرنے کی گنجائش ختم ہو چکی ، ڈیم میں پانی کی آمد ایک لاکھ 72 ہزار کیوسک اور اخراج ایک لاکھ 49 ہزار 500 کیوسک ہے ۔ دریں اثناء محکمہ موسمیات کا بتانا ہے کہ کل 23 اگست سے 27 اگست کے دوران پنجاب ،بلوچستان،سندھ، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیرکے کئی شہروں میں بارش کا امکان ہے اس دوران راولپنڈی، لاہور، گوجرانوالہ سمیت کئی علاقوں میں فلیش فلڈنگ کا خدشہ ہے ۔دریں اثناء صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی خیبرپختونخوا نے سیلاب متاثرہ اضلاع میں نقصانات کی رپورٹ جاری کرتے بتایا ہے کہ صوبے میں مجموعی اموات کی تعداد 427 ہو گئی، جاں بحق افراد میں 321 مرد، 60 بچے اور 46 خواتین شامل ہیں ۔
صوابی کے علاقے میں ملبے سے گزشتہ روز مزید 12 لاشیں نکالی گئیں، جس کے بعدوہاں اموات 42 تک جا پہنچیں ،ایبٹ آباد میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث رابطہ سڑکیں ٹریفک کیلئے بند ہیں۔ ضلع ٹانک کا سیلابی ریلوں کے باعث درجنوں دیہات سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا، اب تک درجنوں مکانات منہدم ہو چکے ، ایک خاتون جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔علاوہ ازیں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرہ اضلاع کے نقصانات کی ابتدائی تفصیلات کی بنیاد پر جامع حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے ،متاثرہ اضلاع کے نقصانات کا سروے مکمل ہو چکا، صوبائی حکومت کی جانب سے سیلاب متاثرہ اضلاع میں ریسکیو آپریشنز جاری ہیں ،ریلیف اور بحالی کے اقدامات بھی ساتھ چل رہے ہیں، متاثرین کو باعزت روزگار، گھروں کی تعمیر نو اور دیگر ضروری سہولیات فراہم کی جائیں گی اور اس مقصد کیلئے ابتدائی مراحل میں فنڈز فراہم کئے گئے ہیں اور مزید بھی مختص کریں گے ۔ادھر کراچی میں مون سون کے حالیہ سپیل کے دوران مسلسل تیسرے روز بھی کہیں تیز اور کہیں ہلکی بارش ہوئی جس سے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہو گیا ،منگل کی بارش کے بعد زیر آب آنے والی سڑکوں سے پانی کی مکمل طور پر نکاسی نہ ہو سکی۔ طارق روڈ، ڈرگ روڈ پر انڈر پاسز پانی بھرنے کی وجہ سے ٹریفک کیلئے بند ہیں، متعدد علاقوں میں تاحال بجلی کی سپلائی بند ہے اور بجلی کی ترسیل 36 گھنٹوں بعد بھی مکمل طور پر بحال نہ ہو سکی اور شہری بجلی کی فراہمی سے محروم ہیں۔