بھارت کا پاکستان سے تیسرا رابطہ، ستلج میں پانی چھوڑنے کی اطلاع، راوی کی سطح بھی بلند
اسلام آباد، لاہور، پشاور، سیالکوٹ ،ظفروال، کامونکے(مانیٹرنگ ڈیسک، اپنے کامرس رپورٹر سے، نیوز ایجنسیاں، نمائندگان دنیا)بھارت کا 24 گھنٹے کے دوران پاکستان سے تیسری بار رابطہ، دریائے ستلج میں فلڈ کی پیشگی اطلاع دے دی جبکہ دریائے راوی میں بھی پانی کی سطح بلند ہوگئی، جس کے بعد دونوں دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں خطرناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے، پنجاب کے کئی دیہات زیرآب آگئے۔
ادھر مون سون کا آٹھواں سپیل شروع ہونے پر خیبرپختونخوا میں طوفانی بارشوں نے ایک بار پھر تباہی مچادی، مختلف حادثات میں ماں بیٹے سمیت 8 افراد جاں بحق اور 50 زخمی ہوگئے ، لاہور میں بارش سے لیسکو کے 60 فیڈرز ٹرپ کرنے پر متعدد علاقوں میں گھنٹوں بجلی بند رہی۔تفصیلات کے مطابق بھارت نے 24 گھنٹے کے دوران پاکستان سے تیسری بار رابطہ کیا ، تیسری اور دوسری بار دریائے ستلج میں ممکنہ سیلاب کے خطرے سے آگاہ کیاگیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نئی دہلی نے سندھ طاس معاہدے کے تحت انڈس واٹر کمیشن کے بجائے سفارتی ذرائع سے سیلابی وارننگ دی ۔ بھارت پر لازم ہے کہ وہ سندھ طاس معاہدے کی تمام شقوں پر مکمل طور پر عملدرآمد کرے ، بھارت کی جانب سے معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل قرار دینا بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے جو جنوبی ایشیا میں امن و استحکام پر انتہائی منفی اثرات مرتب کرسکتی ہے ۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی ہائی کمیشن نے 25 اگست کو ہریکے کے مقام پر دریائے ستلج میں ممکنہ بڑے سیلاب سے پاکستان کو آگاہ کیا کہ دریا میں پانی کے بہاؤ میں اضافے کے باعث ممکنہ سیلابی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے ۔
25اگست کو ہی ایک بار پھر بھارتی ہائی کمیشن نے پاکستانی حکام سے رابطہ کرکے دریائے ستلج میں پانی کے بہاؤکے حوالے سے معلومات فراہم کیں کہ بھارتی شہر فیروز پور کے قریب دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب ہے جو آئندہ 10 سے 12 گھنٹے میں گنڈاسنگھ والا کے مقام پر پہنچ سکتا ہے ۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اس سے قبل پہلے رابطے میں 24اگست کو اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن نے جموں کشمیر کے دریائے توی کے مقام پر بڑے سیلاب کے ممکنہ خطرے سے پاکستان کو آگاہ کیا تھا۔ پاک بھارت جنگ کے بعد سیلابی صورتحال کے حوالے سے یہ اہم رابطے ہیں۔دریں اثنا وزارتِ آبی وسائل نے اداروں کو انتباہی خط جاری کردیا کہ دریائے ستلج میں سیلاب کا خطرہ ہے ، بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد شدید طغیانی ہوگی۔ وزارت آبی وسائل نے متعلقہ 27 وزارتوں اور اداروں کو آگاہ کردیا۔ اطلاع کے مطابق بھارت کی جانب سے ستلج کے بعد دریائے راوی میں بھی پانی چھوڑ دیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق دریائے راوی میں کوٹ نیناں کے مقام پر پانی کا بہاؤ 79 ہزار 800 کیوسک، نالہ اوج میں جلالہ کے مقام پر 48 ہزار 500 کیوسک، جبکہ جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 73 ہزار 926 کیوسک، نالہ بسنتر میں 1800 اور نالہ بئیں میں 1656 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے ۔
بھارت کی جانب سے ستلج میں پانی چھوڑنے کے بعد گنڈا سنگھ والا پر اونچے درجے کا سیلاب ہے ۔ ترجمان فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق ہیڈ گنڈا سنگھ والا میں پانی کی سطح 21اعشاریہ 30 فٹ بلند ہوگئی، اضافہ جاری ہے ، گنڈا سنگھ والا پر بھارت سے ایک لاکھ 41 ہزار 755 کیوسک پانی پاکستان میں داخل ہوا۔دریائے چناب میں ہیڈ سلیمانکی پر درمیانے درجے ، ہیڈ مرالہ اور خانکی پر نچلے درجے ، دریائے سندھ میں گدو اور سکھر بیراج پر درمیانے درجے جبکہ تربیلا، کالا باغ اور چشمہ پر نچلے درجے کا سیلاب ہے ۔ دریائے ستلج میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہونے کے باعث پنجاب کے کئی دیہات زیرآب آگئے ۔ متاثرہ اضلاع میں قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، بہاولنگر اور وہاڑی شامل ہیں۔ بورے والا میں کئی آبادیاں مکمل طور پر پانی میں گھر گئیں۔ اسسٹنٹ کمشنر نے کہا کہ دریا کی بیلٹ میں مزید درجنوں آبادیاں زیرآب آنے کا خدشہ ہے ، حالات سنگین ہونے پر پاک فوج کی مدد لی جائے گی۔علاوہ ازیں دریائے راوی میں پانی آنے پرنارروال کے گاؤں داد بھنیاں کے قریب کھیتی باڑی کے سلسلے میں دریا پار گئے درجنوں افراد پھنس گئے ، اطلاع پر ریسکیو واٹر ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر20 مرد، 20 خواتین اور 16 بچوں کو کشتیوں کے ذریعے بحفاظت دریا کے دوسرے کنارے سے واپس منتقل کردیا۔
مزید برآں دریائے راوی اور ستلج میں پانی کے بہاؤ میں خطرناک حد تک اضافہ ہوچکا جس پر سیلاب کا الرٹ جاری کردیا گیا۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے آئندہ 48 گھنٹوں کیلئے دریائے راوی میں درمیانے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کردیا ۔پیر پنجال رینج کے نالوں بشمول بئیں، بسنتر ، ڈیک میں آئندہ 24 گھنٹوں میں درمیانے سے اونچے درجے ،راوی میں جسڑ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب متوقع ہے ۔ سیالکوٹ، نارووال، قصور اور گردونواح کے نشیبی علاقے متاثر ہوسکتے ہیں۔ پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق دریائے ستلج ہریکے کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ دریائے چناب میں ہیڈ قادرآباد کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کے پیش نظر ہائی الرٹ جاری کردیا گیا ، جلال پور بھٹیاں کے ملحقہ دیہات چک بھٹی، خطے شاہ، بھوہن فاضل، بھوہن رتہ، کوٹ دائم، کوٹ غازی، چاہ چورا، کوٹ حسین اور محمود پور کی مساجد سے اعلانات کئے جارہے ہیں کہ لوگ محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں۔ کامونکے میں نالہ ڈیک میں سکھانہ باجوہ کے مقام پر 50 فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے سینکڑوں ایکڑ زرعی رقبہ زیرآب آگیا، سیلابی پانی عنایت پور اور موضع ستو کی رہائشی آبادیوں میں بھی داخل ہونا شروع ہوگیا ۔ظفروال میں سکڑوڑ کے مقام پر نالہ ڈیک کے بند ٹوٹنے سے صورتحال مزید سنگین ہوگئی، بند میں 500 فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے سڑک کا کٹاؤ تیزی سے جاری ہے۔
نالہ ڈیک سے 4 ہزار کیوسک پانی کا ریلہ گزر رہا ہے ،درجنوں دیہات زیر آب آنے کا خدشہ ہے ۔چیئرمین پبلک اکاؤنٹ کمیٹی احمد اقبال نے متاثرہ مقام کا دورہ کیا ،ڈی پی او نارووال ملک نوید ان کے ہمراہ تھے ۔سیلابی پانی کے باعث لہڑی خورد اور لہڑی کلاں کا راستہ مکمل طور پر بند ہو چکا ہے ،گزشتہ روز تھانہ ظفروال میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر 12 افراد کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا گیا تھا۔ترجمان واپڈا کے مطابق تربیلا کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی آمد 2 لاکھ 28 ہزار 300 کیوسک اور اخراج 2 لاکھ 27 ہزار 900 کیوسک، منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں آمد 32 ہزار 400 کیوسک اور اخراج 7 ہزار 800 کیوسک، دریائے سندھ میں چشمہ بیراج پر پانی کی آمد 2 لاکھ 13 ہزار کیوسک اور اخراج ایک لاکھ 90 ہزار کیوسک، ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی آمد 66 ہزار 200 کیوسک اور اخراج 38 ہزار 300 کیوسک ہے ۔دوسری طرف مون سون کے آٹھویں سپیل نے ایک بار پھر خیبرپختونخوا اور شمالی پاکستان میں تباہی مچادی۔ طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے ڈیرہ اسماعیل خان، شانگلہ، بونیر، سوات، ایبٹ آباد، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں نظامِ زندگی درہم برہم ہوگیا۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں چھتیں اور دیواریں گرنے کے مختلف واقعات میں ماں بیٹے سمیت 8 افراد جاں بحق اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے ، بجلی کا نظام معطل ہوگیا۔ شانگلہ میں یخ تنگی کے مقام پر سیلابی ریلہ سڑک بہا لے گیا۔
ایبٹ آباد میں مختلف علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔گزشتہ روز لاہور میں وقفہ وقفہ سے گڑھی شاہو، لکشی چوک،مال روڈٖ،کینال روڈ پر بارش ،جیل روڈٖ،گلبرگ، فیروز پورروڈٖ،غازی روڈٖ پر بارش، ڈیفنس،کینٹ، لبرٹی سمیت دیگر علاقوں میں بھی بارش ہوتی رہی جس سے بجلی کا ترسیلی نظام متاثر ہوگیا، لیسکو کے 60 سے زائد فیڈرز ٹرپ کرگئے ۔ قلعہ گجر سنگھ، مغلپورہ، مصطفی آباد، شالیمار، باغبانپورہ، راوی روڈ، شاہدرہ، گلشن راوی، سمن آباد، والٹن روڈ، چوبرجی پارک، گارڈن ٹاؤن، انگوری باغ کے مختلف علاقوں میں گھنٹوں بجلی بند رہی ۔ مزید برآں لاہور، گوجرانوالہ اور گجرات ڈویژن میں آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران اربن فلڈنگ کے خدشات ہیں۔ محکمہ موسمیات نے آج بھی اسلام آباد، شمال مشرقی و مشرقی پنجاب، کشمیر اور بالائی خیبرپختونخوا میں چند مقامات پر تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی کی ہے ۔علاوہ ازیں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق 26 جون سے اب تک مجموعی طور پر 799 افراد جاں بحق اور ایک ہزار 80 زخمی ہوچکے ۔ سب سے زیادہ جانی نقصان خیبرپختونخوا میں ہوا جہاں 479 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ پنجاب میں 165، سندھ 55، بلوچستان 24، گلگت بلتستان 45، آزاد کشمیر 23 اور اسلام آباد میں 8 اموات ہوئیں۔7 ہزار 175 گھروں کو نقصان پہنچا، پانچ ہزار 552 مویشی ہلاک ہوئے۔