اب زیادہ ڈلیور کر کے دکھا ئینگے:قانون میں کسی کو استثنیٰ نہیں:سہیل آفریدی
پالیسیاں عوامی مفاد میں بنیں گی، وفاق اپنی ذمہ داری نبھائے اور کے پی کے عوام سے سوتیلی ماں کا سلوک بند کرے صوبوں کو ہم سے زیادہ پیسے مل رہے ہیں ، عوام کو جتنی سہولت دے سکتے ہیں دیں گے ،تقریب سے خطاب
پشاور(آئی این پی، مانیٹرنگ ڈیسک) خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ اس بار زیادہ ڈلیور کرکے دکھائیں گے ، پالیسیاں عوامی مفاد میں بنیں گی،عوام مطمئن رہیں،قانون میں کسی کو استثنیٰ نہیں دیں گے ، سیاسی جدوجہد سے بانی کے وژن کے مطابق کام کریں گے ۔ پشاور بیوٹی فکیشن تقریب سے خطاب میں سہیل آفریدی نے کہا کہ پشاور صوبے کا دارالخلافہ ہے اور اس کو خوبصورت بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی گورننس اور پالیسی پر کوئی توجہ نہیں دیتا جبکہ قبائلی اضلاع ضم ہونے کے بعد خیبر پختونخوا کا حصہ 400 ارب بنتا تھا۔ا نہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ قربانیاں کے پی کے عوام نے دی ہیں، نیٹ ہائیڈل پرافٹ میں ہمارے 2200 ارب روپے بقایا ہیں، اب تک 700 ارب روپے ہمارے قبائلی اضلاع کے بنتے ہیں جن میں 500 ارب اب بھی بقایا ہیں۔انہوں نے کہا کہ این ایف سی کا ہمارا شیئر 19 اعشاریہ 4 فیصد بنتا ہے ، وفاق اپنی ذمہ داری نبھائے اور کے پی کے عوام سے سوتیلی ماں کا سلوک بند کرے ۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ قانون میں کسی کو استثنیٰ نہیں دیں گے ، سیاسی جدوجہد سے بانی کے وژن کے مطابق کام کریں گے ۔ سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ کچھ نادان انگلی اٹھاتے ہیں کہ خیبرپختونخوا کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک فیصد مل رہا ہے ،دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں بھی خیبر پختونخوا نے دیں،دیگر صوبوں کو مختلف مدت میں ہم سے بھی زیادہ پیسے مل رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام نے تیسری بار عمران خان کے نظرئیے کو ووٹ دیا ہم انہیں جتنی سہولت دے سکتے ہیں ، دیں گے ۔ خیبرپختونخوا میں جتنے قوانین اور پالیسیاں بنیں گی انکا محور صرف عوام کی فلاح و بہبود اور عوامی مفاد ہوگا۔ وزیر اعلیٰ کا وفاق کے ذمے بقایا جات پر بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں2200 ارب روپے وفاق کے ذمے بقایا ہیں مگر اس پر کوئی بات نہیں کرتا۔ ضم اضلاع کے لیے 100 ارب روپے سالانہ دینے کا وعدہ کیا گیا تھا مگر پیسے نہیں دئیے گئے ۔ مجموعی طور پر خیبر پختونخوا کے تین ہزار ارب روپے وفاق کے ذمے واجب الادا ہیں۔ہمیں اپنا پورا حق دیا جائے ۔