پراپیگنڈا محاذ پر فوج کو ٹارگٹ کرنیوالوں کیلئے اب معافی نہیں

پراپیگنڈا محاذ پر فوج کو ٹارگٹ کرنیوالوں کیلئے اب معافی نہیں

قانونی شکنجہ سخت،صوبے میں آئینی آپشن استعمال ہوسکتا،کل کا پشاور جلسہ اہم

(تجزیہ:سلمان غنی)

فوجی ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کی پریس کانفرنس سے واضح ہے کہ فوج قومی مفادات، سلامتی اور اپنے خلاف پراپیگنڈے کے محاذ پر سرگرم عناصر کے بارے میں یکسو ہے اور جو لوگ بالواسطہ یا بلاواسطہ فوج کو ٹارگٹ کر رہے ہیں ان کیلئے اب کوئی معافی نہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے نام لیے بغیر واضح کیا کہ ایک شخص اور اس کا بیانیہ قومی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکا ہے لہٰذا مسلح افواج اور قیادت پر مزید حملے برداشت نہیں کیے جائیں گے ۔ جیل میں ملاقاتوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ملنے والے قانون کو بالائے طاق رکھ کر ریاست مخالف بیانیہ سن لیتے ہیں، اس لئے پریس کانفرنس ناگزیر  تھی۔چند سال سے بعض عناصر خصوصاً پی ٹی آئی اور ان کے لیڈر مخصوص ایجنڈے کے تحت ریاستی اداروں سے لڑتے آئے ہیں۔ شروع میں ریاست نے روایتی خاموشی اختیار کی مگر الزامات بڑھنے پر کھل کر جواب دینا ناگزیر ہوا کیونکہ کوئی بھی سکیورٹی ادارہ اپنی لیڈر شپ پر حملہ برداشت نہیں کرتا۔

9 مئی کے بعد ادارے الرٹ ہیں کیونکہ فوجی تنصیبات پر حملہ ادارے کی ساکھ پر حملہ تھا۔ پچھلے دو سال میں اداروں نے طے کر لیا کہ بانی پی ٹی آئی کا بیانیہ کنٹرول نہ کیا گیا تو ریاستی یکجہتی متاثر ہوگی۔ پچھلے کچھ سالوں میں عالمی سطح پر بھی فوج کا امیج بہتر ہوا ہے اور پی ٹی آئی کی مہم اسے نقصان پہنچا رہی ہے ۔ترجمان نے کہا کہ ہم کسی سیاسی فریق یا سوچ کی نمائندگی نہیں کرتے ، پاکستان کے استحکام کیلئے جانیں دے رہے ہیں، لہٰذا سیاست چمکانے کیلئے فوج کو ٹارگٹ کرنا برداشت نہیں ہوگا۔ اب واضح ہے کہ فوج اپنے ادارے کی ساکھ پر دوٹوک موقف اختیار کر چکی ہے اور قانونی شکنجہ سخت ہوگا۔ صوبائی حکومت کی آڑ میں پیدا کی گئی کنفیوژن پر بھی آئینی آپشن استعمال ہو سکتا ہے ۔ بانی پی ٹی آئی کی جیل ملاقاتیں مزید محدود ہوسکتی ہیں۔ ان کے سیاسی کردار پر سوالیہ نشان ہے اور پی ٹی آئی کا کردار مزید محدود ہو سکتا ہے ، فی الحال جماعت پر پابندی کے آپشن بارے کہا جاسکتا ہے کہ شاید سیاسی قوتیں اس کی اجازت نہ دیں۔ جہاں تک پی ٹی آئی کے طرزعمل کا سوال ہے تو پی ٹی آئی پسپائی اختیار کرتی نظر نہیں آ رہی اور اس ضمن میں کل 7دسمبر اتوار کو پشاور کا جلسہ اہم ہوگا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں