اسلام آباد ہائیکورٹ :تھری ایم پی او جاری کرنے پر افسروں کو توہین عدالت کی سزائیں کالعدم
عدالت سمجھنے سے قاصر توہینِ عدالت کا اصل چارج کیا تھا جس کی بنیاد پر سزائیں سنا دی گئیں:چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سنگل بینچ کا فیصلہ توہینِ عدالت آرڈیننس کی متعلقہ شقیں نظرانداز کرتے ہوئے دیا گیا:عدالت نے اپیلیں منظور کر لیں
اسلام آباد (نامہ نگار ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے عدالتی حکم کے باوجود تھری ایم پی او جاری کرنے پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور پولیس افسران کو سنائی گئی توہینِ عدالت کی سزا کالعدم قرار دے دی۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے جسٹس بابر ستار کا سنگل بینچ فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا مقدمے میں توہینِ عدالت کا ایسا کوئی واضح چارج موجود نہیں تھا جس کی بنیاد پر سزا برقرار رکھی جا سکے ۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ عدالت اس بات کو سمجھنے سے قاصر ہے کہ توہینِ عدالت کا اصل چارج کیا تھا، جس کی بنیاد پر افسران کو سزائیں سنا دی گئیں۔ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا کہ عدالتی فیصلے کے بعد کسی کو رہا نہ کیا گیا ہو۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا افسران کی جانب سے عدالت میں معافی نامہ جمع کرایا گیا، وکیل نے بتایا کہ معافی نامہ پیش کیا گیا تھا اور مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ اگر کسی قسم کی غلطی ہوئی تو اس پر معذرت خواہ ہیں۔ عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ سنگل بینچ کا فیصلہ توہینِ عدالت آرڈیننس کی متعلقہ شقوں کو نظرانداز کرتے ہوئے دیا گیا، اس لیے اسے برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔ عدالت نے افسران کے خلاف سنائی گئی تمام سزائیں کالعدم قرار دیتے ہوئے اپیلیں منظور کر لیں۔ یاد رہے جسٹس بابر ستار نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ عرفان نواز میمن کو چھ ماہ قید، ایس ایس پی آپریشنز ملک جمیل ظفر کو چار ماہ جبکہ متعلقہ ایس ایچ او کو دو ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔ افسران کو یہ سزائیں شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کو عدالتی حکم کے باوجود تھری ایم پی او کے تحت حراست میں لینے پر سنائی گئی تھیں۔