توشہ خانہ ٹو کیس : عمران، بشری بی بی کو 17، 17 سال قید، لاہور: 9 مئی کے مزید دو مقدمات میں یاسمین راشد، اعجاز چودھری، محمود الرشید عمر سرفراز کو 10، 10 سال کی سزا
بانی پی ٹی آئی اور اہلیہ کو مجرمانہ خیانت پر 10،10سال،بدعنوانی پر 7،7سال قید کی سزا،3 کروڑ 28 لاکھ 51 ہزار 300 روپے جرمانہ،عدم ادائیگی پر مزید 6ماہ قید کی سزا عمران خان کو عمر رسیدگی اور بشریٰ بی بی کو خاتون ہونے کی بنیاد پر سزاؤں میں رعایت دی گئی ،پہلے سے کاٹی گئی قید سزا میں شمار ہوگی،59 صفحات پر تفصیلی فیصلہ جاری گلبرگ گاڑیاں،کلمہ چوک میں کنٹینر جلانے پر 27ملزموں کو سزا، اسلم اقبال، حماد اظہر، مراد سعید،زبیر نیازی و دیگر اشتہاری قرار، شاہ محمود قریشی کا چالان پیش نہ ہوسکا
راولپنڈی (رضوان قاضی،احمد بھٹی )سپیشل جج سنٹرل شاہ رخ ارجمند کی عدالت نے توشہ خانہ ٹو کیس میں جرم ثابت ہوجانے پر بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو مجموعی طور پر17،17 سال قید اور 3 کروڑ 28 لاکھ 51 ہزار 300 روپے جرمانے کی سزا سنا دی اور کہا دونوں مجرمانہ خیانت اور بدعنوانی کے الزامات میں قصوروار قرارپائے ، ثابت ہوا کہ وزیراعظم کے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھایاگیا۔جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں مجرموں کو مزید 6 ماہ قید کی سزا بھگتنا ہو گی ۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کو عمر رسیدگی اور بشریٰ بی بی کو خاتون ہونے کی بنیاد پر سزاؤں میں رعایت دی گئی ہے۔ گزشتہ روزاڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی،اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو عدالت پیش کیاگیا جبکہ ان کے وکیل ارشد تبریز عدالت پیش ہوئے۔
عدالت کی جانب سے جاری تحریری فیصلے کے مطابق سابق وزیراعظم عمران احمد خان نیازی اور ان کی اہلیہ بشریٰ عمران خان مجرمانہ خیانت اور بدعنوانی کے الزامات میں قصوروار قرار پائے، عدالتی کارروائی کے دوران عمران احمد خان نیازی کو تحویل میں پیش کیا گیا جو اس مقدمے میں ضمانت پر تھے تاہم دیگر مقدمات کے باعث جیل میں قید ہیں جبکہ بشریٰ بی بی بھی اس مقدمے میں ضمانت کے باوجود ایک دوسرے مقدمے کے سلسلے میں قید ہونے کے باعث عدالت میں پیش کی گئیں،استغاثہ کی جانب سے جوابی تحریری دلائل 19 دسمبر 2025 کو جمع کروائے جا چکے تھے ،عدالت نے اپنے مختصرفیصلے میں قرار دیا کہ استغاثہ نے دونوں ملزموں کے خلاف براہِ راست ، قابلِ اعتماد اور مضبوط شواہد پیش کئے جن کی بنیاد پر الزامات ثابت ہو گئے ،بانی پی ٹی آئی اور اہلیہ کو تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 34 اور 409 کے تحت مشترکہ نیت کے ساتھ مجرمانہ خیانت کے جرم میں 10 ،10سال قیدِ سخت اور ایک کروڑ 64 لاکھ 25 ہزار 650 روپے فی کس جرمانے کی سزاسنائی گئی جبکہ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید 6 ماہ قیدِ سخت بھگتنا ہو گی، اسی طرح انسدادِ بدعنوانی ایکٹ 1947 کی دفعہ 5(2)کے تحت بدعنوانی کے جرم میں انہیں 7 ،7سال قیدِ سخت کی سزا سنائی گئی۔
عدالت نے سزا سناتے وقت بانی پی ٹی آئی کی عمر اور بشریٰ بی بی کے خاتون ہونے کو بطور رعایتی عوامل مدِنظر رکھا اور انہی بنیادوں پر کم سزا دینے کا فیصلہ کیا،عدالت نے تعزیراتِ فوجداری کی دفعہ 382-B کا فائدہ بھی دونوں مجرمان کو دے دیا جس کے تحت پہلے سے کاٹی گئی قید سزا میں شمار ہوگی،عدالت نے حکم دیا کہ فیصلے کی مصدقہ نقول دونوں مجرمان کو بلا معاوضہ فراہم کی جائیں جبکہ مقدمے کی فائل اہلمد کی تکمیل کے بعد ریکارڈ روم منتقل کر دی جائے ۔بعد ازاں توشہ خانہ 2 کیس کا 59 صفحات پر تفصیلی فیصلہ بھی جاری کردیا گیا،تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ 7 ستمبر 2024 کو احتساب عدالت میں ریفرنس دائر ہوا،9 ستمبر 2024 کو کیس سپیشل جج سنٹرل کی عدالت کو ٹرانسفر ہوا،23 ستمبر 2024 کو ایف آئی اے نے رپورٹ پیش کی،ایک سورس رپورٹ پر ملزمان بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کے خلاف تفتیش کا آغاز ہوا،ملزمان کے خلاف اٹالین منسٹری آف جسٹس اور اٹالین وزارت خارجہ نے بھرپور معاونت کی، بلغاری کمپنی سے حاصل شدہ تفصیلی تصدیق شدہ رپورٹ کو انگریزی میں ترجمہ کرکے عدالت پیش کیا گیا، سابق ملٹری سیکرٹری بریگیڈئیر محمد احمد نے بیان دیا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کے ساتھ دورہ سعودی عرب کیا، بانی نے 7 مئی 2021 سے 10 مئی 2021 تک سعودیہ کا دورہ کیا۔
بانی نے میزبان ملک سے ملنے والا تحفہ واپسی پر توشہ خانہ میں جمع نہیں کرایا اور ساتھ لے گئے ،تفصیلی فیصلہ میں لکھا گیا کہ ملزمان نے باہمی ارادے اور ملی بھگت سے ریاستی تحائف اپنے پاس رکھے ،ملزمان نے بلغاری جیولری سیٹ میں خیانت کی، ملزمان نے تحفہ وصول کرنے اور قواعد 2018 کی خلاف ورزی کی،ثبوتوں سے ثابت ہوا کہ ملزمان نے وزیراعظم کے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھایا، ملزمان نے زیورات کی کم قیمت لگوائی اور اسکی انتہائی کم رقم ادا کرکے اپنے پاس رکھ لیا،ملزمان کی خیانت سے قومی خزانے کو نقصان پہنچا، بانی پی ٹی آئی عوامی خدمت گزار تھے اور انہیں ریاستی جائیداد کی تحویل سونپی گئی تھی،بانی پی ٹی آئی نے دھوکا دہی سے تصرف کرکے خیانت کی، ملزمہ بشریٰ بی بی نے تحفہ وصول کیا لیکن توشہ خانہ میں جمع نہ کرایا،کم قیمت لگوانے کے لیے دباؤ ڈالنا اور کم قیمت پر تحفہ اپنے پاس رکھ لینا ملزموں کا باہمی تعاون سے کیا گیا غیرقانونی عمل تھا،ثبوت ٹھوس، قابل اعتماد اور وزنی ہیں، ٹھوس شواہد کی بنیاد پر ملزموں کو مجرم قرار دیا جاتا ہے ،بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے پی پی سی کی دفعہ 409 کے تحت ریاستی جائیداد کی حفاظت میں مجرمانہ خیانت کی ہے، ملزمان کو بلغاری جیولری سیٹ کی تحویل سونپی گئی تھی، ملزمان قوانین کی خلاف ورزی کرکے تحائف کو استعمال میں لائے، ملزمان نے بدعنوانی روک تھام ایکٹ 1947 کی دفعہ 5(2) کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔
عوامی خدمت گزار مجرمانہ بددیانتی کا مرتکب ہوتا ہے اگر وہ کسی جائیداد کو بددیانتی سے اپنے فائدے کے لیے استعمال کرے ،عوامی عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے کوئی قیمتی شے یا مالی فائدہ حاصل کرنا بدعنوانی کے زمرے میں آتا ہے ،بانی پی ٹی آئی نے وزیراعظم کے عہدے کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے تحائف کی کم قیمت لگوائی، ملزمان نے ذاتی مالی فائدہ حاصل کرکے ریاستی تحائف میں خیانت کی، تفصیلی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ استغاثہ کی شہادت 6 اکتوبر 2025 کو مکمل ہوئی،دونوں ملزمان نے 9 اکتوبر2025 کو 342 کے بیانات جمع کرائے ، دونوں ملزمان نے خود کو معصوم قرار دیا،ملزمان نے اپنی صفائی میں کوئی بھی شہادت پیش نہیں کی، استغاثہ نے اپنے موقف کے دفاع میں 4 اہم عدالتی فیصلے کوٹ کیے ،استغاثہ نے روشنی ڈالی کہ سابق وزیر اعظم نے بطور پبلک آفس ہولڈر اپنی اہلیہ مسز خان کی معاونت سے مالی فائدہ حاصل کیا۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ ایف آئی اے کے پاس ملزمان کے خلاف چالان عدالت میں جمع کرانے کا کوئی قانونی اختیار نہیں، انسداد رشوت ستانی رولز میں وزیر اعظم کے عہدے کو پبلک سرونٹ نہیں کہا گیا،استغاثہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف اپنا مقدمہ ثابت کرنے میں کامیاب رہا،بانی پی ٹی آئی کو پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 409 کے تحت 10 سال قید کی سزا اور 1 کروڑ 64 لاکھ 25 ہزار 650 روپے جرمانہ عائد کیا جاتا ہے ، جرمانہ کی عدم ادائیگی پر مجرم کو مزید 6 ماہ قید میں گزارنے ہوں گے ، فعل مجرمانہ پر انسداد رشوت ستانی کی دفعہ 5(2) کے تحت بانی پی ٹی آئی کو 7 سال قید کی سزاکا حکم دیا جاتا ہے ،بشریٰ بی بی کو بھی پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 409 کے تحت 10 سال قید کی سزا اور انسداد رشوت ستانی کی دفعہ 5(2)کے تحت 7 سال کی مزید سزا ،بشریٰ بی بی کو ایک کروڑ 64 لاکھ 25 ہزار 650 روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا،عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی زائد عمر اور بشری ٰبی بی کے خاتون ہونے پر سزا میں نرمی اختیار کی ہے ،تفصیلی فیصلے میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے عرصہ حوالات کو بھی سزا میں شامل کرنے کا حکم دیا گیا، عدالت نے دونوں مجرموں کو تفصیلی فیصلے کی کاپیاں مفت فراہم کرنے کا حکم بھی دیا۔
لاہور(کورٹ رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک)انسداد دہشتگردی عدالت لاہور نے 9مئی کے مزید دو مقدمات میں یاسمین راشد ، اعجاز چودھری ، محمود الر شید ،عمرسرفراز کو 10،10سال قید کی سزا سنا دی۔شاہ محمود قریشی کے عبوری ضمانت پر ہونے کے باعث چالان جمع نہیں ہوسکا۔ لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج ارشد جاوید نے کوٹ لکھپت جیل میں گلبرگ میں گاڑیاں جلانے اور کلمہ چوک پر کنٹینر جلانے کے مقدمات کا فیصلہ سنایا، گلبرگ لاہور میں گاڑیاں جلانے کے کیس میں مجموعی طور پر 33 ملزمان کے خلاف چالان جمع کروایا گیا عدالت نے ٹرائل مکمل ہونے پر ڈاکٹر یاسمین راشد، محمود الرشید،اعجاز چودھری اور عمر سرفراز چیمہ سمیت 7ملزمان کو دس دس سال قید کی سزا سنائی اور 22 ملزمان کو بری کرنے کا حکم جاری کر دیا،میاں اسلم اقبال، علی ملک سمیت چار ملزمان کو اشتہاری قرار دیا گیا۔ دوسری جانب کلمہ چوک کے قریب کنٹینر جلانے کے مقدمہ میں مجموعی طور پر 37 ملزمان کو چالان کیا گیا، جبکہ 25 ملزمان کا ٹرائل مکمل ہوا، عدالت نے ڈاکٹر یاسمین راشد،محمود الرشید ، اعجاز چودھری ،عمر سرفراز چیمہ سمیت 20ملزمان کو دس دس سال قید کی سزا سنائی ،اس کیس میں دیگر سزا پانے والوں میں غلام محی الدین ،محمد ندیم ،سرفراز احمد ،عمران منیر،عبد الحمید ،شاہد فرید ،نعمان سیف،سلمان خان ، محمد تنویر ،امیر حمزہ ،عمار مسعود ،علی رضا ،عادل امجد ،عتیق رحمان ،حسن جہانگیر ،خلیق شامل ہیں جبکہ 5 ملزمان کو بری کرنے کا حکم جاری کر دیا،عدالت نے میاں اسلم اقبال، حماد اظہر، واثق قیوم، مراد سعید،زبیر نیازی سمیت12ملزمان کواشتہاری قرار دیاجبکہ شاہ محمود قریشی کی عبوری ضمانت کے باعث چالان پیش نہیں کیا گیا ۔