موسمیاتی تبدیلی سے نقل مکانی ،صدی کے بڑے انسانی بحران کاخدشہ

موسمیاتی تبدیلی سے نقل مکانی ،صدی کے بڑے انسانی بحران کاخدشہ

کروڑوں افراد نقل مکانی پرمجبور ہوگئے ،روزانہ اوسطاً 70ہزار افراد بے گھرہورہے ہیں

اسلام آباد (ماہتاب بشیر)موسمیاتی تبدیلی کے باعث نقل مکانی اکیسویں صدی کے سب سے بڑے انسانی بحران کے طور پر ابھر رہی ہے ۔ شدید موسمی واقعات، ماحولیاتی بگاڑ اور تنازعات مل کر لاکھوں خاندانوں کی ان کے گھروں سے بے دخلی کا سبب بن رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کی حالیہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک دہائی میں موسمی آفات نے تقریباً 25 کروڑ افراد کو اندرونِ ملک ہجرت پر مجبور کیا، جو اوسطاً 70 ہزار افراد یومیہ ہیں۔ سیلاب، طوفان، خشک سالی اور شدید گرمی نے آبادیوں کو جڑوں سے اکھاڑ دیا۔ 2024 کی 'گلوبل ٹرینڈز رپورٹ' کے مطابق دنیا بھر میں 6 کروڑ 58 لاکھ نئی نقل مکانیوں میں سے 4 کروڑ 58 لاکھ کا تعلق قدرتی آفات سے تھا۔ عالمی بینک کی 'گراؤنڈ swell'تجزیاتی رپورٹ کے مطابق اگر کاربن اخراج میں کمی اور ماحولیاتی موافقت کے اقدامات تیز نہ کیے گئے تو 2050 تک دنیا کے چھ بڑے خطوں میں 21 کروڑ 60 لاکھ افراد اپنے ہی ملکوں میں نقل مکانی پر مجبور ہو سکتے ہیں۔ بہتر روزگار، بنیادی سہولیات اور منصوبہ بند پالیسیوں کے ذریعے یہ دباؤ کم کیا جا سکتا ہے ۔ انٹرنل ڈسپلیسمنٹ مانیٹرنگ سینٹر کے مطابق 2023 کے اختتام تک اندرونِ ملک بے گھر افراد کی تعداد 8 کروڑ 34 لاکھ تک پہنچ چکی ہے ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں