فٹ بال ہیروز کی دنیا

کرنل مجاہد کی موجودگی میں پاکستان نے گولڈ میڈل جیتا
کرنل مجاہد اﷲ ترین 11اگست 1949کو ڈسٹرکٹ وہاڑی کے شہر مقصودہ میں پیدا ہوئے۔گورنمنٹ پائلٹ اسکول سے میٹرک، گورنمنٹ کالج بوسن روڈ ملتان سے بی اے کیا۔ گاؤں میں کبڈی کا کھیل زوق و شوق سے کھیلا۔ ان کے والد امان اﷲ خان ترین فٹبال سے گہرا شغف رکھتے تھے اور اکثر کرنل مجاہد کو اپنے ساتھ اسمٰعیل گولڈ شیلڈ فلڈ لٹس فٹبال ٹورنامنٹ کے میچ دکھانے قاسم باغ قلعہ کہنہ اسٹیڈیم لے جایا کرتے تھے۔ اس ٹورنامنٹ میں بھارت، سری لنکا اور ایران کی ٹیمیں شرکت کیا کرتی تھیں۔ 1962 میں فٹبال کیرئیر کا آغاز بحیثیت لیفٹ آؤٹ اپنی فیملی ٹیم ترین فٹبال کلب سے کیا۔ بعد ازاں افغان کلب میں شمولیت اختیار کرلی اور پھر زیادہ عرصہ پاکستان آرمی میں کھلاڑی، کوچ اور منیجر کے عہدے پر فائز رہے۔ 1966میں یوتھ چیمپئن شپ میں ڈی ایف اے ملتان کی نمائندگی کی۔1968میں قومی چیمپئن شپ کوئٹہ میں کھیلی اور1970میں قومی ٹیم میں شمولیت کے بعد تہران کا دورہ کیا۔ ہنگری سے قومی ٹیم کا میچ 1-1سے برابر رہا تھا۔1972میں آرمی میں شمولیت اختیار کی اور مسلسل دس سال قومی چیمپئن شپ میں حصہ لیا۔1985میں آرمی ٹیم کے کوچ اور منیجر مقرر ہوگئے۔1993میں پہلی مرتبہ آرمی نے ان کی کوچنگ میں قومی چیمپئن شپ جیتی، اسی ٹیم نے 1995میں دوبارہ قومی چمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔1994میں پاکستان آرمی کے نوجوانوں کی کوچنگ کیلئے ایبٹ آباد بھیجا گیا۔ اسی سال وہ آرمی سے ریٹائرڈ ہوگئے۔ اسلام آباد سیف گیمز 1989میں کرنل مجاہد کی ٹیم نے پہلی مرتبہ گولڈ میڈل جیتا۔ کرنل مجاہد 1995میں سیکریٹری فیڈریشن کے انتخاب میں غلام عباس بلوچ سے محض ایک ووٹ سے ہار گئے تھے لیکن1997-98میں صدر فیڈریشن میاں محمد اظہر نے انہیں فیڈریشن سیکریٹریٹ کی ذمہ داری سونپ دی۔ 2003 تا 2004 انہیں ڈائریکٹر ٹیکنکل مقرر کیا گیا۔ پاکستان پریمیئر لیگ کا آغاز کرنل مجاہد اﷲ ترین کی کوششوں کا نتیجہ تھا تاہم انہوں نے فیڈریشن سے استعفیٰ دے دیا جس کے باعث پاکستان میں فٹبال کی ترقی کا جو پلان ان کے ذہن میں تھا، ادھورا رہ گیا۔