ٹی ٹوئنٹی ولڈکپ 2024ء : امریکا اور ویسٹ انڈیز سے انگلینڈ منتقلی کا امکان

ٹی  ٹوئنٹی  ولڈکپ  2024ء : امریکا  اور  ویسٹ انڈیز  سے  انگلینڈ  منتقلی  کا امکان

کراچی(اسپورٹس ڈیسک)ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ دو ہزار چوبیس کی امریکا اور ویسٹ انڈیز سے منتقلی کا امکان واضح ہو گیا ہے ،امریکی سرزمین پر موجود انفرا اسٹرکچر میگا ایونٹ کے انعقاد کیلئے نامناسب قرار دے دیا گیا۔۔۔

تیاریاں مکمل نہ ہونے کے سبب آئی سی سی اپنے آپشنز پر نظر ثانی کیلئے مجبورہو گئی جو دو ہزار تیس کے میزبان انگلینڈ سے میزبانی کی درخواست کر سکتی ہے جس کے نتیجے میں امریکا اور ویسٹ انڈیز کو ایونٹ کیلئے چھ سال انتظار کرنا پڑے گا۔تفصیلات کے مطابق آئی سی سی نے ورلڈ کپ دو ہزار چوبیس کو امریکا اور ویسٹ انڈیز کے بجائے انگلینڈ منتقل کرنے پر غور شروع کردیا ہے کیونکہ موجودہ امریکی انفرا اسٹرکچر گلوبل ایونٹ کی میزبانی کیلئے فی الوقت تیار نہیں اور اس کے اسٹیڈیم بھی بین الاقوامی معیار کے نہیں ہیں جس کے پیش نظر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اپنے آپشنز پر نظر ثانی کیلئے مجبور ہو گئی ہے۔ واضح رہے کہ ٹورنامنٹ کے انعقاد میں محض بارہ ماہ کا وقت رہ گیا ہے اور اس مختصر سے عرصے میں امریکا کیلئے آئی سی سی کے طے کردہ بنیادی ڈھانچے کے مطلوبہ معیار پر پورا اترنے کی ضرورت ہے جو فی الحال ایک مشکل ترین کام محسوس ہوتا ہے ۔

رپورٹ کے مطابق آئی سی سی حکام انگلینڈ سے میگا ایونٹ کی میزبانی کی درخواست کر سکتے ہیں کیونکہ نومبر دو ہزار اکیس میں ہونے والے فیصلے کے مطابق انگلینڈاینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کو آئرلینڈ اور اسکاٹ لینڈ کے ساتھ 2030ئکے ایڈیشن کی میزبانی سونپی گئی تھی اور اس موقع پر ممکن ہے کہ انگلینڈ سے درخواست کی جائے کہ وہ ویسٹ انڈیز اور امریکا کی جگہ میزبانی کو قبول کر لے کیونکہ جون کے مہینے میں دنیا کے بیشتر حصوں میں کرکٹ کم و بیش رک جاتی ہے اور گورننگ باڈی کے حکام اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ دو ہزار چوبیس میں میزبانی کا اعزاز انگلینڈ اور اس کے دونوں معاون میزبانوں آئرلینڈ اور اسکاٹ لینڈ کو دیا جائے اور پھر دو ہزار تیس کے ایڈیشن کی میزبانی ویسٹ انڈیز اور امریکا کو واپس مل جائے تاکہ اس دوران زیادہ وقت میسر آنے پر امریکا بھی انٹرنیشنل کرکٹ کے بڑے ایونٹ کے شایان شان تیاریاں کر سکے ۔کہا جا رہا ہے کہ فی الوقت صورتحال ہاتھ میں ہے کیونکہ امریکا میں موجودہ انفرا اسٹرکچر کچھ زیادہ حوصلہ افزاء نہیں اور توقع ہے کہ آئی سی سی اس وقت دو ہزار چوبیس اور دو ہزار تیس کی میزبانی کو آسانی کے ساتھ تبدیل کر سکتی ہے اور اسی دوران اگرچہ امریکا اور ویسٹ انڈیز کو مشترکہ میزبانی کیلئے چھ سال کا انتظار کرنا پڑے گا مگر ساتھ ہی امریکا کو بھی اپنا انفرا اسٹرکچر دو ہزار تیس سے قبل آرڈر میں لانے کا موقع مل جائے گا کیونکہ فی الوقت اس تمام تر عمل کے دوران تیزی وینیوز کی تیاری کیلئے افراتفری کا باعث بھی بن سکتی ہے ۔انگلینڈ کو دو ہزار تیس کے ایڈیشن کی میزبانی پہلے ہی دی جا چکی ہے جہاں دیگر ملکوں کے برعکس جون اور جولائی میں کسی بھی انٹرنیشنل ایونٹ کا انعقاد آسانی سے کیا جا سکتا ہے جس کی بعض ذرائع نے تصدیق بھی کردی ہے ۔

یاد رہے کہ امریکا کے پاس دو ایسے گراؤنڈز ہیں جو بین الاقوامی معیار پر پورے اترتے ہیں اور ان کو ون ڈے کرکٹ کا استحقاق بھی حاصل ہے جس میں سے ایک ریاست فلوریڈا میں لاڈر ہل کا سینٹرل بروورڈ ریجنل پارک ہے جو 14ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں کی میزبانی کا اعزاز رکھتا ہے اور یہاں بھارت، نیوزی لینڈ،ویسٹ انڈیز اور سری لنکا جیسے بڑے ممالک بھی کھیل چکے ہیں جبکہ دوسرا ریاست ٹیکساس کے علاقے پیئرلینڈ کا موسیٰ اسٹیڈیم جہاں 12ون ڈے میچوں میں صرف ایسوسی ایٹ ممالک کے درمیان مقابلے ممکن ہو سکے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ کرکٹ امریکا کے سابق چیئرمین ڈاکٹر اتل رائے بھی اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں کہ موجودہ حالات میں امریکی میزبانی ممکن نہیں لگتی البتہ یہ گورننگ باڈی پر منحصر ہے کہ وہ امریکی اسٹیڈیمز پر سرمایہ کاری کرتی ہے یا کسی دوسرے ملک کو میزبانی سونپ دی جاتی ہے۔

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں