صنعتی یونٹس کا کیمیکل زدہ پانی نہروں زمین میں شامل

صنعتی یونٹس کا کیمیکل زدہ پانی نہروں زمین میں شامل

آ بی حیات کو خطرہ ، مضافاتی علاقوں میں اگائی جانے والی سبزیاں بھی کیمیکل زدہ پانی سے متاثر ،سمندری روڈ اور سمال سٹیٹ کے علاقوں میں صورتحال زیادہ خراب

فیصل آباد (خصوصی رپورٹر)فیصل آباد کے سینکڑوں صنعتی یونٹس میں سے صرف چند ایک نے ہی ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس نصب کیے ہیں، جو مسئلے کے حل کے لیے ناکافی ہیں۔ زیادہ تر صنعتی یونٹس اب بھی بغیر کسی ٹریٹمنٹ کے گندا، بدبو دار اور کیمیکل زدہ پانی نہروں میں خارج کر رہے ہیں، جو محکمہ انہار اور محکمہ ماحولیات کی نظروں سے اوجھل رہتا ہے ۔شہر میں موجود سینکڑوں صنعتی یونٹس کا کیمیکل زدہ پانی براہ راست نہروں میں شامل ہو رہا ہے ، جس سے آبی حیات کو خطرہ لاحق ہے اور مضافاتی علاقوں میں اگائی جانے والی سبزیاں بھی اس پانی سے متاثر ہو رہی ہیں، جو انسانی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔

فیصل آباد کی اہم ڈرینز جیسے پہاڑنگ ڈرین، مدوانہ جڑانوالہ مین ڈرین، ایم سی ڈرین، ڈجکوٹ ڈرین، سمندری ڈرینج سسٹم اور دیگر چھوٹی بڑی ڈرینز میں یہ مضر صحت کیمیکل زدہ پانی شامل ہوتا ہے ۔ خاص طور پر سمندری روڈ اور سمال اسٹیٹ کے علاقوں میں متعدد ڈائنگ یونٹس کا انٹریٹڈ رنگین پانی سیوریج اور ڈرینج سسٹم میں شامل ہو رہا ہے ، جبکہ سمندری روڈ پر مقبول روڈ کے قریب سیوریج سسٹم بند ہونے سے مختلف رنگوں کا پانی سڑکوں پر جمع ہو جاتا ہے ۔شہریوں کا کہنا ہے کہ قوانین بنائے جاتے ہیں مگر ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا، اور صنعتی شعبے کے بااثر افراد کو چھوٹ دی جاتی ہے ، جبکہ عام شہری اور کمزور طبقہ ان قوانین کی پابندی کے لیے مجبور ہے ۔ماہرین اور شہریوں کا مطالبہ ہے کہ محکمہ ماحولیات اور محکمہ انہار فوری اقدامات کرے تاکہ نہ صرف شہریوں کی صحت محفوظ ہو بلکہ آبی حیات اور زرعی پیداوار بھی متاثر نہ ہو۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں