سال 2025،سی ڈی اے مالی بحران سے نہ نکل سکی
پلاٹوں کی نیلامی کے باوجود کئی سیکٹرز میں ترقیاتی کام دہائیوں سے نہ ہوسکے کہیں بجلی نہیں تو کہیں گندگی کے ڈھیر لگے ہیں ،شہریوں کا کارکردگی پر سوالیہ نشان
اسلام آباد (ماہتاب بشیر) سال 2025 میں بھی سی ڈی اے نے مالی بحران سے نکلنے کے لئے وسائل پیدا کئے نہ کوئی پالیسی و ضع کر سکی ، متعدد رہائشی و کمر شل پلاٹوں کی نیلامی کی گئی مگر کئی دہائیوں سے ترقیاتی کاموں کے منتظر سیکٹروں کے کام نہ ہو سکے ، سستے بازاروں کو بغیر بجلی فراہمی و دیگر سہولیات کیش لیس بازاروں میں تبدیل کر دیا گیا، آوارہ کتے شہر بھر کے سیکٹروں میں عوام کیلئے پریشانی کا باعث ہیں ، مختلف سیکٹروں کے متاثرین سڑکوں پر احتجاجی مظاہرے کرتے دکھائی دیئے ، چند ماہ قبل اربوں کی مالیت سے مکمل کیا گیا یف ایٹ انٹر پاس ا ور اوور ہیڈ بریج (رجب طیب اردوان منصوبہ) پر آج بھی مرمتی کام جاری ہے ،شہر کی صفائی ستھرائی کا عمل بھی ناقص رہا،2025 میں ڈمپنگ سائٹ کے لئے جگہ کا تعین کیا جا سکا نہ سلاٹر ہائوس کی تعمیر کے لئے اقدامات کئے گئے، اسلام آباد ہائی وے آئی ایٹ، ایچ ایٹ پر گرین بیلٹ کو مکمل ختم کر کے سڑکوں کی ری ماڈلنگ ، ایچ ایٹ کا تمام جنگل ختم کر کے ای وی بسوں کے سٹینڈ ، اور چارجنگ پوائنٹس میں تبدیل کیا گیا، دیہاڑی دار ریڑھی بانوں، اور سی ڈی اے سے حاصل کردہ لائسنس کے حامل سے نکڑوں کھوکھوں کا مسمار کیا،اسی طرح تجا وزات و غیر قانونی تعمیرات کے خلاف روزانہ کی بنے اد پر کارکردگی دکھائی گئی۔ شہریوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ سی ڈی اے گزشتہ کئی دہائیوں چکچھ بھی نہیں کر رہا ،آئی ٹین کے ملک امجد کا کہنا تھا کہ اس سیکٹر کی سڑکوں سے گزرنا محال ہے ، بھارہ کہوہ کے رہا ئشی ذیشان کا کہنا ہے کہ 2025 میں بھی سیکٹر وں کے حوالے سے سی ڈی اے کا امتیازی سلوک تو سب کے سامنے ہے مگر دیہی علاقوں کے حالات تو گائوں سے بھی بڑھ کر رہے ۔شہریوں نے کہا کہ سال ختم ہونے کو ہے لیکن اسلام آباد کے کئی علاقوں میں آج بھی بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیں ، کہیں پانی نہیں مل تو کہیں گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں ۔