منہ کے کینسر میں تیز ی سے اضافہ ہورہاہے،ڈاکٹر قیصر
122اقسام کی چھالیہ دستیاب ہیں ، روزانہ160سے200کلو گٹکا فروخت ہوتا ہے
ایک گھنٹہ شیشہ پینا 2سوسگریٹ پینے کے برابر ہے، ای این ٹی سرجن کے انکشافاتکراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن سینٹر کے فنانس سیکریٹری اورسینئر ای این ٹی سرجن ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا ہے کہ پاکستان میں منہ کے کینسر کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کی بنیادی وجہ چھالیہ، گٹکا، مین پوری، نسوار اور تمباکو کابے دریغ استعمال ہے چھالیہ ایک زہر ہے جسے ہم خوددرآمد کررہے ہیں۔ شہرمیں122برانڈ کی چھالیہ موجود ہیں جبکہ روزانہ 160 سے 200کلو گٹکا فروخت ہوتا ہے جو نوجوانوں کو منہ کے کینسر میں مبتلا کر رہا ہے اس سلسلےمیں قوانین تو موجود ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں کیا جارہاہے ، حکومت کو چاہیے کہ چھالیہ کی درآمد پر پابندی لگائے۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے ہیلپ لائن ٹرسٹ اور پاکستان ڈینٹل ایسوسی ایشن کراچی کے زیر اہتمام منہ کے کینسر کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطا ب کے دوران کیا۔اس موقع پر کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی ، جنرل سیکریٹری پی ڈی اے کراچی ڈاکٹر فیروز جہانگیر، سیکریٹری جنرل پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن وسینٹر ڈاکٹر مرزا علی اظہر،ڈاکٹر شہناز خالد، ڈاکٹر زبیر عباسی ودیگر بھی موجود تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 70سے 75 فیصد منہ کا کینسر چھالیہ، گٹکا اور مین پوری سے ہوتا ہےجبکہ تمباکو، شیشہ، نسوار اور شراب سے بھی منہ کا کینسر ہوتا ہے ہمارے پاس زیادہ تر کیسز ہونٹ، زبان اور مسوڑوں کے کینسر کے آتے ہیں، انہوں نے کہا کہ نوجوان شیشہ کو تفریح سمجھتے ہیں لیکن یہ بھی کینسر کا باعث بنتا ہے شیشہ کے کیسز بہت زیادہ آتے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک گھنٹہ شیشہ پینایا اس جگہ موجود رہنا جہاں شیشہ پیا جارہا ہو 200سگریٹ پینے کے برابر ہے۔