عوامی مقامات پر تمباکو نوشی کیخلاف درخواست کی سماعت
جامعات میں 50فیصد طلباشیشہ کے عادی ہوچکے ،سالانہ ایک لاکھ افراد مر جاتے ہیں
کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے عوامی مقامات پر تمباکو نوشی اور شیشہ کے استعمال کے خلاف دائر درخواست پرسیکریٹری صحت،سیکریٹری قانون اور سیکریٹری داخلہ کوجواب داخل کرنے کیلئے مہلت دے دی ۔ ازخود نوٹس کیس کی سماعت دورکنی بنچ نے کی، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے صوبائی محکموں کی جانب سے جواب داخل کرنے کیلئے مہلت طلب کی،واضح رہےکہ چیف جسٹس نے پروفیسر ڈاکٹر جاویدخان کے خط کو آئینی درخواست میں تبدیل کردیاتھا،خط میں کہاگیا ہے کہ تمباکو نوشی کے باعث پاکستان میں سالانہ ایک لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور یہ تعدادخود کش حملوں اور دہشت گردی کے واقعات میں ہلاک ہونے والوں سے زیادہ ہے، کراچی کی جامعات میں 50فیصد طلبا شیشہ کے عادی ہوچکے ہیں، وفاقی کابینہ نے 2002میں تمباکو نوشی کے استعمال کی روک تھام کیلئے قانون بنایا تھا ، سندھ اسمبلی نے بھی 2011میں ایک قرارداد منظور کی تھی جس کے تحت شیشہ کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی تھی،خط میں کہا گیا ہے کہ بد قسمتی سے ملک میں قانون کی موجودگی کے باوجود ریسٹورنٹس ،ہوٹلوں اور عوامی مقامات پرکھلے عام تمباکو نوشی کااستعمال کیاجارہاہے۔