اورنج ٹرین بجلی پر چلانے کا فیصلہ،سالانہ 13ارب خرچ ہونگے
یو ای ٹی اور ملتان روڈ سٹیشن کے پاور ہاؤسز کو 54، 54میگا واٹ بجلی فراہم کی جائیگی
لاہور (شیخ زین العابدین ، رانا فہد)صوبائی دارالحکومت میں ٹرانسپورٹ کے شعبہ کا مہنگا ترین اور میگا پراجیکٹ میٹرو اورنج لائن ٹرین منصوبے کا پہلی بار بجلی سے آزمائشی آغاز آج ہو رہا ہے ۔ اس سے قبل 16مئی 2018کو سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے بھی ٹیسٹ رن کیا تھا جو اسلام پارک سٹیشن سے لکشمی چوک تک کیا گیا تھا مگر وہ ٹیسٹ رن ڈیزل پر چلنے والے لوکوموٹو انجن کے ذریعے کیا گیا تھا تاہم موجودہ حکومت نے اورنج ٹرین کو بجلی پر چلانے کا فیصلہ کیا ہے ٹرین مکمل فعال ہونے کے بعد بھی بجلی سے ہی چلائی جائے گی جس سے جہاں سرکاری خزانے پر بھاری بوجھ پڑے گا وہیں شہر کے باسیوں کے لئے مختص بجلی اورنج ٹرین کے کھاتے میں جائے گی ۔ بجلی کی فراہمی اور گرڈ سٹیشنز سے متعلق روزنا مہ دنیا چونکا دینے والے حقائق منظر عام پر لایا ہے ۔میٹرو ٹرین کو چلانے کے لئے ٹریک پر پاور ہاؤسز بنائے گئے ہیں ۔ یو ای ٹی سٹیشن اور ملتان روڈ سٹیشن کے پاور ہاؤسز کو 54، 54میگا واٹ بجلی فراہم کی جائے گی ۔ اس طرح میٹرو اورنج ٹرین کو چلانے کے لیے مجموعی طور پرماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی جانب سے لیسکو سے 108میگا واٹ بجلی کی ڈیمانڈ کی گئی تھی جو لیسکو کی جانب سے پوری کر دی گئی ہے ۔ لیسکو کی جانب سے اورنج لائن ٹریک کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی کے لئے ہر پاور سٹیشن پر 132کے وی کے چار سرکٹ سے بجلی فراہم کی جائے گی جس سے ٹرین کو چوبیس گھنٹے بجلی میسر ہوگی ۔ تاہم 108میگاواٹ بجلی کے استعمال سے سرکاری خزانے کو خاصا بوجھ برداشت کرنا پڑے گا ۔ اعدادوشمار کے مطابق اورنج ٹرین اپنے منظور شدہ لوڈ کے مطابق بجلی استعمال کرتی ہے تو سالانہ 13ارب 30کروڑ جبکہ ماہانہ ایک ارب دس کروڑ روپے بل کی مد میں ادا کرنا ہونگے ۔ اورنج لائن ٹرین کو لیسکو کی جانب سے کمرشل ریٹ لگایا جائے گا جو 13 روپے فی یونٹ ہو گا ۔ ماہر برقیات کے مطابق اورنج ٹرین کے استعمال میں آنے والی 108میگا واٹ بجلی لیسکو کے 1لاکھ 50ہزارسے زائد صارفین کے برابر ہے ۔ چیف ایگزیکٹو لیسکو مجاہد پرویز چٹھہ کا کہنا ہے کہ لیسکو کے پاس بجلی کی کوئی کمی نہیں ٹرین کو 108میگا واٹ تک بجلی دینے سے بھی عوام کو دی جانے والی بجلی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا ۔