مہنگائی میں اضافہ، نئے ٹیکس نافذ، سینکڑوں درآمدی اشیا پر ڈیوٹی عائد، آئی ایم ایف ملکی خودمختاری کیلئے خطرہ: وزیر دفاع

مہنگائی میں اضافہ، نئے ٹیکس نافذ، سینکڑوں درآمدی اشیا پر ڈیوٹی عائد، آئی ایم ایف ملکی خودمختاری کیلئے خطرہ: وزیر دفاع

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں)فنانس بل نافذ ہونے کے بعد سینکڑوں مقامی ودرآمدی اشیا مہنگی ہوگئیں جبکہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ سے پاکستان میں 6 ماہ بعد پہلی مرتبہ جون میں مہنگائی کی شرح بڑھ گئی،ایک ماہ میں مہنگائی میں 0.46 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، صارفین کیلئے قیمتوں کا عمومی اشاریہ جون میں 12.57 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔

وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہناہے کہ آئی ایم ایف ملکی خود مختاری کیلئے خطرہ ہے، اسکے دباؤ پرہی ٹیکس لگائے گئے۔ ایف بی آر سے جاری ایس آر او کے مطابق درآمدی اشیا پر 5 فیصد سے لیکر 55 فیصد تک ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی۔ زندہ مچھلی کی درآمد پر 10 ، منجمد مچھلی پر 35 ، درآمدی دودھ، کریم پر 25 ، دہی، مکھن، نٹس پر 20، قدرتی شہد پر 30 ، کھجوروں، انجیر، پائن ایپل، امرود، آم پر 25 ، چیری پر 35 ، سیب اور لیچی پر 45 ، مکئی پر 30 ، پرفیوم، میک اپ سامان، سکن کیئر آئٹم، بالوں کیلئے مختلف آئٹمز پر 55 ،شیونگ کریم، صابن پر 50 ، جینٹس کیلئے اوور کوٹ، ٹوپی، جیکٹس، ٹراؤزرز اور شارٹس پر 10 ، خواتین کیلئے اوور کوٹ، جیکٹس، کپڑے ، سکرٹس، ٹراؤزر پر 10 ، ٹریک سوٹ، رومال، شال، مفلرز، ویلز، ٹائی، کمبلز پر 10 اورجیولری پر45فیصد ریگولر ڈیوٹی عائد کی گئی ۔واٹر پروف جوتوں، لیدر جوتوں، واش بیسن، باتھ ٹیوب، ٹوائلٹس پر بھی ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھائی گئی ۔نئے بجٹ کے تحت تنخواہ دار طبقے پر اضافی ٹیکسوں پر بھی عمل درآمد شروع کر دیاگیا۔ پٹرولیم مصنوعات پر لیوی 60 سے بڑھا کر 70 روپے کی گئی ، ٹریڈ بیسڈ منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے ڈائریکٹوریٹ کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ انکم ٹیکس جنرل آرڈر میں شامل افراد کے موبائل انٹرنیٹ اور موبائل کارڈ پر 75 فیصد ٹیکس لگے گا۔ فائلرز کیلئے تاخیر سے ریٹرن فائل کرنے بھی اضافی ٹیکس عائد کر دیاگیا۔ 5 کروڑ مالیت والا فائلر تاخیر سے ریٹرن فائل کرے گا تو 6 فیصد اضافی ٹیکس لگے گا۔ 10 کروڑ تک مالیت رکھنے والے فائلرز کیلئے تاخیر سے ریٹرن فائل کرنے پر 7 فیصد اضافی اور10 کروڑ سے زائد مالیت والے فائلرز کیلئے تاخیر سے ریٹرن فائل کرنے پر 8 فیصد اضافی ٹیکس لگے گا۔

کمرشل پراپرٹی، اوپن پلاٹ یا رہائش کیلئے پلاٹ کی خریداری پر فائلرز کیلئے 3 فیصد ایکسائز ڈیوٹی ، لیٹ فائلرز کیلئے 5 اورنان فائلرز کیلئے ایکسائز ڈیوٹی 7 فیصد عائد کر دی گئی۔ چینی مینوفیکچرر کیلئے سپلائی پر 15 روپے فکسڈ ڈیوٹی ، سگریٹس میں استعمال ہونے والے فلٹر پر 44 ہزار روپے فی کلو ایکسائز ڈیوٹی ، نیکوٹین پاؤچز پر 12 سو روپے فی کلو ، لیوبریکٹنگ آئل پر بھی 5 فیصد ایکسائز ڈیوٹی عائد کر دی گئی ۔مقامی تیار گاڑیوں پر ٹیکس ریٹ بڑھا دئیے گئے ، فکسڈ ٹیکس کی بجائے مالیت کے لحاظ سے ٹیکس لگ گیا جسکے مطابق 850 سی سی تک گاڑی کی قیمت پر فکسڈ ٹیکس 10000 کی بجائے اعشاریہ 5 فیصد عائد ہو گا،851 سے 1 ہزار سی سی گاڑی کی قیمت پر فکسڈ ٹیکس 20 ہزار کی بجائے 1 فیصد ٹیکس، 1001 سے 1300 سی سی گاڑی کی قیمت پر فکسڈ ٹیکس 25 ہزار کی بجائے 1.5 فیصد ٹیکس ہو گا، 1301 سے 1600 سی سی گاڑی کی قیمت پر فکسڈ ٹیکس 50 ہزار کی بجائے 2 فیصد ٹیکس، 1601 سے 1800 سی سی گاڑی کی قیمت پر فکسڈ ٹیکس 1 لاکھ 50 ہزار کی بجائے 3 فیصد ٹیکس ، 1801 سے 2000 سی سی گاڑی کی قیمت پر فکسڈ ٹیکس 2 لاکھ کی بجائے 5 فیصد ٹیکس ، 2001 سے 2500 سی سی گاڑی کی قیمت پر 1 فیصد بڑھا کر 7 فیصد تک ٹیکس ، 2501 سے 3000 سی سی گاڑی کی قیمت پر بھی 1 فیصد بڑھا کر 9 فیصد تک ٹیکس ، 3000 سی سی سے بڑی گاڑی کی قیمت پر مزید 2 فیصد بڑھا کر 12 فیصد ٹیکس عائد کر دیا گیا۔جی ایس ٹی کا اطلاق ہونے کے بعد مختلف کیٹگریز کے خشک دودھ کی قیمتوں میں 100سے 300روپے تک اضافہ ہو گیا ۔ ٹیٹرا پیک دودھ کوارٹر کی قیمت20روپے اضافے سے 95 ، ایک لیٹر دودھ 75روپے اضافے سے 370 جبکہ ڈیڑھ لیٹر ٹیٹراپیک دودھ کی قیمت105روپے اضافے سے 525 ہو گئی ۔ بیکری مصنوعات میں بن 5روپے اضافے سے 50 ، شیر مال 5روپے اضافے سے 65 ،میڈیم ڈبل روٹی 10روپے اضافے سے 150 ،فروٹ کیک 10روپے اضافے سے 190 جبکہ سادہ کیک کی قیمت 10 روپے اضافے سے 175 ہوگئی۔ مارکیٹ میں چاول کی قیمت میں بڑا اضافہ، 25 کلو بیگ کی قیمت 800 روپے اضافے سے 5900 تک پہنچ گئی۔

نئے بجٹ کے اطلاق کے بعد سیمنٹ کی قیمت میں 130 سے 140 روپے تک فی بوری اضافہ ہوگیا ۔ 100 روپے ایکسائز ڈیوٹی کے بعد سیمنٹ کی بوری 1410 سے 1420 روپے ہوگئی۔ موبائل فونز پر اٹھارہ فیصد سیلز ٹیکس کے ساتھ ہی قیمتیں بڑھا دی گئیں، کی پیڈ موبائل 500 سے 700 روپے مہنگے ہوگئے جبکہ سمارٹ فونز کی قیمتوں میں 7 سے 10ہزار تک اضافہ ہو گیا۔دوسری طرف جون میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 6 ماہ بعد پہلی مرتبہ بڑھی،اسکی وجہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ تھا۔ روزمرہ اشیا کے کنزیومر انڈیکس میں ایک سال کے مقابلے میں 12 اعشاریہ 57 فیصد اضافہ ہوا۔بین الاقوامی مالیاتی ویب سائٹ بلوم برگ کے مطابق حکومت کو توقع تھی کہ باسی ہو جانے والی اشیا کی قیمتیں بڑھیں گی۔ سٹیٹ بینک نے بھی پیش گوئی کی ہے کہ بجلی کی بڑھتی قیمت اور ٹیکسوں سے قلیل مدت میں مہنگائی بڑھے گی۔ ادارہ شماریات کی ماہانہ رپورٹ کے مطابق جون میں صارفین کیلئے قیمتوں کا عمومی اشاریہ 12.6 فیصد ریکارڈ کیا گیا جو مئی میں 11.8 فیصد اور گزشتہ سال جون میں 29.4 فیصد تھا۔ شہری علاقوں میں صارفین کیلئے قیمتوں کا اشاریہ 14.9 فیصد ریکارڈ کیا گیا جو مئی میں 14.3 فیصد اور گزشتہ سال جون میں 27.3 فیصد تھا۔ دیہی علاقوں میں قیمتوں کا عمومی اشاریہ 9.3 فیصد ریکارڈ کیا گیا جو مئی میں 8.2 فیصد اور گزشتہ سال جون میں 32.4 فیصد تھا۔ہول سیل پرائس انڈیکس میں جون کے دوران 10.6 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا جو مئی میں 9.9 فیصد اور گزشتہ سال جون میں 22.4 فیصد تھا۔ آٹے کی قیمت میں ماہانہ بنیادوں پر 8.93 فیصد، گندم 7.92 فیصد، گندم سے بنی مصنوعات 7.75 فیصد، انڈے 5.12 فیصد، چاول 4.15 فیصد، بیکری اینڈ کنفکشنریز 2.53 فیصد، دال مسور 2.29 فیصد، تازہ سبزیاں 2.13 فیصد، سرسوں کا تیل 0.82 فیصد، تیار خوراک 0.81 فیصد، نمکو 0.67 فیصد، چینی 0.41 فیصد، مشروبات 0.17 فیصد، کوکنگ آئل 0.05 فیصد، بناسپتی گھی 0.05 فیصد، مائع ہائیڈرو کاربن 10.82 فیصد، پٹرول 5.44 فیصد اور ٹھوس ایندھن میں 0.39 فیصد کی کمی ہوئی۔ اس کے برعکس ٹماٹر کی قیمت میں 38.96 فیصد، پیاز 20.73 فیصد، دال چنا 10.16 فیصد، چکن 8.32 فیصد، آلو 6.68 فیصد، بیسن 6.41 فیصد، مکھن 6.26 فیصد، تازہ پھل 4.63 فیصد، سگریٹ 4.55 فیصد، دال ماش 3.23 فیصد، مصالحہ جات 2.50 فیصد، دودھ سے بنی مصنوعات 2.48 فیصد، تازہ دودھ 1.80 فیصد، لوبیا 1.63 فیصد، گڑ 0.92 فیصد، گوشت 0.81 فیصد، مچھلی 0.57 فیصد، دال مونگ 0.53 فیصد، ڈرائی فروٹس 0.24 فیصد، خشک دودھ 0.19 فیصد، آئسکریم 0.13 فیصد، شہد 0.05 فیصد، بجلی کے نرخ 8.10 فیصد، ٹیلرنگ 4.59 فیصد، ٹرانسپورٹ خدمات 4.36 فیصد، ٹیکس بکس 2.74 فیصد، ادویات 2.16 فیصد اور ہسپتالوں کی خدمات میں 1.95 فیصد کا اضافہ ہوا۔

وزیرخارجہ خواجہ آصف نے ٹی وی سے گفتگو کرتے اپنی ہی حکومت کے بجٹ پر اعتراض کرتے کہا بجٹ میں ٹیکس آئی ایم ایف کے دباؤ پر لگایا گیا، آئی ایم ایف ملکی خودمختاری کیلئے خطرہ ہے۔میرا شہر سیالکوٹ ایکسپورٹ کا مرکز ہے، ایکسپورٹرز پر جو ٹیکس لگایا گیا اس سے ایف بی آر کے کرپٹ مافیا کو فائدہ ہوگا۔ حکومت پر آئی ایم ایف کا پریشر تھا، ایکسپورٹرز ڈیڑھ فیصد دینے کو تیار تھے، ایکسپورٹرز کیلئے 15 سے 20 دن سے احتجاج کر رہا ہوں۔ پٹرول کی قیمتیں عالمی سطح پر بڑھیں اس لئے بڑھائی گئیں۔ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے آپریشن عزم استحکام پر نہیں سندھ کی حد تک اختلافات ہیں، جسے ختم کرنے میں وزیراعظم کو کردار ادا کرنا چاہئے۔ آپریشن عزم استحکام میں کوئی نقل مکانی نہیں ہوگی، ہمیں دہشتگردی کی اطلاعات مل رہی ہیں جبکہ آپریشن مخصوص جگہوں پر ہوگا۔ 8 فروری کو انتخابات کے فیصلے میں جے یو آئی اور اے این پی دونوں شامل تھیں۔جماعت اسلامی جب سے اسلامی جمعیت طلبہ کے ہاتھ میں آئی، اسکے اعلیٰ اصول کمپرومائز ہوگئے، انہیں یاد رکھنا چاہئے کہ وہ پرویزمشرف کے ساتھ کھڑے تھے ۔سابق وفاقی وزیر غلام سرور قومی مجرم ہیں، انکے ایک بیان سے ہماری پروازوں کے روٹس بند ہوگئے، جس سے کئی سو ارب کا نقصان ہوچکا ہے۔ ایوی ایشن منسٹری میں اربوں کی کرپشن ہو رہی ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں