مخصوص نشستیں:سپریم کورٹ فیصلے پر عملدر آمد کا فیصلہ:کسی نکتے پر کوئی رکاوٹ ہے تو فوری نشاندہی کردی جائے الیکشن کمیشن کی قانونی ٹیم کو ہدایت

مخصوص نشستیں:سپریم کورٹ فیصلے پر عملدر آمد کا فیصلہ:کسی نکتے پر کوئی رکاوٹ ہے تو فوری نشاندہی کردی جائے الیکشن کمیشن کی قانونی ٹیم کو ہدایت

اسلام آباد (وقائع نگار، دنیا نیوز)الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو واپس کرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا ہے جبکہ الیکشن کمیشن کی لیگل ٹیم کو ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

 کہ اگرسپریم کورٹ کے فیصلے کے کسی پوائنٹ پر عملدرآمد میں رکاوٹ ہے تو وہ فوراً اس کی نشاندہی کریں تاکہ مزید رہنمائی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے ۔ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمدکے سلسلے میں اجلاس ہوا۔اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کو ایک سیاسی جماعت کی جانب سے بے جا تنقیدکا نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی گئی اور کمیشن نے استعفے کے مطالبے کو مضحکہ خیز قرار دیا۔ترجمان نے کہا کہ کمیشن کسی دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے آئین اور قانون کے مطابق کام کرتا رہے گا۔الیکشن کمیشن نے کسی فیصلے کی غلط تشریح نہیں کی، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن کو درست قرارنہیں دیا، مختلف فورمز نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو برقرار رکھا چونکہ پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن درست نہیں تھے جس کے نتیجے میں بلے کا نشان واپس لیا گیا لہٰذا الیکشن کمیشن پر الزام تراشی انتہائی نامناسب ہے ۔الیکشن جیتنے کے بعد قانون کے تحت تین دن کے اندران ارکان نے رضاکارانہ طور پر سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل میں آئی، سنی اتحاد کونسل کی یہ اپیل مسترد کردی گئی، پی ٹی آئی اس کیس میں نہ تو الیکشن کمیشن میں پارٹی تھی اور نہ ہی پشاور ہائیکورٹ کے سامنے پارٹی تھی اور نہ ہی سپریم کورٹ میں پارٹی تھی۔ ترجمان کے مطابق جن 39 ارکان قومی اسمبلی کو پی ٹی آئی کا قرار دیا گیا، انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی سے اپنی وابستگی ظاہر کی تھی جبکہ کسی بھی پارٹی کا امیدوار ہونے کیلئے پارٹی ٹکٹ اور ڈکلیریشن ریٹرننگ آفیسر کے پاس جمع کروانا ضروری ہے جو کہ ان امیدواروں نے جمع نہیں کروایا تھا لہٰذا ریٹرننگ آفیسروں کیلئے یہ ممکن نہیں تھا کہ وہ ان کو پی ٹی آئی کا امیدوار ڈکلیئر کرتے ۔ترجمان نے مزید کہا کہ جن 41 امیدواروں کو آزاد ڈکلیئر کیا گیا ہے انہوں نے نہ تو اپنے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی کا ذکر کیا اور نہ پارٹی کی وابستگی ظاہر کی اور نہ ہی کسی پارٹی کا ٹکٹ جمع کروایا لہٰذا ریٹرننگ افسروں نے ان کو آزاد حیثیت میں الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں