مخصوص نشستیں:عدالتی فیصلے پر عملدر آمد شروع:الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے ایم این ایزکا نوٹیفکیشن جاری کردیا،41ارکان کے معاملے پر رہنمائی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا

مخصوص نشستیں:عدالتی فیصلے پر عملدر آمد شروع:الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے ایم این ایزکا نوٹیفکیشن جاری کردیا،41ارکان کے معاملے پر رہنمائی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا

اسلام آباد (وقائع نگار ،نمائندہ دنیا،مانیٹرنگ ڈیسک)الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے حوالے سے فیصلے پرعملدرآمد شروع کرتے ہوئے 39 آزاد ارکان کو تحریک انصاف کا ممبر تسلیم کر کے نوٹیفکیشن جاری کردیا اور اُن کے ناموں کی تفصیل ویب سائٹ پر جاری کردی۔

 تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی سے وابستگی ظاہر کرنے کیلئے 41 ارکان قومی اسمبلی کی جمع کرائی گئی دستاویزات کو کنفرم کرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا ۔تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت ہونے والے الیکشن کمیشن کے اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پی ٹی آئی کے 39 ارکان کا نوٹیفکیشن جار ی کرنے اور نام ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کا فیصلہ کیاگیاتھا۔نوٹیفکیشن کے مطابق امجد علی خان، سلیم رحمن، سہیل سلطان، محمد بشیر خان، محبوب شاہ، جنید اکبر، علی خان جدون، اسد قیصر، شہرام خان، مجاہد علی،  انور تاج، فضل محمود خان، ارباب امیر ایوب ،شاندانہ گلزار، شیر علی ارباب، آصف خان، سید شاہ احد علی شاہ، شاہد خان، نسیم علی شاہ، شیر افضل مروت، اسامہ احمد، شفقت عباس، علی افضل ساہی، رائے حیدر علی خان،نثار احمد،رانا عاطف، چنگیز احمد خان، محمد علی سرفراز، خرم شہزاد ورک، لطیف کھوسہ، رائے حسن نواز خان، عامر ڈوگر، زین قریشی، رانا محمد فراز نون، ممتاز مصطفی، شبیر علی قریشی، عنبر مجید، اویس حیدر اور زرتاج گل کو پی ٹی آئی کے کامیاب امیدوار قرار دیا گیا ،سپریم کورٹ کے 12جولائی کے فیصلے میں تحریک انصاف کے قرار دئیے گئے 39 ارکان اسمبلی کی فہرست شامل تھی اورانہوں نے سنی اتحاد کونسل کا سرٹیفکیٹ جمع کرانے سے قبل عام انتخابات کیلئے اپنے کاغذات نامزدگی کیساتھ پی ٹی آئی کا ٹکٹ جمع کرایاتھا۔

واضح رہے کہ 12 جولائی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مخصوص نشستیں پاکستان تحریک انصاف کو دینے کا حکم دیا تھا۔13 رکنی فل کورٹ بینچ کے 5-8 کی اکثریت کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف سیاسی جماعت تھی اور ہے ، پی ٹی آئی خواتین اور اقلیتی نشستوں کی حقدار ہے ، انتخابی نشان نہ ملنے سے کسی سیاسی جماعت کا انتخابات میں حصہ لینے کا حق ختم نہیں ہوتا۔فیصلے میں کہا گیا تھاکہ پی ٹی آئی 15 دن میں مخصوص نشستوں کے لئے اپنی فہرست بھی جمع کرائے ، 80 میں سے 39 ایم این ایز پی ٹی آئی سے وابستگی ظاہر کر چکے ہیں، باقی 41 ارکان 15 دن میں پارٹی وابستگی کا حلف نامہ دیں۔دوسری طرف الیکشن کمیشن کی جانب سے رجسٹرار سپریم کورٹ کو مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر وضاحت کیلئے خط لکھ دیا گیا ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ 41 آزاد ارکان نے پاکستان تحریک انصاف سے پارٹی وابستگی کی دستاویزات جمع کرا دی ہیں، دستاویزات جمع کرانے والے ارکان نے لکھا کہ پارٹی سے وابستگی تحریک انصاف کنفرم کرے گی۔خط میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ریکارڈ میں تحریک انصاف کا کوئی پارٹی سٹرکچر موجودنہیں ہے ، تحریک انصاف کے بنیادی ڈھانچہ کی عدم موجودگی میں آزاد ارکان کی پارٹی وابستگی کون کنفرم کرے گا؟، بیرسٹر گوہر علی خان الیکشن کمیشن ریکارڈ میں پارٹی چیئرمین نہیں ہیں ، لہذا اس معاملے پر سپریم کورٹ ان چیمبر رہنمائی کرے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں