بنوں واقعے کے ذمہ داروں کیلئے جو ڈیشل کمیشن بنے گا:اپیکس کمیٹی

بنوں واقعے کے ذمہ داروں کیلئے جو ڈیشل کمیشن بنے گا:اپیکس کمیٹی

پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک نیوز ایجنسیاں ) خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ بنوں واقعہ کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن بنے گا ،ہم انتظامی رپورٹ مرتب کررہے ہیں جیسے ہی چیف جسٹس عدالتی کمیشن کے لئے رکن نامزد کریں گے تو انتظامی انکوائری بھی ان کے تحت آجائے گی میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ بنوں وا قعہ پر وفاقی اداروں نے صوبائی حکومت اور فوج کے خلاف پر اپیگنڈا کیا۔

 جس میں عطا تارڑ کا کردار مضحکہ خیز ہے ، پولیس اورسی ٹی ڈی فرنٹ پررہتے ہوئے کارروائیاں کرے گی ۔قبل ازیں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی زیرصدارت اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں شرکا نے بنوں امن جرگہ کے بیشتر مطالبات سے اتفاق کیا۔ذرائع کے مطابق علی امین گنڈاپور کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں کور کمانڈر پشاور، چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس کے علاوہ بنوں جرگہ کے ارکان شریک ہوئے ۔کمیٹی اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے ،بعد ازاں کمیٹی کے مشترکہ اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا گیا۔اعلا میہ کے مطابق دہشت گرد ہر روپ میں قابل مذمت اوران کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے پولیس کو مسلح غیرسرکاری شخص کے خلاف بھرپور قانونی کارروائی کے احکامات جاری کرد ئیے ۔کسی بھی غیر سرکاری مسلح گروپ کے دفاتر ، اڈے یا چیکنگ غیر قانونی ہے اور ان کے خلاف پولیس بلاتفریق ایکشن لے گی، مشترکہ اعلا میہ میں مزید کہا گیا کہ آپریشن سے متعلق عسکری اداروں نے واضح کردیا کہ صوبے میں کوئی آپریشن نہیں ہورہا۔ مقامی طور پر دہشت گرد عناصر کے خلاف کارروائی پولیس اور سی ٹی ڈی کرے گی۔ کچھ علاقوں کی نوعیت، جغرافیہ اور بارڈرسے نزدیک ہونے کی وجہ سے افواج پاکستان سے مدد لی جائے گی۔اعلا میہ کے مطابق پولیس کو ہمہ وقت اور باقاعدہ گشت کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔

پولیس کوصوبہ بھر اور خصوصی طورپرجنوبی اضلاع میں مزید نفری اور گاڑیاں فراہم کی جائیں گی ساتھ ہی نئی اسامیوں کی تخلیق میں جنوبی اضلاع کو ترجیح دی جائے گی۔ ا پیکس کمیٹی اجلاس کے بعد مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بنوں کینٹ حملے میں 8 فوجی اہلکار اور دو سویلین شہید ہوئے جبکہ 19 جولائی کے احتجاج میں فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوا ، مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ 16 نکات پر بات چیت ہوئی ہے ، جس میں عزم استحکام بھی شامل ہے ، آپریشن عزم استحکام کے لئے طریقہ کار ہونا چا ہئے بصورت دیگر اس کی اجازت نہیں دے سکتے ، اس آپریشن کے حوالے سے جان بوجھ کر کنفیوژن پیدا کی گئی لیکن یہ کوئی نیا فوجی آپریشن نہیں ہے جوکارروائیاں پہلے سے چل رہی ہیں وہ جاری رہیں گی۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہر آپریشن کے فرنٹ پر پولیس اورسی ٹی ڈی ہوں گی، 3.3 ارب روپے پولیس اور سی ٹی ڈی کو وسائل کی فراہمی کے لئے دئیے گئے ہیں، سکیورٹی اہلکار بڑھائیں گے ، 500 اہلکار کلاچی کے لئے ہونگے ، سی ٹی ڈی کے لئے متعلقہ اضلاع سے بھرتی کی جائے گی۔

امن و امان کیلئے عسکری قیادت مکمل طورپرتعاون کرے گی جبکہ اپیکس کمیٹی کا دائرہ کار ڈویژنل اوراضلاع تک پھیلایا جائے گا، دہشت گردوں کی ناکہ بندی اورچیک پوسٹوں پرمکمل پابندی اورایکشن لیاجائے گا جبکہ جنوبی اضلاع کے لئے زیادہ وسائل فراہم کئے جائیں گے ۔ بیرسٹر سیف نے کہ کہ وزیراعلی ٰ بنوں کا دورہ کریں گے اور وہاں پر تین بجے عوامی اجتماع سے بھی خطاب کریں گے اپیکس کمیٹی اجلاس میں طے پایا ہے کہ مدارس و مساجد میں چھاپوں کی صورت میں یہ کارروائی پولیس اورسی ٹی ڈی کرے گی،مشیر اطلاعات نے یہ بھی کہا کہ پہلے عسکریت پسند شمالی علاقوں میں متحرک تھے اب جنوبی اضلاع میں ہیں، اب دہشت گرد بلوچستان کے راستے خیبرپختونخوا آرہے ہیں، جوادارے امن و امان کے حوالے اپنے فرائض کی ادائیگی میں ناکام رہے ان کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔مشیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نے قیام امن کے لیے طالبان سے مذاکرات کئے تھے لیکن الٹاہم پرالزامات لگائے گئے ، جوہتھیار رکھ کر بات کرے اس سے بات ہونی چا ہئے یہی اسلامی طریقہ کار ہے ، خون بہت بہہ چکا ہے مذاکرات اور بات چیت سے مسائل حل کئے جائیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں