انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار:چیف جسٹس فائزعیسی:جسٹس اطہرمن اللہ سے جزوی اختلاف

انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار:چیف جسٹس فائزعیسی:جسٹس اطہرمن اللہ سے جزوی اختلاف

اسلام آباد (نمائندہ دنیا)سپریم کورٹ نے شاہ تاج شوگر ملز کی فیڈرل ایکسائز ایکٹ کیخلاف اپیلوں کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا،سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف شاہ تاج شوگر ملز کی اپیلیں منظور کر لیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس اطہر من اللہ کے تحریر کردہ فیصلے سے جزوی اختلاف کیا ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اضافی نوٹ میں تحریر کیا کہ انصاف میں بہت زیادہ تاخیر انصاف کے حصول سے انکار ہے ۔ اپنے نوٹ میں چیف جسٹس نے تحریر کیا کہ اچھی پریکٹس اور قانون کا تقاضا ہے کہ سماعت مکمل کرکے فوری فیصلہ جاری کیا جائے ۔ سپریم کورٹ نے خاص ٹائم فریم میں فیصلہ دینے کے عدالتوں کو احکامات جاری کر رکھے ہیں۔اس میں کہا گیا کہ قابل افسوس ہوگا کہ سپریم کورٹ جلد فیصلہ سنانے کے اصول کا اطلاق خود پر نہ کرے ۔اضافی نوٹ میں تحریر تھا کہ 6 دسمبر 2023 کو سماعت مکمل کرکے فیصلہ لکھنے کے لیے جسٹس اطہر من اللہ کو معاملہ بھیجا گیا، فیصلہ لکھنے میں 223 قیمتی دن لگ گئے ۔چیف جسٹس نے اپنے نوٹ میں تحریر کیا کہ جسٹس اطہر من اللہ نے 18 جولائی کو معاملہ بھیجا اور میں نے 19 جولائی کو نوٹ لکھ دیا۔اپنے نوٹ میں چیف جسٹس نے لکھا کہ میرا ساتھی ججز کو جلد فیصلے کی یاددہانی نہ کروانا ذمہ داریوں میں غفلت کے مترادف ہے ، ملک کے دیگر اداروں کی طرح ججز بھی قابل احتساب ہیں۔

انہوں نے اس میں مزید لکھا کہ اکثر حوالہ دیا جاتا ہے انصاف میں تاخیر ناانصافی ہے ، حوالہ دیا جاتا ہے تیز انصاف سب سے پیارا، انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار کے مترادف ہے ۔چیف جسٹس نے اضافی نوٹ میں تحریر کیا کہ آرٹیکل 201 کے تحت کسی ہائیکورٹ کا فیصلہ دوسری ہائیکورٹ پر بائنڈنگ نہیں، جسٹس اطہر من اللہ کے فیصلے میں قرار دیا گیا ایک ہائیکورٹ کا فیصلہ دیگر ہائیکورٹس پر بائنڈنگ ہے ۔انہوں نے مزید تحریر کیا کہ پاکستان وفاق ہے ، جس کے ہر صوبے کی ہائیکورٹ مکمل آزاد ہے ، ایسا آئینی تقاضا نہیں کہ ایک ہائیکورٹ کا فیصلہ دوسری ہائیکورٹ پر بائنڈنگ ہو۔ چیف جسٹس نے اضافی نوٹ میں لکھا کہ آئین جلد انصاف کا تقاضا کرتا ہے ، ججز اپنے آپ کو جوابدہ ہیں، ججز کو احتیاط اور تندہی سے مقدمات کا فیصلہ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ یاد رہے کہ شاہ تاج شوگر ملز نے فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 کی سیکشن 3 اے کیخلاف اپیلیں دائر کی تھیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی ، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس امین الدین خان بینچ کا حصہ تھے ،جسٹس امین الدین خان نے بھی چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اضافی نوٹ سے اتفاق کیا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں