بلوچستان:ملک دشمنوں سے رعایت نہیں،آئین پسندوں سے مذاکرات ضروری:شہباز شریف

بلوچستان:ملک دشمنوں سے رعایت نہیں،آئین پسندوں سے مذاکرات ضروری:شہباز شریف

اسلام آباد(نامہ نگار،دنیا نیوز ، مانیٹر نگ ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا بلوچستان کے قیام امن کیلئے سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا، ملک دشمنوں کے ساتھ کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں ہوگی۔

 آئین پسندوں سے مذاکرات ضروری ہیں مگر ملک کے دشمنوں کے ساتھ کسی صورت مذاکرات نہیں ہوسکتے ،آرمی چیف اور وزیراعلیٰ کی زیر قیادت دہشت گردی کو اکھاڑ پھینکیں گے ،بلوچستان کی ترقی کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کیا جائیگا،وزیراعظم کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان کی صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس کوئٹہ میں ہوا،اجلاس میں نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی، اہم صوبائی وزرا، صوبائی سیکرٹریز، کمانڈر بلوچستان کور اور سینئر سول، پولیس، انٹیلی جنس اور فوجی حکام نے شرکت کی۔شہباز شریف نے اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا 26اگست کو بلوچستان میں دہشتگردی کا جوواقعہ پیش آیا وہ انتہائی دلخراش ہے اس واقعہ سے پورے پاکستان کے عوام میں تشویش کی لہر دوڑگئی ہے۔

اس اندوہناک واقعہ پرپوری پاکستانی قوم غمزدہ ہے لیکن ہم واضح کرتے ہیں کہ ہم اجتماعی بصیرت وقوت ارادی اور غیرمتزلزل ارادے کے ساتھ بلوچستان میں دہشتگردی کا مکمل خاتمہ کرینگے ،بلوچستان پاکستان کاایک اہم اور خوبصورت صوبہ ہے جس کی ترقی وخوشحالی کے راستے میں تمام رکاوٹیں دور کی جائیں گی ،پاکستان میں خارجی عناصر نے دہشتگردی کا منصوبہ بنایااور بے گناہ پاکستانیوں کا خون بہایا جس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں ،ایف سی،لیویز اہلکاروں سمیت عام شہری شامل ہیں لیکن شہدا کا لہو رائیگاں نہیں جانے دیا جائیگا ، اس میں کوئی شک نہیں کہ اﷲ تعالیٰ کے فضل وکرم سے افواج پاکستان، چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر اور وزیراعلیٰ بلوچستان کی لیڈر شپ میں وفاقی حکومت کے مکمل تعاون کے ساتھ دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گی ، دہشتگردی نے پورے پاکستان میں2018 کے بعدجو دوبارہ سراٹھایاہے اس کا سر کچلا جائے گا ،پاکستان کی ترقی وخوشحالی کیلئے سب کو مل کر آگے بڑھناہوگا،قائداعظم محمد علی جناح ،علامہ محمد اقبال کی راہ پر چلتے ہوئے وطن عزیز کے استحکام کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے والوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دیں گے ،وزیراعظم نے اس عزم کااظہار کیاکہ مصمم ارادے کے ساتھ اجتماعی کاوشوں سے دہشتگردی کا خاتمہ کرینگے ۔

انہوں نے کہا قابل افسروں کا اضلاع اور تحصیل میں ہونا ضروری ہے لیکن بدقسمتی سے افسربلوچستان آنے سے کتراتے ہیں اور بہانے بناتے ہیں، اس حوالے سے ہم نے ایک پالیسی بنائی ہے ، اس پالیسی پر عمل ہوگا تو پھر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، ورنہ وہ پالیسی فیل ہوجائے گی، اگر ہم اس پالیسی پر ایک پیج پر ہیں تو اس پالیسی کا یہاں اعلان کرنا چاہتا ہوں ، 48 کامن ٹریننگ کے افسروں کی بلوچستان میں تعیناتی کی جائے گی، 48 کامن گروپ کے آدھے افسروں کی تعیناتی فوری طور پر کی جائے گی جو ایک سال کے لئے ہوگی، 48 کامن کے باقی افسران کی تعیناتی 6 ماہ بعد ایک سال کے لئے کی جائے گی، تیسرے مرحلے میں 49 کامن گروپ کے آدھے افسروں کی بلوچستان میں تعیناتی ایک سال کیلئے کی جائے گی اور چوتھے مرحلے میں ڈیڑھ سال بعد 49 گروپ کے بقیہ افسروں کو ایک سال کیلئے تعیناتی کی جائے گی۔وفاقی حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے اور اس پر عمل درآمد ضروری ہے جبکہ ان افسروں کو اضافی مراعات بھی دی جائیں گی ،انہیں ہر تین ماہ پر اہل خانہ کیلئے چار ایئرٹکٹ دئیے جائیں گے ، پرفارمنس رپورٹ اور کارکردگی پر 3 ایکسٹرا پوائنٹس دئیے جائیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں سے رعایت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پاکستانی پرچم کو سلام کرنے والوں سے مذاکرات کرنا فرض ہے ، دہشت گردی کرنے والوں کے خلاف کارروائی ناگزیرہے ، دہشت گردوں، پاکستان دشمنوں سے کوئی ڈائیلاگ نہیں ہوگا۔شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردوں کا خاتمہ ملک کی خوشحالی کے لئے ضروری ہے ، دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملائیں گے ، بلوچستان میں قیام امن کیلئے سب کو کردارادا کرنا ہوگا، دہشت گردوں کا صفایا کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ دشمن نہیں چاہتے کہ بلوچستان کی ترقی ہو، وہ نہیں چاہتے سی پیک کا منصوبہ چلے ، وہ پاک چین دوستی میں رخنہ ڈالنا چاہتے ہیں، دھرنا دینے والوں کو خوشحالی کی فکر ہوتی تو گوادر بہترین منصوبہ ہے تاہم دہشت گردوں کے ناپاک عزائم خاک میں ملانا ہمارا فرض ہے ۔وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق کمیٹی نے معصوم پاکستانیوں کو نشانہ بنانے والے بزدلانہ دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے صوبے میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو تیز کرنے کا عزم کیا، بلوچستان میں سکیورٹی کی صورتحال اور دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشنز کا جامع جائزہ لیا گیا اور کمیٹی نے سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان انٹیلی جنس شیئرنگ اور رابطوں کو مزید مستحکم کرنے کا فیصلہ کیا۔فورم نے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی)، پولیس، لیویز اور متعلقہ محکموں کی استعداد کار بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔ کمیٹی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ بزدلانہ حملوں کے منصوبہ سازوں، اکسانے والوں، سہولت کاروں اور مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا۔اجلاس کے آخر میں وزیراعظم نے بلوچستان میں حالیہ دہشتگردی کے واقعات میں شہید ہونے والوں کے لواحقین میں امدادی رقوم کے چیک تقسیم کئے اور انہیں ریاست کی جانب سے مکمل تعاون اور تحفظ کا یقین دلایا۔

اسلام آباد(دنیا نیوز)وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بشیرزیب اور ماہ رنگ ملک توڑنا چاہتے ہیں،براہمداغ بگٹی آنا چاہتا ہے تو مذاکرات کیلئے تیار ہیں،دنیا نیوز کے پروگرام‘ دنیا مہر بخاری ’کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا پاکستان کو کمزور کرنے کیلئے بلوچستان میں بدامنی پھیلائی جارہی ہے ،اس کیلئے تین ہتھیار استعمال ہورہے ہیں،بندوق ،موبلائزیشن، سوشل میڈیا،ان تین چیزوں پر دہشت گردکام کررہے تھے ،اجلاس میں ان پر بات ہوئی اور حکمت عملی بنائی گئی ہے ، بلوچستان میں بڑے آپریشن کی ضرورت نہیں ہے ، دہشت گرد سوفٹ ٹارگٹ کونشانہ بناتے ہیں، دہشت گرد معصوم مسافروں کوبے دردی سے قتل کرتے ہیں، دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کی مختلف وجوہات ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے دہشت گردوں کا ہرجگہ پیچھا کریں گے ، مذہب کے نام پرتشدد کرنے والوں کوہم سب دہشت گرد کہتے ہیں، بشیرزیب اگرسیاست کرے گا توکونسلربھی نہیں بن سکتا، ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ سے براہمداغ بگٹی نے ڈائیلاگ کیا تھا، اگربراہمداغ بگٹی واپس آنا چاہتا ہے توہم آج بھی ڈائیلاگ کے لیے تیار ہیں، ایک آدمی سے مذاکرات کرکے بلوچستان کے حالات ٹھیک نہیں ہو سکتے ، بشیرزیب اور ماہ رنگ ملک توڑنا چاہتے ہیں۔

بشیر زیب مذاکرات کے لیے تیار نہیں تو کس سے مذاکرات کریں، بلوچستان میں الیکشن کو پراپیگنڈے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔ پورے بلوچستان میں فورجی اور فائیو جی کی سروس چلا دی گئی ہے ،دہشت گروں کو اس کی سہولت ملی ہوئی ہے جس کی وجہ سے ٹیکنیکل انٹیلی جنس کو مشکلات پڑرہی ہیں،تواس کو ایڈریس کر نے کی ضرور ت ہے ، اس کو کون ایڈریس کرے گا،یہ ہم نے کرنا ہے ،جب کرنے کی کوشش کرتے ہیں،مثلاً ایف سی کی چیک پوسٹیں بناتے ہیں توسارے شور مچاتے ہیں کہ چیک پوسٹیں لگ گئی ہیں،جب چیک پوسٹیں ہٹادیتے ہیں تو دہشت گردحملہ کرتے ہیں،جب وہ حملے کردیتے ہیں پھرکہتے ہیں ان کو کیوں نہیں روکا، یہ سب پراپیگنڈا کیا جارہا ہے ،اس ساری چیزوں کو سمجھنا ہوگا،گڈ اور بیڈ طالبان کرکے دیکھ لیا اس کا رزلٹ سب کے سامنے ہے ، آج وہی ہم دہرانے جارہے ہیں، 5 سال پہلے طالبان کو واپس بلا کر بسایا گیا ،اسی طرح بلوچوں کو بھی بسایا گیا، مجھے یقین ہے دہشت گرد زیادہ ٹھہر نہیں سکیں گے ،ہم نے ہر صورت ان کا صفایا کرنا ہے ،نوجوانون کواپنے قریب کررہے ہیں،ہم نے اپنی سٹرٹیجی بنالی ہے ، بلوچستان میں پہلے نوکریاں بکتی تھی اب ایسا نہیں ہو گا، کل تین ہزار کے قریب نوجوانوں کو سکالرشپ دی۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں