پی ٹی آئی کی پریشانی ہے ملک ترقی نہ کرجائے :عطا اللہ تارڑ
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا پی ٹی آئی کی پریشانی ہے ملک ترقی نہ کرجائے ، ایسا ہو جائے تو ان کے بیانیہ کا کیا ہوگا، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور فیڈریشن کے خلاف سرکاری اسلحہ استعمال کرتے ہیں۔
علی امین گنڈا پور کے ساتھ آنے والے دنوں میں بہت برا سلوک دیکھ رہا ہوں، میں سمجھتا ہوں کے پی کے لوگ اپنے وزیراعلیٰ کے خلاف ہو جائیں گے ، پُرامن احتجاج کی اجازت ہے ، اسلحہ اور غلیل کے ساتھ آنے کی اجازت نہیں، علی امین گنڈاپور کے ساتھ رابطہ رہا ہے ، معاہدہ کرکے انہوں نے خلاف ورزی کی ہے ۔لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا وزیراعظم شہبازشریف کی کاوشوں سے سفارتی تنہائی ختم ہوئی، پوری دنیا پاکستان کی معاشی پالیسی کی معترف ہے بلکہ دنیا کے کئی ممالک کے سربراہان پاکستان آ بھی رہے ہیں، وزیراعظم پاکستان نے واشگاف الفاظ میں پوری مسلم امہ کے جذبات کی ترجمانی کی ہے کہ جب انہوں نے فلسطین کا مقدمہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں لڑا اور بڑے مؤثر انداز میں مقدمہ لڑا گیا۔
ایرانی صدر کے دورے کے بعد پاک ایران تعلقات میں مضبوطی آئی۔ اسی طرح سعودی عرب کے ساتھ تعلقات دیکھیں، ان کا ایک اور وفد آرہا ہے تعاون بڑھ رہا ہے ۔ جب ملائیشیا کے صدر ملک میں موجود تھے ، تو یہ کوشش کی گئی کہ ڈی چوک کی طرف مارچ کیا جائے ، جب کوئی باہر سے مہمان آتا ہے وہ پاکستان کی عزت ہے ، وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دینے آتا ہے ۔ معیشت بہتر ہو رہی ہے ، عالمی جریدے دیکھ لیں، بلوم برگ کہتا ہے کہ پاکستان کی اکانومی ٹیک آف کر رہی ہے ، سٹاک مارکیٹ ایشیا کی ایمرجنگ ترین مارکیٹس میں سے ہے ۔ مہنگائی کا سنگل ڈیجٹ میں آنا کسی معجزے سے کم نہیں ، رائٹ سائزنگ، ڈاؤن سائزنگ کی، ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کی۔ ہم نے ڈیفالٹ سے بچایا، آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ آپ نہ آئے ہوتے تو ملک ڈیفالٹ کر چکا ہوتا۔ایک طرف ترقی ہے تو دوسری طرف انتشار ہے ، تشدد ہے اور ایک طرف بالکل تباہی و بربادی کا منظر ہے ، وہ خیبرپختونخوا کا صوبہ ہے ۔
بتائیں دھرنے یا مارچ کیوں کیے جا رہے ہیں؟ کیونکہ ان کو کبھی بھی پاکستان کی ترقی قبول نہیں تھی اور نہ ہے ، ان کو مروڑ اٹھ رہے ہیں، ان کو رات کو نیند نہیں آتی، وزیراعظم شہباز شریف کہتے تھے کہ مجھے راتوں کو نیند نہیں آتی، اس ملک اور قوم کی پریشانی، جبکہ ادھر پریشانی یہ ہے کہ ملک ترقی نہ کر جائے ، ملک ترقی کر گیا تو ان کے پلے کیا رہے گا کیونکہ ان کا بیانیہ تو فوج کے خلاف ہے ، ان کا بیانیہ تو ریاست پاکستان کے خلا ف ہے ۔ میں واضح انداز میں آپ کو بتا دوں کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کو سبوتاژ کرے ۔یہ فخر کی بات ہے کہ کئی دہائیوں بعد 12 ملکوں کے سربراہان مملکت پاکستان میں آرہے ہیں، اسلام آباد کو سجایا جارہا ہے ، جو باہر سے آئے ، پاکستان کا اچھا امیج لے کر جائے ۔ریڈ زون کے قریب کسی کو نہیں پھڑکنے دیں گے ۔