چین کے وزیراعظم آرہے ہیں،ملک میں دھرنے جاری،چینی شہریوں کیلئے سخت انتظامات ہونے چاہئیں:دوبارہ2014جیسی سازش نہیں ہونے دینگے:شہباز شریف

چین کے وزیراعظم آرہے ہیں،ملک میں دھرنے جاری،چینی شہریوں کیلئے سخت انتظامات ہونے چاہئیں:دوبارہ2014جیسی سازش نہیں ہونے دینگے:شہباز شریف

اسلام آباد(نامہ نگار،دنیا نیوز،اے پی پی ،مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے معاشی استحکام میں رکاوٹیں ڈالنا سب سے بڑی ملک دشمنی ہے ،چین کے وزیراعظم دو طرفہ دورے پر پاکستان آ رہے ہیں، ملک میں دھرنے جاری ہیں ،فسادی ہوش کے ناخن لیں ،جو کچھ 2014 میں ہوا، وہی اب دہرایا جا رہا ہے۔

 قوم سے وعدہ ہے 2014 جیسی سازش دوبارہ نہیں ہونے دینگے ،تحریک انصاف نے معیشت پر کاری ضرب لگائی، سازشی عناصر ملکی معیشت کو ڈی ریل کرنا چاہتے ہیں، وفاق پر دن رات چڑھائی کی جارہی ، گالیاں اور دھمکیاں دی جارہی ہیں،سعودی عرب سے وفد جلد پاکستان آ رہاہے جس سے 2 ارب ڈالر کے معاہدے متوقع ہیں، افراتفری کے ماحول میں کون سرمایہ کاری کریگا، ہماری کاوشوں سے ٹیکس نیٹ کو وسعت ملی ، مہنگائی میں نمایاں کمی ہوئی ، روزگار کے مواقع پیداہوئے ، برآمدات بڑھی ہیں،خارجی اور یہاں کے دشمن اکٹھے ہو چکے ،تمام تر کاوشوں کے باوجود چینی شہریوں پر حملے پر افسوس ہے ،چینی شہریوں کیلئے سخت انتظامات ہونے چاہئیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگوکرتے ہوئے کیا۔وزیراعظم نے کہا کراچی میں دہشت گردوں کے حملوں میں 2 چینی انجینئر ہلاک جبکہ ایک زخمی ہوا، بشام کے بعد یہ دوسرا افسوس ناک واقعہ تھا ، ہماری تمام تر کاوشوں کے باوجود چینی شہریوں پر حملہ ہوا جس پر ہمیں افسوس ہے ،اس کا مطلب یہ نہیں ہم معاملات کو یہیں پر چھوڑ دیں ، ہمارا عزم پہلے سے بلند ہے ۔

سکیورٹی کو مزید فعال بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائیں گے ۔ وزیراعظم نے کہا چین ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے ماضی کی طرح ایک بار پھر آئی ایم ایف پروگرام میں ہماری بھرپور معاونت کی۔ وزیراعظم نے کہا ایک جانب ملک میں دھرنے جاری ہیں او ر دوسری جانب ابھی ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے پاکستان کا کامیاب دورہ کیا۔چین کے وزیراعظم کے متوقع دورے اور طویل عرصہ بعد پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر چینی باشندوں کو ہدف بناناجس کی ذمہ داری بی ایل اے نے قبول کی ، افسوسناک ہے ۔ انہوں نے کہا وفاق کے اوپر چڑھائی کی دھمکیاں اور دشنام طرازی جیسی افسوسناک گفتگو کی جارہی ہے ۔اس طرح کے واقعات ہمیں دوبارہ 2014 کی طرف لے جاسکتے ہیں۔ 2014 میں ڈی چوک پر تین ماہ سے زائدکا دھرنا دیاگیا اس سے زیادہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی اور حربہ نہیں ہو سکتاتھا۔ قوم کو اس سازش کا علم ہونا چاہیے کہ کس طرح ملک کی جڑیں کھوکھلی کی گئیں۔آج ایک بارپھر اسی تاریخ کو دہرایا جا رہا ہے ۔

اسلام آباد پر چڑھائی کی جا رہی ہے ، یہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کے ناپاک عزائم ہیں۔ وزیراعظم نے کہا یہ سب کیوں ہو رہا ہے اس کی ہر کسی کو سمجھ ہے کیونکہ خزانہ ٹیم کی شاندار کاوشوں اور ٹیم ورک سے آئی ایم ایف کا پروگرام منظور ہو چکا ہے ۔ مہنگائی کی شرح ایک سال میں 32 فیصد سے کم ہو کر 6.9 فیصد پر آچکی ہے ۔ برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے ۔ آئی ٹی برآمدات بڑھی ہیں۔ سٹاک ایکسچینج تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے ۔ ایک جتھے کو پاکستان کی ترقی اور غریب کی سنورتی حالت منظور نہیں ۔ اسے علم ہے کہ اگر معیشت سنبھل گئی اور ملک اپنے پائوں پر کھڑاہوگیا تو پھر ہمیں کون پوچھے گا۔ انہوں نے کہا جہاں افراتفری کا ماحول ہو گا ، دھرنے دیئے جائیں تو وہاں کون سرمایہ کاری کرے گا۔ سرمایہ کاری وہیں ہوتی ہے جہاں حالات پرسکون ہوں اور امن ہو ۔خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کی سربراہی میں وفاق پر چڑھائی کی کارروائیاں کی جا رہی ہیں ، ان کے ہمراہ افغان شہری اور پولیس کے اہلکار اور سرکاری ملازمین موجود تھے جہاں سے فائرنگ کی گئی۔انہوں نے کہا جہاں ایک طرف ملک کو ترقی اور خوشحالی کے راستے پر گامزن کرنے کے لئے اتنی کاوشیں کی جا رہی ہیں ۔ عوام کو اس صورتحال سے آگاہ نہ کرنا زیادتی ہے

۔ ملک کی معیشت کی بہتری کے راستے میں ایک منظم سازش سے رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں۔ اس سے بڑی ملک دشمنی اور زیادتی کوئی نہیں ہو سکتی۔ وزیراعظم نے کہا ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن ہو رہی ہے ۔ یہاں اصلاحات لائی جا رہی ہیں، انہیں اسی چیزکا دکھ ہے ۔ انہوں نے کہا سعودی عرب سے وفد جلد پاکستان آ رہا ہے اس سے 2 ارب ڈالر سے زائد کے معاہدے ہونے ہیں۔ ان کاوشوں کو سبوتاژ نہیں ہونے دیں گے ۔ 2014 کی سازش کو اب نہیں دہرانے دیں گے اور نہ برداشت کریں گے ۔ قوم سے وعدہ ہے کہ ایسا نہیں ہونے دیں گے ، فسادی ہوش کے ناخن لیں۔ گھیرائو جلائو ، گالم گلوچ اور قوم کے اندر تقسیم در تقسیم کے سوا انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ وزیراعظم نے کہا ملک کی خدمت ایک سنجیدہ کام ہے ۔ آج پاکستان میں اشاریے مثبت ہیں، مخلوط حکومت نواز شریف کی قیادت میں اس میں اپناپورا حصہ ڈال رہی ہے ۔ دنیا اس کا اعتراف کررہی ہے ۔ آزاد نقاد بھی سمت کی درستگی کو تسلیم کرتے ہیں ۔ وزیراعظم نے کہا ایک طرف دہشت گردوں کے خلاف سکیورٹی فورسز نبر د آزما ہیں۔ چین اور پاکستان کے درمیان فاصلے پیدا کرنے کے لئے چینی شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔

خارجی اور یہاں کے دشمن اکٹھے ہو چکے ہیں۔ ان کی فنانسنگ کہاں سے ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہا اگر ہم نے اب بھی ہوش کے ناخن نہ لئے اور اپنے دوست نما دشمنوں کو نہ پہچانا اور 7 ماہ میں جو کامیابیا ں حاصل کی ہیں اس کا تحفظ نہ کیا تو ایک بار پھر ملک اور معیشت کو نقصان ہو گا۔کابینہ کے اجلاس میں حال ہی میں دہشت گردی میں شہید ہونے والے پاک فوج اور پولیس کے اہلکاروں کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی بھی کرائی گئی۔ وفاقی وزیراحسن اقبال نے دعا کرائی ۔قبل ازیں وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا ۔ کابینہ نے فلسطین اور لبنان میں اسرائیل کی بربریت سے متاثرہ افراد کی امداد کے لئے وزیراعظم ریلیف فنڈ برائے فلسطین و لبنان قائم کرنے کی منظوری دی اور اس حوالے سے سٹیٹ بینک کو اکائونٹ کھولنے کے حوالے سے ضروری ہدایات بھی جاری کر دیں۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال فلسطین اور لبنان کے حوالے سے امدادی کارروائیوں کی نگرانی کریں گے ۔

وفاقی کابینہ کو وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام کی جانب سے وفاقی وزارتوں اور اداروں میں ای-آفس کے نفاذ کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔وزیراعظم نے ای-آفس کے نفاذ میں مزید بہتری لانے کی ہدایت کی اور کہا دو ہفتے بعد اس حوالے سے پیشرفت کا جائزہ لیا جائے گا۔وفاقی کابینہ نے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے فیصلوں کی روشنی میں ماہی گیری کے شعبے میں سبسڈیز کے معاہدے کی توثیق کردی۔ کابینہ نے وزارت بحری امورکی سفارش پر گوادر بندر گاہ اور شنگھائی بندرگاہ چین کو سسٹر پورٹس کی حیثیت دینے کے معاہدے ،وزارت خارجہ پاکستان اور روانڈا کی وزارت خارجہ کے درمیان دو طرفہ سیاسی مشاورت کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی منظوری دے دی ۔کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسز کے 25 ستمبر ،کابینہ کمیٹی برائے چائنیز انویسٹمنٹ پراجیکٹس کے 16 ستمبر کو ہوئے اجلاسوں کے فیصلوں کی توثیق کردی۔ دریں اثنائوزیر اعظم شہباز شریف سے پیپلز پارٹی کے وفد نے ملاقات کی جس میں اہم قومی و سیاسی امور پر گفتگو ہوئی ۔وفد میں رکن قومی اسمبلی سید نوید قمر، صوبائی وزیر سندھ شرجیل انعام میمن شامل تھے ۔

ملاقات میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار اور عطا اللہ تارڑ بھی شریک تھے ۔ وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں آل پارٹیز کانفرنس اور جمہوریت کے استحکام کے حوالے سے صدر آصف علی زرداری کے کردار کی تعریف کی گئی ۔ فلسطینیوں کی امداد کیلئے مشترکہ ورکنگ گروپ کے حوالے سے بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہاہے صیہونی افواج کے زیر عتاب فلسطینی بھائیوں کی مدد کے لیے ہمیں بحیثیت قوم متحرک ہونا پڑے گا۔غزہ سے تعلق رکھنے والے زیادہ سے زیادہ طلبا کو تعلیمی سہولیات فراہم کی جائیں۔ ا ن خیالات کااظہار انہوں نے غزہ اور فلسطین میں امدادی سامان بھیجنے کی پیشرفت کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے تین دن میں حکومت کی جانب سے فلسطین کے لیے امدادی پروگرام کا لائحہ عمل تشکیل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاامدادی سرگرمیوں میں ملک کی معروف این جی اوز کو شامل کیا جائے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں