کرپشن مقدمات میں سیاسی ہراسگی ختم،نیب کو مزید خود مختار بنایا جائے:آئی ایم ایف
اسلام آباد(کامرس رپورٹر )ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسلیٹی قرض پروگرام کے تحت پاکستان کو سخت مطالبات پر عملدرآمد کرنا ہو گا ،قرض پروگرام کے تحت پاکستان میں کرپشن کے خاتمے کے لیے آئی ایم ایف نے پاکستان سے درجنوں مطالبے کر دیئے ہیں۔
کرپشن کے خلاف مقدمات میں سیاسی مقاصد کیلئے ہراسگی کو ختم کیا جائے ، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نیب کو زیادہ آزاد و خود مختار بنانے کے اقدامات کئے جائیں، آئی ایم ایف نے پاکستان میں سرکاری بدانتظامی کی نشان دہی کردی ہے ، آئی ایم ایف نے نیب کو ختم کرنے کی بجائے مزید خودمختار بنانے کی تجویز دے دی، نیب کو احتساب کے لیے مزید موثر بنایا جائے ، آئی ایم ایف رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں کرپشن ختم کرنے کے لیے تحقیقاتی نظام بہتر بنایا جائے ، جون 2025 تک کرپشن کے خاتمے کے لیے ایکشن پلان تیار کیا جائے ، انسداد کرپشن کے لیے اقوام متحدہ کے کنونشن کی روشنی میں جائزہ رپورٹ تیار کی جائے ، کرپشن کے خلاف مقدمات میں سیاسی مقاصد کیلئے ہراسگی کو ختم کیا جائے ، کرپشن کے خلاف مقدمات میں سرکاری اداروں کی کمزور قانونی صلاحیت کو بہتر بنایا جائے ، تمام سرکاری افسران کے اثاثوں کی معلومات رسائی آسان بنائی جائے گی، سرکاری افسران کے غیر قانونی طریقے سے بڑھتے اثاثوں کو روکا جائے ، سرکاری افسران کے اثاثوں اور آمدن کے گوشوارے کو پبلک کیا جائے ،سرکاری افسران اوراراکین پارلیمنٹ کے اثاثے پبلک کرنے کیلئے قانون سازی کی جائے ، تمام سرکاری افسران کے اثاثے پبلک کرنے کیلئے ایف بی آر کو ڈیجٹیلائز کیا جائے ،پاکستان میں سرکاری اداروں کی شفاف بنائی جائے ، نیب کو کرپشن کی تحقیقات کے لیے درست ڈیٹا فراہم نہیں کیا جاتا، آئی ایم ایف نے رواں مالی سال جولائی تا ستمبر ٹیکس شارٹ کا نوٹس لے لیا، آئی ایم ایف نے 10.3 ارب روپے ماہانہ نئے ٹیکس لگانے کا مطالبہ کردیا ،پاکستان کو مزید ٹیکس لگانے کی تجاویز دی گئیں جس میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف نے 10.3 ارب روپے ماہانہ نئے ٹیکس لگائے جائیں مشینری کی امپورٹ پر ایک فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس عائد کیا جائے ، جس سے 2 ارب ماہانہ حاصل ہوں گے۔
صنعتی خام مال ایک فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس عائد کیا جائے ، جس سے ماہانہ 3.5 ارب کی آمدن ہوگی، کمرشل امپورٹ کے خام مال پر ایک فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس عائد کیا جائے ، اس سے ماہانہ ایک ارب کی آمدن ہوگی، درآمدی سامان کی سپلائی پر ایک فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کیاجائے ، ماہانہ ایک ارب کی آمدن ہو گی، خدمات پر ایک فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کیا جائے ، ماہانہ 50 کروڑ روپے کی آمدن ہوگی، مختلف ٹھیکے دینے پر ایک فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کیا جائے ، ماہانہ 50 کروڑ کی آمدن ہوگی، مشروبات میں استعمال ہونے والی چینی پرایکسائز ڈیوٹی میں 5 فیصد اضافہ کیا جائے ، 2.3 ارب روپے ماہانہ کی آمدن ہوگی، آئی ایم ایف کو کسی قسم کی ٹیکس ایمنسٹی سکیم نہ لانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے ،کسی قسم کی ٹیکس چھوٹ، زیرو ریٹنگ، ٹیکس کریڈٹ نہ دینے کا فیصلہ بھی آئی ایم ایف شرط پر کیا گیا ہے ،مختلف شعبوں کو ترجیحی ٹیکس ٹریٹمنٹ فراہم نہیں کیا جائے گا، اسلام آباد، کراچی، لاہورکے ٹیکس دفاتر میں رسک مینجمنٹ پر عمل ہوگا ،تین سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں 3 فیصد اضافہ کیا جائے گا، 2027-28 تک جی ڈی پی کے 2 فیصد کے مساوی پرائمری سرپلس کا ہدف بھی دیا گیا ہے ،کسی قسم کی سبسڈی یا فیول سبسڈی سکیم بھی متعارف نہیں ہوگی، رواں مالی سال اوربعد میں بھی ٹیکس چھوٹ، سبسڈی سے اجتناب کیا جائے گا ،پہلے سے جاری سبسڈیز، استثنیٰ کا بتدریج خاتمہ ہوگا، فارن ایکسچینج مارکیٹ میں غیر ضروری مداخلت نہیں کی جائے گی، روپے کی قدر میں کمی روکنے کیلئے مصنوعی اقدامات نہیں کئے جائیں گے ، لچکدار ایکسچینج ریٹ پالیسی پر عمل درآمد جاری رکھا جائے گا، سالانہ بجٹ سے ہٹ کر اضافی اخراجات نہیں کئے جائیں گے ، کسی قسم کے اضافی اخراجات کیلئے پارلیمنٹ کی منظوری لازمی ہو گی، ترقیاتی منصوبوں کے انتخاب کیلئے میرٹ پر مبنی طریقہ کار اپنایا جائے گا، پی ایس ڈی پی میں شامل ترقیاتی منصوبوں کے حجم کی سالانہ حد مقرر ہوگی۔