پختو نخوا:2اضلاع میں عدالتی کام،بندوفاقی حکومت خود کو سکیورٹی سے مبرانہ سمجھے:پشاور ہائیکورٹ
پشاور(این این آئی)پشاور ہائی کورٹ نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے سکیورٹی کے حوالے سے رپورٹ طلب کرلی جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ہیں کہ وفاق اور صوبائی حکومت جب تک ایک پیج پر نہ ہوں سکیورٹی بہتر نہیں ہوسکتی ،وفاقی حکومت خود کو صوبے کی سکیورٹی سے مبرا نہ سمجھے ۔
پشاور ہائی کورٹ میں خیبرپختونخوا کی سکیورٹی صورتحال کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی ،چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری عابد مجید، ڈی آئی جی اخترعباس ایڈووکیٹ جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے ۔ عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے سکیورٹی کے حوالے سے رپورٹ طلب کرلی۔چیف جسٹس نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری سے استفسار کیا کہ اب تک کیا پیشرفت ہوئی ہے اس حوالے سے بتائیں جس پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری عابد مجید نے عدالت کو بتایاکہ ہم نے وفاق کے ساتھ اس معاملے کو اٹھایا اور اس حوالے سے دو اجلاس ہوئے ہیں، ججز اور عدالتوں کی سکیورٹی کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں اور جو ایس او پیز ہیں اس پر بھی نظرثانی کی جارہی ہے ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثناء اللہ کہتے ہیں کہ ججز کی سکیورٹی کے حوالے سے ایک جوڈیشل کمیٹی بنائی جائے جس میں جوڈیشل افسران اور بار کونسل کے نمائندے شامل ہوں۔ چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ سکیورٹی کی وجہ سے ہم نے دو اضلاع میں عدالتی کام بند کیا ہے ، خیبرپختونخوا پولیس نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، یہ پولیس بھی کسی کے بیٹے ہیں، سکیورٹی کی فراہمی وفاقی حکومت کی بھی ذمہ داری ہے ، وفاقی حکومت خود کو صوبے کی سکیورٹی سے مبرا نہ سمجھے ، 23 ہزار پولیس جوان شہید ہوئے ، دنیا کی تاریخ میں پولیس فورس نے اتنی قربانیاں نہیں دیں۔ وفاق سکیورٹی آلات کی فراہمی بھی یقینی بنائے ، آپ سکیورٹی کے حوالے سے رپورٹ جمع کریں۔ عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے سکیورٹی کے حوالے سے پیشرفت رپورٹ طلب کرلی اور 14 نومبر تک سماعت ملتوی کردی۔