اسرائیلی حملہ ایرانی خود مختاری کی سنگین خلاف ورزی:اسحاق ڈار:مناسب جواب دینگے:ایرانی وزیرخارجہ
اسلام آباد (وقائع نگار،اے پی پی،مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان اور ایران نے مشرق وسطی ٰمیں اسرائیل کی جانب سے فوجی جارحیت اور بے گناہ شہریوں کی نسل کشی کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی حکومت کو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی سے روکنے میں عالمی برادری کی ناکامی پر سوال اٹھایا ہے ۔
پاکستانی نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ نے اسرائیلی حملوں کو ایران کی خودمختاری اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ایرانی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے خبردار کیا کہ اسرائیل کو حالیہ حملے کا بروقت اور مناسب طریقے سے جواب دیا جائے گا۔ اسحاق ڈار اور سید عباس عراقچی نے منگل کو یہاں ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کے غیر قانونی اقدامات مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کی جڑ، بین الاقوامی قانون، بین الاقوامی انسانی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہیں۔ اسحاق ڈار نے ایران پر اسرائیل کے فوجی حملوں کی پاکستان کی جانب سے بروقت اور شدید مذمت کا ذکر کیا اور کہا یہ حملے ایران کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔ نائب وزیر اعظم نے 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر فلسطین کی ایک قابل عمل، خود مختار اور متصل ریاست کے قیام کے مطالبے کا اعادہ کیا جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔ انہوں نے کہا ہم قابض قوتوں کی طرف سے حق خودارادیت کو دہشت گردی کے ساتھ مساوی کرنے کے رجحان کو مسترد کرتے ہیں، جو ان کے قبضے اور نسل پرستی کی پالیسیوں کو طول دینے کی ایک چال کے سوا کچھ نہیں ہے ۔
نائب وزیر اعظم نے کہا دیرینہ مسئلہ فلسطین اور مسئلہ جموں و کشمیر حق خود ارادیت سے انکار پر مبنی ہے اور ان مسائل کو پرامن طریقے سے متاثرہ آبادی کے حقوق اور امنگوں کا مکمل احترام کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق حل کیا جانا چا ہئے ۔ دونوں وزرائے خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی علاقائی امن کے لئے سنگین خطرہ ہے اور ان چیلنجز کے خاتمے کے لئے مشترکہ کوششوں کو مربوط کرنے کا اظہار کیا۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا اسرائیلی حکومت نے غزہ میں سنگین جرائم اور نسل کشی کی کارروائیاں کی ہیں اور لبنان اور دیگر مقامات پر وسیع پیمانے پر جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ، یہ جرائم اب لبنان تک پھیل چکے ہیں۔ انہوں نے کہا اسرائیلی حکومت نے 26 اکتوبر کو ایران پر حملہ کرکے اپنی جارحیت اور جارحانہ نوعیت کا مزید مظاہرہ کیا، اسرائیلی حکومت کے برعکس اسلامی جمہوریہ ایران کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتا، تاہم ہم اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت جائز دفاع کا اپنا حق محفوظ رکھتے ہیں اور ہم یقینی طور پر مناسب وقت پر اسرائیلی جارحیت کا جواب دیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے عالمی برادری اسرائیلی حکومت کو اپنی نسل کشی اور جارحانہ کارروائیوں سے روکنے میں ناکام رہی ہے جس سے علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرہ لاحق ہے ۔وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اسحاق ڈار کو ایران کا سرکاری دورہ کرنے اور تہران میں ہونے والے ای سی او کے وزارتی اجلاس میں شرکت کی دعوت بھی دی۔قبل ازیں نائب وزیراعظم،وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار اور ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی اور ان کے وفد کی وزارت خارجہ میں اہم ملاقات ہو ئی ۔ جس میں دونوں فریقوں نے تجارت، توانائی اور سرحدی سلامتی سمیت کئی اہم شعبوں میں تعاون بڑھانے کے طریقوں اور ذرائع پر بھی تبادلہ خیال کیا جبکہ سرحدی انتظام اور مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے پر تعاون کو تیز کرنے پر اتفاق کیا۔نائب وزیراعظم،وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وزیر خارجہ عراقچی نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے مربوط کوششوں کے ذریعے مشترکہ چیلنجوں کا جواب دینے کے لیے مشترکہ وژن پر زور دیا۔