ضلع کرم خیبرپختونخوا:پارا چنار سے پشاور جانیوالی گاڑیوں پر فائرنگ،42جاں بحق،25زخمی
پشاور،اسلام آباد(نامہ نگار،سٹاف رپورٹر،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں پاراچنار سے پشاور جانے والی مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 6 خواتین اور بچوں سمیت 42 افراد کو قتل کردیا۔
جبکہ حملے میں 25 زخمی ہوگئے ،حکومت خیبرپختونخوا کے ترجمان بیرسٹر سیف نے کہا پہلے پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا گیا، پھر مسافر قافلوں کو دونوں اطراف سے نشانہ بنایا گیا، 200 کے قریب گاڑیاں شامل تھیں جن کو نشانہ بنایا گیا۔عینی شاہدین اور کرم پولیس کے مطابق قافلے پر تین مختلف علاقوں میں مورچے لگا کر فائرنگ کی گئی اور کم از کم چودہ کلومیٹر کے علاقے میں قافلے پر فائرنگ ہوتی رہی، جن علاقوں میں فائرنگ ہوئی ان میں مندوری، بھگن اور اوچت شامل ہیں،عینی شاہد نصیر خان نے بتایا کہ قافلے میں شامل بچ جانے والی گاڑیاں جب ایک علاقے سے نکل کر دوسرے علاقے میں جاتیں تو پھردوسرے علاقے میں ان پر فائرنگ کی جاتی تھی، یہ سلسلہ ان تین علاقوں تک جاری رہا ،وزیرقانون خیبرپختونخوا آفتاب عالم نے ٹی وی سے گفتگو میں کہا فائرنگ راستے میں پہاڑوں کی طرف سے ہوئی، فائرنگ کے بعد مقامی سطح پر دو گروپوں میں تنازع کھڑا ہوا، دونوں گروپ ایک دوسرے پر واقعے میں ملوث ہونے کا الزام لگا رہے ہیں، واقعے میں کوئی مقامی گروپ ملوث نہیں، دہشت گرد تنظیم کی جانب سے فائرنگ کی گئی ہے ۔ضلع کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود کے مطابق حملے میں تقریباً 10 حملہ آور ملوث تھے ۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو رضا کار اور قانون نافذ کرنے والے ادارے جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور امدادی کاموں کا آغاز کردیا جبکہ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کردیں۔تاحال کسی گروپ نے مسافر گاڑیوں پر حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔مندروی کے بنیادی مرکزِ صحت میں تعینات ڈاکٹر نواز نے بی بی سی کو بتایا کہ وہاں 33 لاشیں لائی گئیں جن میں 6 خواتین بھی شامل ہیں،اس کے علاوہ 5لاشوں اور 8 زخمیوں کو علیزی کے ہسپتال میں پہنچایاگیا۔یہ واقعہ لوئر کرم کے علاقے مندروی میں اس سڑک پر پیش آیا جسے حال ہی میں کھولا گیا تھا،یاد رہے کہ ضلع کرم میں ہر قسم کے سفر کیلئے پولیس سکیورٹی میں مسافر قافلوں کی صورت میں سفر کرتے ہیں،اس سے قبل 12 اکتوبر کو اپر کرم کے علاقے کونج علیزئی میں ہوئے مسافر ویگن قافلے پر حملے کے نتیجے میں 15 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد سے پارا چنار پشاور روڈ ہر قسم کی آمد و رفت کیلئے بند تھی۔ واقعے کے بعد وزیرداخلہ محسن نقوی نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور دہشت گردوں کے حملوں پر اظہارتشویش کیا،دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا جبکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے سکیورٹی صورتحال پر مزید روابط اور اتفاق رائے پر زور دیا۔
وزیراعلیٰ کے پی نے صوبائی وزیرقانون، متعلقہ ایم این اے و ایم پی اے ،چیف سیکرٹری کو کرم کا دورہ کرنے کی ہدایت کی،علی امین گنڈاپور نے ہدایت کی کہ وفد کرم جاکر وہاں کے معروضی حالات کا خود جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے ،کرم میں صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے سابقہ جرگے کو دوبارہ فعال کیا جائے ،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے حملے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کیلئے مالی امداد کا اعلان بھی کیا گیا۔صدرآصف زرداری نے کہا نہتے مسافروں پرحملہ انتہائی بزدلانہ اور انسانیت سوز عمل ہے ، شہریوں پر حملے کے ذمہ داروں کو کیفر کردار پہنچایا جائے ۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا معصوم شہریوں کے قافلے پر حملہ حیوانیت کے مترادف ہے ،ملک دشمن عناصر کی وطن عزیز کے امن کو تباہ کرنے کی تمام تر مذموم کوششوں کو ناکام بنائیں گے ، واقعے میں ملوث شرپسند عناصر کی نشاندہی کرکے انہیں مثالی سزا دی جائے گی، تخریب کار ایسی بزدلانہ کارروائیوں سے بہادر پاکستانی قوم کے حوصلے پست نہیں کر سکتے ،شرپسند عناصر جو معصوم شہریوں کا خون بہاتے ہیں، وہ مسلمان تو کیا انسان کہلانے کے بھی لائق نہیں۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو، نیئر بخاری، شیری رحمن و دیگر نے بھی واقعہ کی مذمت کی ۔