پنجاب اسمبلی ارکان نے اپنی تنخواہیں 526 فیصد بڑھالیں، ایک ایم پی اے کو اب 76 ہزار کی بجائے 4 لاکھ روپے ملیں گے
لاہور(سیاسی نمائندہ، دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک، خبر ایجنسیاں)پنجاب اسمبلی نے ارکان کی تنخواہوں میں اضافے کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ گورنر پنجاب سے بل کی منظوری پرایم پی ایز کی تنخواہ میں 526 فیصد اضافہ ہوجائے گا۔ایک ایم پی اے کی تنخواہ 76 ہزار سے بڑھ کر 4 لاکھ جبکہ صوبائی وزیر کی تنخواہ 8 لاکھ 60 ہزار روپے اضافے سے ایک لاکھ سے بڑھ کر 9 لاکھ 60 ہزار ہو جائے گی۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ 56منٹ کی تاخیر سے سپیکر ملک احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔سمیع اللہ خان، علی حیدر گیلانی، راحیلہ خادم، ارشد ملک ، شعیب صدیقی اورحسن ذکا پر مشتمل چھ رکنی پینل آف چیئرمین کا اعلان کیا گیا۔ تنخواہوں پر نظر ثانی پنجاب 2024کا بل صوبائی وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن نے پیش کیا ۔ بل کثرت رائے سے منظور ہوا اپوزیشن بینچوں سے کوئی خاطر خواہ احتجاج یا شور شرابا نظر نہیں آیا۔ اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر نے محض یہ اعتراض کیا کہ یہ دیکھ لیا جائے بل آئینی اور قانونی ہو جس پر سپیکر نے جواب دیا بل آئینی اور قانونی ہے ۔تنخواہوں میں اضافے کے بل کی منظوری کے بعد ارکان بے حد خوش نظرآئے اور ایک دوسرے کو مبارکباد دی۔بل کے تحت ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کی تفصیلات سامنے آگئیں ۔ گورنر پنجاب کے بل پر دستخط کے بعد ہر رکن کی تنخواہ 76 ہزار سے بڑھ کر 4 لاکھ ہو جائے گی۔ صوبائی وزرا کی تنخواہ 1 لاکھ سے بڑھا کر 9 لاکھ 60 ہزار کر دی جائے گی۔ سپیکر پنجاب اسمبلی کی تنخواہ 1 لاکھ 25 ہزار سے بڑھ کر 9 لاکھ 50 ہزار ،ڈپٹی سپیکر کی تنخواہ 1 لاکھ 20 ہزار سے بڑھ کر 7 لاکھ 75 ہزار ہوجائے گی ۔ پارلیمانی سیکرٹریز کی تنخواہ 83 ہزار سے بڑھ کر 4 لاکھ 51 ہزار ہوگئی ۔ سپیشل اسسٹنٹ کی تنخواہ 1 لاکھ سے بڑھا کر 6 لاکھ 65 ہزار اور ایڈوائزر کی تنخواہ 1 لاکھ سے بڑھ کر 6 لاکھ 65 ہزار ہوجائے گی۔
پنجاب اسمبلی میں سانحہ اے پی ایس پر قرارداد متفقہ منظور کر لی گئی۔حکومتی رکن راحیلہ خادم کی قرارداد کے متن میں کہا گیا سانحہ اے پی ایس جیسے واقعات قوم کو خوفزدہ نہیں کرسکتے ، دہشتگردوں کو رعایت نہ دی جائے بلکہ سخت سزا دی جائے ، پشاور میں معصوم بے گناہ بچے اور اساتذہ دہشتگردی کا نشانہ بنے جو ظلم و بربریت کی بدترین مثال ہے ،یہ ایوان سانحہ اے پی ایس کے شہدا کے والدین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے ۔ اپوزیشن ارکان نے اسلام آباد ڈی چوک میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی مبینہ ہلاکتوں کے خلاف علامتی واک آؤٹ کیا۔اپوزیشن لیڈر سمیت تحریک انصاف کے ارکان نے اسمبلی کی سیڑھیوں پر بھی احتجاج کیا اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے ۔اپوزیشن ارکان نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی اور گولی کیوں چلائی کی تحریروں والے بینرز اٹھا رکھے تھے ۔نکتہ اعتراض پر بات کرتے پیپلز پارٹی کے رکن ممتاز چانگ نے کہا ہمارے اوپر دہشتگردی کے مقدمات ہوئے ،سوچا اچھا وقت آئے گا تو ازالہ ہوگا،لوگوں کو پکڑ کر جھوٹ مجھ سے منسوب کیاجا رہا ہے ، بولنے پر پابندی ہے تو کہاں جائیں، ایوان سے بہت امیدیں ہیں، کرپشن کے ریکارڈ اینٹی کرپشن سمیت دیگر اداروں کے پاس لے کر گیا کچھ نہیں ہوا، ثبوت جھوٹے ہیں تو مجھ پر دہشتگردی اور دیگر دفعات لگائی جائیں،ڈی پی او صرف پیسہ بنا رہا ہے ،حکومت کام کرے گی تو اچھا ہوگا،ملتان کا ایس ایچ او کچہ کے علاقے میں پایا جاتا ہے۔ وزیر بلدیات ذیشان رفیق نے پنجاب میں صفائی کا نیا نظام اورمیکنزم لانے کااعلان کرتے کہا ہماری حکومت سے پہلے صفائی کا کوئی نظام موجود ہی نہیں تھا،دیہات اور شہروں میں فارمولے کے تحت برابری کی بنیاد پر صفائی کا نظام لا رہے ہیں جس کے لئے تین ماہ کا وقت دیا ہے ۔سپیکر نے کہا ذیشان رفیق صاحب آپ نے دیہات اور چھوٹے شہروں کو صاف کر دیا تو آپکی تصویر باہر لگاکر اس کو ہار پہنائیں گے۔