ملٹری کورٹس سے سزاؤں پرتشویش:امریکا:فوجی عدالتوں نے پارلیمنٹ کے بنائے گئے قانون اور سپریم کورٹ فیصلے کے مطابق سزائیں سنائیں:ترجمان دفتر خارجہ
اسلام آباد(وقائع نگار ،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)ترجمان دفتر خارجہ نے امریکا ،برطانیہ اور یورپی یونین کے ملٹری کورٹس سے سزاؤں پر اظہار تشویش پر کہا ہے کہ فوجی عدلتوں نے پارلیمنٹ کے بنائے گئے قانون اور سپریم کورٹ فیصلے کے مطابق سزائیں سنائیں۔
پاکستان کا قانونی نظام عالمی معاہدوں کے مطابق ہے ،پاکستان تمام بین الاقوامی انسانی حقوق کے فرائض کی تکمیل کیلئے مکمل طور پر پرعزم ہے ،پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا پاکستان کا قانونی نظام بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین، بشمول بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری و سیاسی حقوق کے اصولوں کے مطابق ہے ، یہ اعلیٰ عدالتوں کے ذریعے عدالتی نظرثانی کے مواقع فراہم کرتا اور انسانی حقوق و بنیادی آزادیوں کے فروغ و تحفظ کی ضمانت دیتا ہے ،یہ فیصلے پارلیمنٹ کے ذریعے منظور شدہ قانون اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کے تحت کیے گئے ہیں، پاکستان جمہوریت، انسانی حقوق، اور قانون کی حکمرانی کے اصولوں کے فروغ کیلئے تعمیری اور بامقصد مکالمے پر یقین رکھتا ہے ۔ آئین اور عدالتوں میں اندرونی معاملات حل کرنے کی مکمل صلاحیت موجود ہے ، قوم اپنے اندرونی مسائل کو حل کرنا جانتی ہے اور اس معاملے میں کسی بیرونی مداخلت کی ضرورت نہیں ہے ۔میزائل پروگرام بارے امریکی پابندیوں پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ان پابندیوں سے پاکستان کے دفاع اور دفاعی فیصلوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا،امریکا کو دوٹوک پیغام میں کہا سکیورٹی کے فیصلے پاکستانی قوم کرے گی اور کسی بیرونی دباؤ کا اثر نہیں ہونے دے گی، امریکا کی پاکستانی میزائل پروگرام پر لگائی گئی پابندیاں غیر ضروری اور نا انصافی پر مبنی ہیں، یہ اقدامات پاکستان کی دفاعی پوزیشن کو کمزور نہیں کر سکتے ۔
پاکستان نے ماضی میں بھی مختلف پابندیوں کا سامنا کیا ، مگر ملک نے ہمیشہ اپنی سکیورٹی پر توجہ مرکوز رکھی ہے اور مستقبل میں بھی ایسا ہی ہوگا، پاکستان کے میزائل پروگرام سے امریکا کو کوئی خطرہ نہیں۔خطے میں میزائل سسٹمز اور جوہری ٹیکنالوجی کی دوڑ کا آغاز بھارت نے کیا اور بڑی طاقتوں کو بھارت کے خلاف سخت اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ اس دوڑ کو روکنے میں مدد ملے ۔خیال رہے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیوملر نے پاکستان میں ملٹری کورٹس سے 25 شہریوں کی سزاؤں پر تشویش کا اظہار کرتے کہا تھا فوجی عدالتوں میں عدالتی آزادی، شفافیت اور انصاف کی ضمانتوں کی کمی ہے ، پاکستانی حکام آئین میں درج منصفانہ مقدمے اور انصاف کے حق کا احترام کریں۔ برطانیہ نے بھی فوجی عدالتوں کے فیصلے پر ردعمل دیتے کہا تھا فوجی عدالتوں سے سویلینز کو سزاؤں میں شفافیت، آزادانہ جانچ پڑتال کا فقدان ہوتا ہے جس سے منصفانہ سماعت کے حق کو نقصان پہنچتا ہے ۔ یورپی یونین نے بھی پاکستان میں 21 دسمبر کو فوجی عدالت کی طرف سے 25 شہریوں کو سزا پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔