حکومتی مذاکراتی ٹیم انتظار کرتی رہی،پی ٹی آئی رہنما مولانا فضل الرحمٰن کے پاس پہنچ گئے،گرینڈ الائنس بنانے پر مشاورت
اسلام آباد ،راولپنڈی (سٹاف رپورٹر، اپنے رپورٹر سے ، خبر نگار ، مانیٹرنگ ڈیسک )حکومتی مذاکراتی ٹیم تحریک انصاف کا انتظار کرتی رہی ، پی ٹی آئی کا وفد نہ آیا ، پی ٹی آئی رہنما مولانا فضل الرحمٰن کے پاس پہنچ گئے ، گرینڈ الا ئنس بنانے پر مشاورت کی گئی ۔
سپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کے مذاکراتی کمیٹی میں نہ آنے کے باعث اجلاس ملتوی کردیا اور کہا کہ کمیٹی برقرار رہے گی ۔ان کا کہنا تھا اپوزیشن کی غیر موجودگی کی وجہ سے مذاکرات نہیں ہو سکتے ،میٹنگ کو قائم رکھنے کا کوئی مقصد نہیں بنتا، اس لئے میٹنگ ملتوی کررہے ہیں لیکن میرے دروازے کھلے ہیں توقع رکھتا ہوں دونوں طرف سے مذاکرات کیے جائیں ،سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ ہم نے 45 منٹ انتظار کیا، ان کی طرف سے پیغام آیا کہ وہ نہیں آئیں گے ، میں نے پی ٹی آئی سے رابطہ کیا ہے ، پی ٹی آئی ارکان نے کہا کہ ہم اپنی اعلیٰ قیادت سے رابطہ کرکے بتائیں گے ۔ایاز صادق نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی قائم رہے گی اسے تحلیل نہیں کررہے ۔اس موقع پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ پہلے بھی مذاکرات ہوتے رہے ہیں، امید کرتے ہیں وہ آئیں گے ہم جواب دیں گے اور ہم جواب دینا چاہتے تھے ، جب تک آئیں گے نہیں تو جواب کیسے دیں گے ۔ ہم اگر اجلاس میں آئے ہیں تو کچھ نہ کچھ لے کر آئے ہوں گے ۔حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے کہا کہ اگر 31 جنوری تک مذاکراتی عمل بحال نہ ہوا تو ہم کمیٹی تحلیل کردیں گے ۔ اپوزیشن کا بہت انتظار کیا، ہم نے ان سے جواب کیلئے دن مانگے تھے ، طے ہوا تھا جواب تیار ہے مگرتفصیلات جاری نہیں کریں گے ، تحریک انصاف کی ڈیڈلائن 31 جنوری ہے جو ابھی باقی ہے ، ہم پتا نہیں ان کو کون کونسا عندیہ دینے کیلئے بیٹھے ہوئے تھے ،وہ آجاتے ، ان کیلئے کھڑکی کھلی تھی،انہوں نے اپنا راستہ خود ہی بند کردیا ۔
عرفان صدیقی نے کہاکہ ہم نے بڑے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا، ادھر سے سول نافرمانی کی تحریک چلی، پیسے نہ بھیجنے کا کہا گیا، خطرناک ٹوئٹس آئے ، آرمی چیف اور مسلح افواج پر حملے کئے گئے ، ہمارے وزیراعظم کو گالیاں دی گئیں، ہم نے پھر بھی برداشت کرلیا، ہم نے کسی چیز کو جواز نہیں بنایا، ٹوئٹس کا برا بھی نہیں منایا، سول نافرمانی تحریک ملتوی کرنے کی درخواست بھی نہیں کی۔ہم بڑے سلیقے کے ساتھ مذاکرات آگے بڑ ھائے مگر میٹنگ میں نہ آکر انہوں نے سپیکر کی بھی توہین کی ہے جس سے رابطہ کرکے انہوں نے وزیراعظم کے ذریعے یہ کمیٹی بنوائی تھی، ہماری بھی بے توقیری کی ہے اور جمہوری روایت کو بھی نقصان پہنچایا ہے ۔اگر وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرتے ہیں تو ہم غور کریں گے کہ ہمارا ردعمل کیا ہوگا۔دوسری طرف تحریک انصاف کے وفد کی مولانا فضل الرحمن سے ملاقات ہوئی جس میں پی ٹی آئی نے جے یو آئی کو حکومت مخالف اپوزیشن گرینڈ الائنس میں شمولیت کی دعوت دے دی۔پی ٹی آئی کے ایک وفد نے مولانا فضل الرحمن سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ وفد میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سلمان اکرم راجہ، اسد قیصر، حامد رضا اور اخونزادہ یوسفز ئی نے شرکت کی۔ملاقات میں مولانا فضل الرحمن کو اپوزیشن گرینڈ الائنس میں شرکت کی دعوت دی گئی۔ جے یو آئی (ف) اور پی ٹی آئی کے درمیان ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی جس کے ممبران سینیٹر کامران مرتضیٰ اور اسد قیصر ہوں گے ۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب کا کہنا تھا کہ حکومت نے وعدہ کیا تھا بانی چیئرمین سے ملاقات کروائیں گے ، انہوں نے ‘‘اَن مانیٹرنڈ’’ ماحول میں ملاقات نہیں کروائی، صاحبزادہ حامد رضا کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا گیا ہم جمہوریت کے فروغ کے لیے یہاں آئے ہیں۔جنرل سیکرٹری پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کو مذاکرات کے حوالے سے آگاہ کیا۔ ہم نے مولانا فضل الرحمن کو حکومت کی نیت بارے بھی بتایا۔ آگے بڑھنے کے امکانات زیادہ ہیں ۔ ترجمان جے یو آئی (ف) سینیٹر کامران مرتضیٰ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنما آئے ہم نے اور مولانا صاحب نے انہیں خوش آمدید کیا۔ چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبران کی تعیناتی کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔ الیکشن میں مداخلت ختم ہونی چا ہئے ، مولانا فضل الرحمن پارٹی کے دیگر رہنمائوں سے مشاورت کے بعد حتمی فیصلے سے پی ٹی آئی کو آگاہ کریں گے ۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے واضح کیا ہے کہ ہم مذاکرات چھپ کر نہیں کریں گے کھل کر کریں گے ۔ہمارے یہی مذاکرات ہیں جو ختم ہو چکے ہیں،بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہماری ایک ہی مذاکراتی کمیٹی بنی تھی اور ایک ہی جگہ مذاکرات ہو رہے تھے کہیں اور مذاکرات نہیں ہو رہے تھے ۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ مذاکرات اس وقت ختم ہیں، مذاکرات کا اس وقت کوئی چانس نہیں۔ اس میں قصوروار حکومت ہے ، پہلے انہوں نے تحریری طور پر ہم سے ڈیمانڈز مانگیں، پھر ان کے لیڈران نے پریس کانفرنس کر دی کہ یہ بات ماننے والی نہیں ، اگر ان کے پاس کوئی حل ہے تو وہ ہمیں تحریری طور پر دیں۔