آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب ،2ارب ڈالر ملیں گے
اسلام آباد (نمائندہ دنیا،مانیٹرنگ ڈیسک) آئی ایم ایف کیساتھ پہلے اقتصادی جائزہ مذاکرات کامیابی سے مکمل ہوگئے جس کے بعد وفد واپس روانہ ہو گیا، آئی ایم ایف سے 2 ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے ۔
ذرائع نے بتایا پاکستان کی آئی ایم ایف کو 2 ارب ڈالر قرض کی درخواست کی ہے ، 1 ارب ڈالر ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسلیٹی قرض پروگرام کے تحت دوسری قسط اور 1 ارب ڈالر کلائمٹ فنانسنگ کیلئے ملیں گے ، مذاکرات کی کامیابی کیلئے آئی ایم ایف وفد کی جانب سے آج اعلامیہ جاری کیا جائے گا اور پھر وزارت خزانہ اعلامیہ جاری کرے گی۔ قرض قسط اور کلائمٹ فنانسنگ کی منظوری یکمشت دئیے جانے کا امکان ہے ۔ کلائمیٹ فنانسنگ کیلئے 1 ارب ڈالر پاکستان کو اقساط میں ملیں گے ۔ وفد نے پاکستان کی 2 ارب ڈالر کی درخواست منظوری کیلئے ایگزیکٹو بورڈ میں پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا کلائمٹ فنانسنگ کیلئے آئی ایم ایف گراؤنڈ ورکنگ کو مانیٹر کرے گا، اقتصادی جائزہ مذاکرات کے بعد ایگزیکٹو بورڈ سے قرض منظوری اپریل، مئی میں متوقع ہے ۔
مشن چیف نیتھن پورٹر نے وزیرخزانہ محمداورنگزیب سے ملاقات کے دوران معاشی تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔ وفد نے اب تک معاشی ٹیم کی کارکردگی اور اقدامات کو سراہا۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق وزیرخزانہ نے آئی ایم ایف کو تمام اہداف پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ قرض پروگرام میں رہتے ہوئے کسی اہداف کی خلاف ورزی نہیں ہو گی۔آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ کیلئے تجاویز پر بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا جو ورچوئل میٹنگز میں فائنل ہوں گی۔ ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ تمام امور طے کر لئے گئے ، وفد جائزہ رپورٹ ایگزیکٹو بورڈ میں پیش کرے گا۔ذرائع کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے نے زرعی انکم ٹیکس کی وصولی کیلئے قانون سازی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے ریٹیل، ہول سیل اور رئیل سٹیٹ سمیت کئی شعبوں میں ٹیکس وصولی بہتربنانے پر زور دیا جب کہ ایف بی آر نے رئیل سٹیٹ اورپراپرٹی سیکٹر کیلئے ٹیکس ریٹ میں کمی کی تجویز دی ۔ ذرائع کا کہنا ہے ایف بی آر نے آئی ایم ایف کو تاجروں کی رجسٹریشن کیلئے مہم جاری رکھنے کی تحریری یقین دہانی کرادی ۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف زرعی انکم ٹیکس کی وصولی کے لئے قانون سازی سے مطمئن ہے ۔ آئی ایم ایف نے قومی ائیرلائن پی آئی اے اوربجلی تقسیم کارکمپنیوں کی نجکاری جون تک کرنے کامطالبہ کیا ہے ۔دوسری جانب فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے صنعتی شعبے کی ویڈیو مانیٹرنگ کا آئی ایم ایف کا مطالبہ پورا کردیا۔ایف بی آر کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ایف بی آر صنعتی شعبے کی پیداوار کی نگرانی کرے گا۔ سنٹرل کنٹرول یونٹ ایف بی آرکو رئیل ٹائم ڈیٹا فراہم کرے گا۔ایف بی آر کا کہنا ہے پیداواری ریکارڈ کا تجزیہ کرکے قانونی کارروائی کی جا سکے گی۔ ویڈیو مانیٹرنگ کے بغیر مال فیکٹری سے نہیں نکالاجاسکے گا، ویڈیو نگرانی کا ساز و سامان لائسنس یافتہ مجاز وینڈر کے ذریعے نصب ہوگا۔