عید کے بعد حکومت مخالف تحریک: پی ٹی آئی سے اتحاد کیلئے اجلاس بلالیا : فضل الرحمٰن

عید کے بعد حکومت مخالف تحریک: پی ٹی آئی سے اتحاد کیلئے اجلاس بلالیا : فضل الرحمٰن

اسلام آباد (دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک) سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ عید کے بعد حکومت مخالف تحریک چلائی جائے گی ،پی ٹی آئی سے اتحاد کیلئے اجلاس بلا لیا،موجودہ سیاسی صورتحال میں نوازشریف اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ملکی صورتحال پرتحریک کیلئے مشاورتی کونسل کا اجلاس بلایا جس میں حکومت مخالف تحریک میں پی ٹی آئی سے اتحاد پر فیصلہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی اصل قیادت جیل میں ہے اور باہر قیادت میں یکسوئی نہیں، پی ٹی آئی سے معاملات میں تلخی کم ہوئی ہے ، بیان بازی سے پی ٹی آئی کے ساتھ ممکنہ اتحاد میں دراڑ نہیں پڑے گی، میرے خلاف اگر کوئی بیان دیتا ہے تو پی ٹی آئی کو نوٹس لینا چاہیے ۔ان کا کہنا تھا کہ شیخ وقاص اکرم اور ان کے بڑوں سے میرا تعلق ہے ، عید کے بعد تحریک چلانے کا فیصلہ کریں گے ، یکطرفہ فیصلے بند نہ کئے تو ملکی سیاست میں شدت آئے گی۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ موجودہ حکمران الیکشن جیت کر نہیں آئے ، حکومت میں شمولیت کیلئے حکمران منتیں کرتے رہے ، آصف زرداری انجوائے کر رہے ہیں، جب ہم نکلیں گے تو یہ کہیں گے کہ ملک کا خیال کریں، عوام پارلیمنٹ سے ناراض ہیں، ایسے ملک نہیں چل سکتا۔مولانا فضل الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کے معاملے پربات چیت کرنی چاہیے ، ریاست نے کہا تو افغانستان کے معاملے پر کردار ادا کرنے کا سوچ سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور پارلیمان کٹھ پتلی ہیں، وزیر اعظم، صدر اور وزیر داخلہ اہل نہیں ہیں۔زرداری واحد شخص ہیں جو صوبائی اسمبلی اور ایوان صدر خریدنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا اگر پنجاب ٹھنڈا ہے تو یہ کوئی بات نہیں، دو صوبوں کو اپنے حال پر چھوڑ دیا گیا۔

کابل ایئرپورٹ دھماکے میں ملوث ملزم کی گرفتاری میں پاکستان کی معاونت پر مولانا کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بکرا پیش کیا ٹرمپ خوش ہوا اور حکومت نے عید منائی، ٹرمپ کے آنے سے اپوزیشن خوش جبکہ حکومت خوفزدہ تھی، بکرا پیش کرتے وقت ملکی خودمختاری نہیں دیکھی گئی، اس موقع پر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی بات کی جاسکتی تھی مگر خاموشی رہی۔کل کو اپنے ناجائز اقتدار کو بچانے کے لئے ہم میں سے کسی کو بھی بکرا بنا کر پیش کیا جا سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مجھے بھجوائے گیا تھریٹ الرٹ مضحکہ خیز تھا ترتیب درست نہ تھی، تھریٹ الرٹ میں کہا گیا کہ آپ سیاست حکومت اور مذہبی معاملات میں مداخلت کرتے ہیں، تھریٹ الرٹ میں کہا گیا کہ یہ فتنہ الخوارج کی طرف سے ہے ، فتنہ الخوارج کا ہماری سیاست حکومت اور مذہب سے کیا تعلق ہے ؟ میرے کردار سے فتنہ الخوارج کو نہیں ان کوخطرہ ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ جانا اللہ کے پاس ہے ڈرنے والے نہیں ، گھر بیٹھے بھی جان جاسکتی ہے ، ۔فضل الرحمن نے کہا کہ بدقسمتی سے اسٹیبلشمنٹ ملک کو چلا رہی ہے ، کہتے ہیں سیاستدان ملک کو کیسے چلا سکتے ہیں، خدا کے لئے آپ گھر بیٹھ جائیں سیاستدان آپ سے بہتر ملک چلا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایران انڈیا کے ساتھ بات چیت ہوسکتی ہے تو یہ رویہ افغانستان کے لئے کیوں نہیں،الیکشنز میں چوری نہیں ڈاکے ڈالے گئے ہم شاہد ہیں، پی ٹی آئی دور حکومت میں 15 دن کا دھرنا الیکشن کی تاریخ لیکر ختم کیا اور بعد میں تاریخ پر دھوکا دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ مائنس ون کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا، مقتدرہ پاپولر سیاستدان پسند نہیں کرتی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں