قومی اسمبلی:وفاقی وزرا کی عدم شرکت،ڈپٹی سپیکر برہم،اجلاس احتجاجاً ملتوی
اسلام آباد(نامہ نگار)وفاقی وزرا کی عدم موجودگی پر ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے ایوان کی کارروائی چلانے سے انکار کرتے ہوئے اجلاس احتجاجاً ملتوی کر دیا۔ڈپٹی سپیکر کے انکار سے حکومت کی ہوائیاں اڑ گئیں ۔
جیسے ہی وقفہ سوالات کاآغاز ہوا ڈپٹی سپیکرسید غلام مصطفی شاہ نے کہاکہ چیف وہپ کی طرف سے بتایاگیاہے کہ وقفہ سوالات میں پاورڈویژن سے متعلق سوالات کیلئے کوئی دستیاب نہیں۔ وزرا کی غیرموجودگی اورغیرسنجیدگی کی وجہ سے وقفہ سوالات نہیں ہورہا ۔ڈپٹی سپیکر نے وفاقی وزرا کی غیر حاضری پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور ایوان کے امور چلانے میں عدم تعاون پر افسوس کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا وزرا اگراجتماعی ذمہ داری کے قاعدے کے مطابق طرز عمل اختیارکرتے تو بہترہوتا، اب تووزراکی تعدادمیں اضافہ بھی ہواہے ۔انہوں نے کہاکہ چیئرکی طرف سے پیغام ہے کہ یہ رویہ قابل قبول نہیں ۔ڈپٹی سپیکرنے کہاکہ وزرا کے اس غیر سنجیدہ رویے پر ایوان کیسے چلائیں، ان کا غیر ذمہ دارانہ رویہ ناقابل قبول ہے ۔ ڈپٹی سپیکر نے سخت ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ وقفہ سوالات ہے لیکن ایک بھی متعلقہ وزیر ایوان میں موجود نہیں ، ایسی صورتحال میں ایوان کیسے چلایا جائے گا ۔ پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی کابینہ ہونے کے باوجود یہ حال ہے ۔ وقفہ سوالات میں زیادہ تر وزارت توانائی اور مواصلات کے سوال تھے دونوں وزارتوں کے وزیر موجود نہیں تھے ۔
ڈپٹی سپیکر نے حکومت کو خوب سنائی اورکہاکہ پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی کابینہ ہونے کے باوجود ارکان کے سوالات کے جواب دینے کیلئے وزیر کاموجود نہ ہونا حکومت کے لئے لمحہ فکریہ ہے ۔ ڈپٹی سپیکر نے سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے بغیر کسی کارروائی کے اجلاس آج صبح ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردیا۔ قبل ازیں ڈپٹی سپیکر کی ہدایت پر سابق رکن قومی اسمبلی حافظ حسین احمد کے انتقال پرمصباح الدین نے دعا کروائی ۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت توانائی نے تحریری طور پر بتایاکہ اس سال گردشی قرض میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ۔ حکومت کی مسلسل کوششوں کی وجہ سے گردشی قرض میں خاطر خواہ کمی ہوئی ۔ رواں مالی سال کے پہلے چھ مہینوں میں گردشی قرض میں 9ارب روپے کی کمی واقع ہوئی ۔ جون 2024تک گردشی قرض 2393ارب روپے تھا جبکہ دسمبر 2024تک یہ کم ہوکر 2384ارب روپے پر آگیا ۔ وزارت مواصلات نے تحریری طور پربتایاکہ یہ درست ہے کہ این ایچ اے نے اپنے نیٹ ورک پر ٹول کی شرح میں تیسرے اضافے پر عمل درآمد جنوری 2025سے کیا ۔ وزارت پٹرولیم نے تحریری طور پر بتایاکہ گزشتہ ایک سال کے دوران صنعت (کیپٹیو پاور) کے لئے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیاگیا جبکہ دیگر تمام صارفین بشمول صنعت (پراسیس)کے لئے کوئی اضافہ یا نظر ثانی نہیں کی گئی ۔ وزارت توانائی نے بتایاکہ وفاقی حکومت کی کاوشوں کے نتیجے میں بجلی کی قیمت روز بروز کم ہورہی ہے ۔ بجلی کی اوسط قیمت جون 2024میں 48.70روپے تھی جو کم ہو کر فروری2025کے دوران 43.87روپے پر آگئی ۔