قومی اسمبلی:اقتدار میں آئینگےتو ظلم کا سود سمیت بدلہ لینگے:پی ٹی آئی ارکان،عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر احتجاج
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، نامہ نگار)سپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق نے اپوزیشن کو حکومت کے ساتھ مذاکرات کی باضابطہ پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی اختلافات کا واحد حل مذاکرات ہیں، پی ٹی آئی کے عامر ڈوگر نے کہا کہ مشاورت کر کے بتاتے ہیں ۔
پی ٹی آئی ارکان نے کہا اقتدار میں آئینگے تو ظلم کا سود سمیت بدلہ لینگے ،اپوزیشن اراکین نے عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر ایوان کے اندر ،باہر احتجاج اور اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا، پی ٹی آئی ارکان نے اسمبلی کے باہر عوامی اسمبلی لگا لی اورشدید نعرے بازی کی ۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت ہوا، اجلاس کا آغاز ہوتے ہی اپوزیشن رکن اسد قیصر نے نقطہ اعتراض پر اراکین کے استحقاق کا معاملہ اٹھایا۔اسد قیصر نے کہا کہ جیل مینوئل کے تحت عمران خان سے ملاقات ہمارا استحقاق ہے لیکن حکام ملاقات کی اجازت نہیں دیتے ، عامر ڈوگر نے شکوہ کیا کہ عدالتی احکامات کے باوجود ہمارے قائد سے ہمیں نہیں ملوایا جا رہا۔سپیکر نے کہا کہ آئین، قانون، پارلیمانی روایات اور قواعد سب کے لیے یکساں ہیں، بھارتی اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کی گرفتاری کے بعد بھی ‘پروڈکشن آرڈرز’ جاری نہیں ہوئے ، اس ایوان سے بڑھ کر کوئی گرینڈ جرگہ نہیں، مل بیٹھ کر معاملات حل کرنے چاہئیں۔پیپلزپارٹی کے عبد القادر پٹیل نے کہا کہ میں شازیہ مری، شگفتہ جمانی کے ہمراہ آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر کے لیے سابق سپیکر اسد قیصر کے آفس کے باہر بیٹھا رہا، یہ دوسرے دروازے سے باہر نکل گئے ۔اس موقع پر اپوزیشن اراکین نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کر گئے ، سپیکر نے بائیکاٹ نہ کرنے کی اپیل کی تاہم اراکین ایوان سے باہرآگئے اور پارلیمنٹ کے گیٹ نمبر ایک کے سامنے احتجاج کیا۔
اس سے قبل اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسد قیصر نے مطالبہ کیا ملٹری کورٹ میں کوئی فیصلہ ہو جائے تو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اختیار ہونا چاہیے ۔ وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا عدالت پارلیمنٹ کو حکم نہیں دے سکتی، کورٹ نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ پارلیمنٹ یہ معاملہ دیکھے کہ ملٹری کورٹ کا فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج ہونا چاہیے یا نہیں۔ وزیر قانون نے پی ٹی آئی سے کہا ہم تو ہر وقت بات چیت کرنے کیلئے تیار ہیں جس پر پی ٹی آئی کے عامر ڈوگر نے کہا کہ ہم پارلیمنٹیرینز کا استحقاق ہے اس وقت بھی ہمارے 5 لوگ اڈیالہ جیل کے باہر کھڑے ہیں، کیا ایک جیل سپرنٹنڈنٹ کا اتنا اختیار ہے کہ وہ ممبر کو روک سکے ، آپ ہماری ملاقات کرائیں کوئی کمیٹی بنائیں ورنہ ہم پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے ۔ اسد قیصر نے کہا قانون میں لکھا ہے ایک ایم این اے جیل کا معائنہ بھی کر سکتا ہے لیکن یہاں ملاقات نہیں ہو نے دی جاتی،وہ ہماری پارٹی کا لیڈر ہے ہم نے مشورہ کرنا ہوتا ہے ،ہم اس ایجنڈے پر احتجاج کرتے ہیں اور ایوان سے بائیکاٹ کریں گے ۔ ہم تو پارلیمنٹ کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں ۔ عامر ڈوگر نے کہا کہ مذاکرات کی پیشکش کا مشاورت کر کے بتاتے ہیں ۔
سپیکر نے کہا پی ٹی آئی کے دو ممبران اور اعظم نذیر تارڑ اور نوید قمر کے ساتھ آج ہی بیٹھ جائیں بات سے ہی حل نکلے گا ،پی ٹی آئی نے جواب دیا ہم سوچ کر جواب دیں گے ۔ سپیکر کی مذاکرات کی پیشکش کے باوجود اپوزیشن ایوان سے چلی گئی تاہم جے یو آئی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے پی ٹی آئی کا ساتھ نہیں دیا ۔وزیر قانون نے کہا پی ٹی آئی کے مقدمات کا حکومت سے کوئی لینا دینا نہیں۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا سردار لطیف کھوسہ میرے استاد ہیں اور جب میں 1994 میں ان سے وکالت سیکھ رہا تھا تو اس وقت ان کی فیس ایک لاکھ روپے تھی جبکہ اب ان کی فیس ایک کروڑ روپے ہے ، اس طرح ان کی فیس میں 100 گنا اضافہ ہوا ہے ۔اپوزیشن رکن اقبال آفریدی نے کہا سپیکر صاحب آپ کے سابقہ کردار کو دیکھتے ہوئے مجھے امید تھی کہ آپ ارکان کو ایوان سے گرفتار کرنے کی وجہ سے استعفیٰ دیں گے ۔ اس ایوان کی اس سے بڑی توہین کیا ہوگی کہ اس کے 10 ارکان اس ایوان سے اٹھا لیے جائیں۔ سپیکر صاحب یہ کرسی عارضی ہے ، کل یہاں پی ٹی آئی کا سپیکر بیٹھا ہوگا ۔ جب پی ٹی آئی اقتدار میں آئے گی تو جو ظلم کیے ہیں ان کا سود سمیت بدلہ لیں گے ۔سپیکر نے جواب دیا مجھے معلوم ہے یہ کرسی عارضی ہے ۔
یہ کرسی اتنی عارضی ہے کہ فوری تبدیل ہوجاتی ہے ۔ اپوزیشن رکن شاہد خٹک نے کہا قبائلی عوام محب وطن ہیں، ہم کسی بھی آپریشن کو قبول نہیں کریں گے ۔ ہمیں امن چاہیے ، ہمیں آپریشن نہیں چاہیے ۔ علی محمد خان نے کہا صدر مملکت اقلیتی کمیشن کے بل پر اس وقت تک دستخط نہ کریں جب تک بل پر دینی جماعتوں اور اپوزیشن کے اعتراضات دور نہ ہوجائیں ۔ اقلیتی کمیشن کے بل میں ردقادیانیت آرڈیننس کو غیر فعال کردیا گیا ہے ۔ اقلیتی کمیشن میں اس بل کو تمام مذہبی قوانین پر بالادستی دے دی گئی ہے ۔ دیگر تمام قوانین کو اقلیتی کمیشن کے بل کے تابع کرنے سے قادیانیت کا قانون غیر موثر ہوجائے گا ۔ وزیر قانون نے کہا اقلیتی کمیشن کے بل میں جو مقاصد بیان کیے گئے ہیں وہ صرف انہی تک محدود ہے ۔ آرٹیکل 20 کی رو سے قادیانی اپنے نظریات کی ترویج نہیں کرسکتے ، کوئی بھی قانون توہین رسالت کے قانون سے بالاتر نہیں ۔ جو تشریح کی جارہی ہے وہ ممکن نہیں ۔ وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا فاٹا و پاٹا میں مقامی سطح پر تیار کردہ یا فروخت کی جانے والی اشیا پر 10 فیصد ٹیکس لگایا گیا،یہاں کوئی انکم ٹیکس یا بجلی بلز پر ٹیکس لاگو نہیں۔ نکتہ اعتراض پر وزیر مملکت داخلہ طلا ل چودھری نے کہا مدنی مسجد اور مدرسہ کی منتقلی کا تمام آپریشن مہتمم کی مشاورت اور نگرانی میں ہوا ،ان کی مرضی کی جگہ پر جدید مدرسہ بنایا گیا۔ اس حوالہ سے سوشل میڈیا پہ کہا جا رہا ہے کہ راتوں رات آپریشن ہوا جو بالکل غلط ہے ۔ یہ بھی کہا گیا کہ 50 کے قریب مساجد کے خلاف آپریشن کیا جارہا ہے جبکہ ایسا کوئی اقدام زیر غور نہیں۔اگر کہیں گرین بیلٹ یا راستے میں کوئی مسجد تعمیر ہے تو مشاورت سے فیصلہ ہوگا۔ بعدازاں ڈپٹی سپیکر نے اجلاس آج صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا ۔