نئے الیکشن سے ہی ملک کو دلدل سے نکالنا ہوگا:حمد اللہ
مذاکرات کرنا ہیں تو اپوزیشن جماعتوں کا اکٹھ مولانا کے پاس آنا چاہئے حکومت تحریک انصاف کومظاہروں کی اجازت دے : ’’دنیا مہر بخاری کیساتھ ‘‘
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)جے یو آئی کے رہنما حافظ حمد اللہ نے کہا ہے سیاست نام ہے مذاکرات کا، ایک دوسرے کو سننا، پھر ایک متفقہ نکتے پر پہنچنا، سیاست میں مذاکرات اور گفتگو کے دروازے بند نہیں ہوتے ،دنیا نیوز کے پروگرام ‘‘دنیا مہر بخاری کے ساتھ’’ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا سوال یہ ہے کہ مذاکرات کس سے کیے جائیں؟،پہلے یہ تعین ہونا چاہئے کہ ملک میں حقیقی ، عوامی نمائندہ حکومت ہے یانہیں؟،پھر بات کس سے کرنی چاہئے ،لہذا ہم مذاکرات کے حق میں ہیں، اگر مذاکرات کرنے ہیں تو اس چیز پر ہونے چاہئیں کہ ملک میں فورا ًانتخابات کرائے جائیں۔
نئے الیکشن کا ہمارا مطالبہ پرانا ہے ، مولانا فضل الرحمن نے الیکشن کا مطالبہ کیا ہے ، نئے الیکشن سے ہی ملک کو دلدل سے نکالنا ہوگا،مذاکرات کیا ہوں، جب مذاکرات میں فریقین کے درمیان توازن نہیں ہے پھر مذاکرات کا فائدہ نہیں ہے ، اگراپوزیشن جماعتیں یہ چاہتی ہیں کہ مولانا آگے بڑھیں،مذاکرات کریں، پہلے اپوزیشن جماعتوں کا اکٹھ مولانا کے پاس آنا چاہئے ،مولانا کے سامنے ایجنڈا رکھیں کہ مذاکرات کرنا ہے ، کس سے کریں،اس پر ڈسکس ہو گی۔آٹھ فروری کے نتیجے میں بننے والی حکومت پر عوام کو اعتماد نہیں،قومی کانفرنس کا جواعلامیہ جاری ہوا ہم اس کا حصہ نہیں،اس وجہ سے پہیہ جام ، شٹرڈائون ہڑتال میں شامل نہیں ہوں گے ۔
ایک سوال کے جواب میں حافظ حمداللہ نے کہا ایک طرف قومی کانفرنس کا اعلامیہ، دوسری طرف علیمہ خان کا بیان ہے ، اب کونسا بیان مستند ہے کونسا مستند نہیں ہے ،نوازشریف اور شہباز شریف سے جیل میں ملاقاتیں ہوتی تھیں،اب عمران خان سے کیوں نہیں کرائی جارہی،تحریک انصاف کو چاہئے کہ حکومت پر پریشر ڈالنے کے لیے ایک سٹریٹجی بنائے ، دوسری طرف حکومت سے گلہ ہے کہ ایک پارٹی کو جمہوری سپیس کیوں نہیں دے رہی؟، حکومت کو چاہئے کہ تحریک انصاف کوجلسے ، مظاہروں کی اجازت دے ،مزید کہا کہ اس وقت اپوزیشن تقسیم ہے ،اپوزیشن کومتحد ہونا ہوگا، پی ڈی ایم کا سربراہ اپوزیشن میں ہے ،جوجماعتیں پی ڈی ایم میں تھیں وہ بھی اپوزیشن میں آجائیں۔