پودے جڑوں کی روشنی سے زیرِ زمین دیکھتے ہیں:تحقیق
سورج کی روشنی صرف پتوں اور پھولوں تک ہی محدود نہیں رہتی بلکہ یہ جڑوں تک جاتی ہے
سیؤل(نیٹ نیوز)سورج کی روشنی صرف پتوں اور پھولوں تک ہی محدود نہیں رہتی بلکہ یہ جڑوں تک جاتی ہے ۔جنوبی کوریا کی سیؤل نیشنل یونیورسٹی سے وابستہ سائنسدان ہیو جُن لی نے سرسوں کی قسم کے ایک پودے عربائڈوپسِس تھیلییانہ پر تحقیق کی،انہوں نے دیکھا کہ پودے کی باریک باریک جڑیں عین فائبر آپٹک تاروں کی طرح کام کرتی ہیں جن کے سروں سے روشنی خارج ہوتی رہتی ہے ۔ اس کی تصدیق کیلئے پودے میں جینیاتی انجینئرنگ کی گئی تو فائٹوکروم پر اثر پڑا۔ اس کے ساتھ ہی پروٹین ایچ وائے فائیو کی پیداوار بھی کم ہوگئی اور دھیرے دھیرے جڑیں سوکھ کر تباہ ہونے لگیں۔اس کے بعد ماہرین نے ایک اور حیرت انگیز تجربے میں یہ جاننے کی کوشش کی کہ آیا روشنی سورج سے ہوتی ہوئی پودے سے گزر کر جڑ تک آتی ہے یا پھر وہ کیمیکل سگنل کی صورت میں خارج ہوتی ہے تو تصدیق ہوگئی کہ روشنی باقاعدہ پورے پودے سے گزرتی ہے عینی فائبر آپٹک تار کی طرح ۔اسطرح پودے سے روشنی گزرنے والا ایک باقاعدہ نظام سامنے آیا ہے جن میں سرخ روشنی بہت اچھی طرح گزرتی ہے ۔ اس کے بعد نیلی اور پھر سبز روشنی کی باری آتی ہے ۔ پروفیسر لی کے مطابق روشنی جڑوں تک جاتی ہے تو انہیں توانا رکھتے ہوئے ان کی افزائش کرتی ہے ۔