چند روز قبل مسجد نبوی کے موذن ڈاکٹر ایاد الشکری مسجد قباء کے سابق امام اور مدینۃ النبی کے ممتاز عالم دین الشیخ ایوب کے عالم فاضل فرزند قاری ڈاکٹر ایوب دیگر معزز مہمانوں کے ہمراہ پاکستان تشریف لائے۔ اس موقع پر مرکز قرآن و سنہ لارنس روڈ لاہور پربھی ان کی آمد ہوئی۔
ڈاکٹر ایاد الشکری نے گزشتہ جمعرات کو مغرب کی اذان مرکز لارنس روڈ پر دینی تھی اور جماعت کی امامت ڈاکٹر ایوب نے کروانی تھی۔ اس موقع پر ہزاروں افراد مغرب کی اذان سے قبل ہی مرکز لارنس روڈ پہنچ گئے۔ مغرب کی اذان سے چند منٹ قبل جب معزز مہمان مسجد کے ہال میں داخل ہوئے تو مسجد میں موجود افراد نے ان کا والہانہ استقبال کیا۔
ڈاکٹرالشکری‘ ڈاکٹر ایوب اور دیگر مہمانان سے پُرجوش ملاقات ہوئی اوردل جذبہ اخوت سے لبریز ہو گیا۔ مسجد نبوی کے صحن میں گونجنے والی اذان کی صدا جب مرکز قرآن وسنہ کے ہال اور برآمدوں میں گونجی تو حاضرین کی آنکھوں میں آنسوؤں کی جھڑیاں لگ گئیں۔
ڈاکٹر ایوب کی روح پرورتلاوت سن کر مجمع پر سکینت طاری ہوگئی۔ نماز مغرب کے بعد ڈاکٹر الشکری نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا: گو ہم نسل اور قبیلے کے اعتبار سے مختلف ہیں لیکن دین کی نسبت سے ایک ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر حاضرین کے لیے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ تمام حاضرین کو مسجد نبوی کی زیارت کے شرف سے بہرہ ور فرمائے۔ ڈاکٹر الشکری کے خطاب نے دل کے تاروں کو چھیڑ دیا اور مدینہ منورہ کی یاد کی شمع دل میں روشن ہو گئی۔
جو شخص بھی حج اور عمرے کی نیت سے حجاز مقدس کا سفر کرتا ہے تو جہاں اس کو مکہ مکرمہ اور بیت اللہ کی زیارت کا شرف حاصل ہوتا ہے، وہیں شہر حبیب ﷺ اور مسجد نبوی شریف کی زیارت کا موقع بھی میسر آتا ہے۔ جس طرح مکہ مکرمہ کا رسول اللہ ﷺ کی ذات گرامی سے بہت گہرا تعلق ہے کہ مکہ آپ کا مولد و مسکن ہے ،اسی طرح مدینہ طیبہ کی بھی حضور ﷺکی ذاتِ بابرکات کے ساتھ انتہائی گہری نسبت ہے۔ حضرت رسول اللہ ﷺکی زندگی کے آخری ایام مدینہ میں بسر ہوئے اور آپ ﷺنے مکہ کی فتح کے باوجود مدینہ طیبہ کو خیر باد کہنا گوارا نہیں فرمایا۔ رسول کریم ﷺکو مدینہ طیبہ سے والہانہ محبت تھی اور اہلِ مدینہ نے آپ ﷺسے جس محبت اور خلوص کا مظاہرہ کیا ،اس کی کوئی مثال دنیا کی تاریخ میں پیش نہیں کی جا سکتی۔
رسول اللہ ﷺ نے مدینہ طیبہ کی اہمیت کو اْجاگر کرنے کے لیے خود ارشاد فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے مدینہ کا نام طابہ رکھا ہے۔ بخاری شریف میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث مروی ہے کہ مدینہ کے راستوں پر فرشتے مقرر ہیں۔ اس میں نہ کبھی طاعون پھیل سکتا ہے ،نہ دجال داخل ہو سکتا ہے۔ مدینہ منورہ میں قیام کرنا بہت بڑی سعادت کی بات ہے اور اگر ممکن ہو تو مسلمان کو مدینہ طیبہ میں مرنے کی آرزوکرنی چاہیے۔ جامع ترمذی میں حضرت عبدا للہ بن عمررضی اللہ عنہما کی روایت موجود ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: جو شخص مدینہ منورہ میں رہ سکتا ہو (یعنی اپنے آخری ایام یہاں گذار سکتا ہو) اسے ضرور مدینہ میں مرنا چاہیے کیونکہ میں اس شخص کے لیے سفارش کروں گا جو مدینہ میں مرے گا۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمیشہ یہ دعا مانگا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ مجھے شہادت کی موت اور اپنے نبی ﷺ کے شہر میں دفن ہونے کی جگہ عطا فرما۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت امیر المؤمنین ؓکی دونوں دعائیں پوری فرما لیں اور ان پر مسجد نبوی میں مصلیِٰ رسول پر حالتِ نماز میں قاتلانہ حملہ کیا گیا۔ آپ ؓنے مدینہ طیبہ ہی میں جامِ شہادت نوش کیا اور حجرۂ عائشہ رضی اللہ عنہا میں رسول اللہ ﷺ کے قدموں میں دفن ہوئے۔
نبی کریمﷺ نے مدینہ طیبہ کے لیے دعا فرمائی کہ اللہ تعالیٰ اس میں مکہ مکرمہ کے مقابلے میں دو گنا برکت پیدا فرما۔ اس طرح نبی پاک ﷺنے یہ بھی فرمایا کہ جس نے مدینہ طیبہ میں مشکلات اور مصائب پر صبر کیا ،میں اس کی گواہی دوں گا، یا فرمایا میں اس کی سفارش کروں گا۔ مدینہ کے شرف میں یہ بات بھی شامل ہے کہ فتنوں کے دور میں بھی مدینہ میں ایمان اور اسلام پوری طرح سلامت رہے گا۔ بخاری شریف میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ ایمان مدینہ میں سمٹ کر اس طرح واپس آ جائے گا جس طرح سانپ پھر پھرا کر اپنے بل میں واپس آ جاتا ہے۔ مدینہ منورہ کی کھجور انتہائی خوش ذائقہ ہے اور اس میں پیدا ہونے والی کھجوروں کی ایک خاص قسم عجوہ میں اللہ تعالیٰ نے یہ تاثیر رکھی ہے کہ اس میں زہر اور جادو کا علاج ہے۔ جامع ترمذی میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عجوہ کھجور جنت کا پھل ہے اور اس میں زہر کے لیے شفا ہے۔ بخاری شریف میں حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص ہر روز صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھائے گا ، اس کو زہر اور جادو نقصان نہیں پہنچائے گا۔
رسول اللہ ﷺ نے جب مکہ مکرمہ سے مدینہ طیبہ ہجرت فرمائی تو آپﷺنے مدینہ منورہ میں داخل ہونے سے قبل مسجد قبا تعمیر فرمائی اور جب آپ مدینہ منورہ تشریف لے آئے تو آپ نے مسجد نبوی تعمیر کی۔ مسجد نبوی شریف بیت اللہ شریف کے بعد دنیا کا سب سے زیادہ مقدس مقام ہے اور اس میں ادا کی گئی نماز بیت اللہ میں ادا کی گئی نماز کے بعد سب سے زیادہ افضل نماز ہے۔ مسجد نبوی کی زیارت کرنا اور اس میں ثواب حاصل کرنے کے لیے عبادت اور نماز ادا کرنے کی جدوجہد کرنا بہت بڑی نیکی ہے۔ رسول اللہ ﷺنے حصولِ ثواب کے لیے تین مساجد کی طرف لمبا سفر کرنے کا حکم دیا ہے جن میں بیت اللہ، مسجد نبوی اور بیت المقدس شامل ہیں۔ مسجد نبوی شریف ہی کے ایک گوشے میں حضرت رسول اللہ ﷺکی لحد اطہر ہے جوکہ درحقیقت رسول اللہ ﷺکی رہائش گاہ تھی اور وہیں آپ کا انتقال ہوا تھا۔ انبیاء علیہم السلام جس زمین پر انتقال فرماتے ہیں ان کی تدفین کے عمل کو بھی اسی مقام پر مکمل کیا جاتا ہے چنانچہ آپ ﷺ کی تدفین آپ کے اپنے گھرمیں ہی ہوئی۔ انسا ن جہاں پر مسجد نبوی شریف میں بکثرت فرض نمازوں، سنتوں اور نوافل کا اہتمام کرتا ہے ، وہیں پر اس کو آپ ﷺکی لحد مبارک پر آ کر درود شریف پڑھنے کا موقع بھی میسر آتا ہے۔ جو شخص رسول اللہ ﷺ کی ذات گرامی پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے ،اللہ تعالیٰ دس مرتبہ اس کی ذات پر درودبھیجتے ہیں اور جو بھیجتا ہی رہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی تمام خطائوں کو معاف فرما دیتے اور تمام غموں کو دورکر دیتے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ کی لحد مبارک اور آپ ﷺکے منبر مقدس کا درمیانی فاصلہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اور مسجد نبوی میں نماز ادا کرنے والے کی خوش نصیبی ہوتی ہے کہ اسے روضۃ من ریاض الجنۃ میںبھی نماز اور نوافل ادا کرنے کا موقع میسر آ جاتا ہے۔ اللہ کریم سب مسلمانوں کو مکہ شریف اور مدینہ طیبہ کی زیارت کا شرف عطا فرمائے! آمین