"AIZ" (space) message & send to 7575

خوشگوار عائلی زندگی

سردار عمران ڈوگر اور یحییٰ ڈوگر قرآن وسنہ موومنٹ سے وابستہ ضلع قصور کے دو متحرک نوجوان ہیں‘ جو اپنے علاقے میں دینی اور سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ ضلع قصور میں وہ متعدد دینی پروگراموں کا انعقاد کروا چکے ہیں جن میں مجھے بھی شرکت کرنے کا موقع ملا۔ ان پروگراموں میں عوام کی کثیر تعداد شریک ہوتی اور بڑے جذبے اور لگن کے ساتھ علما کے خطابات کو سنتی ہے۔ دینی پروگراموں کے انعقاد کے علاوہ بھی ان نوجوانوں سے مسلسل رابطہ رہتا ہے اور ایک دوسرے کی خوشی وغمی میں شریک ہوتے رہتے ہیں۔ چند روز قبل یحییٰ ڈوگر کے نکاح کی تقریب میں شرکت کی دعوت ملی۔ اس تقریب میں شمولیت کے ساتھ نکاح پڑھانے کی ذمہ داری بھی مجھے سونپی گئی۔ دینی وسماجی حوالے سے ہر وقت کوشاں رہنے والے ان نوجوانوں نے جب مجھ سے رابطہ کیا تو میں نے فوراً اس کی ہامی بھر لی۔ 30نومبر کو عصر کی نماز کے بعد فیروزپور روڈ پہ واقع ایک وسیع ہال میں تقریبِ نکاح کا انعقاد کیا گیا تھا۔ جب میں اس تقریب میں پہنچا تو سردار عمران ڈوگر نے اپنے دوست احباب کے ہمراہ پُرتپاک انداز سے استقبال کیا۔ اس موقع پر میں نے خطبہ نکاح کے بعد خوشگوار عائلی زندگی کے حوالے سے کچھ گزارشات بھی سامعین کے سامنے رکھیں جنہیں کچھ کمی بیشی اور ترامیم کے ساتھ قارئین کی نذر کرنا چاہتا ہوں:
اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنی مخلوقات کو جوڑوں کی شکل میں پیدا کیا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورۂ یٰس کی آیت: 36 میں ارشاد فرماتے ہیں ''وہ ذات پاک ہے جس نے ہر چیز کے جوڑے پیدا کیے‘ خواہ وہ زمین کی اگائی ہوئی چیزیں ہوں‘ خواہ خود ان کے نفوس ہوں‘ خواہ وہ (چیزیں) ہوں جنہیں یہ جانتے بھی نہیں‘‘۔ اس آیت میں بیان کردہ حقیقت کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسانوں کو جوڑوں کی شکل میں پیدا کیا ہے‘ اس کو سورۃ النباء کی آیت: 8 میں کچھ یوں بیان کیا گیا ''اور ہم نے تمہیں جوڑا جوڑا پیدا کیا‘‘۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورۃ الروم میں جوڑوں کی اس تخلیق کو اپنی نشانی اور انسان کیلئے سکون اور محبت کا ذریعہ قرار دیا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورۃ الروم کی آیت: 21 میں ارشاد فرماتے ہیں ''اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ تمہاری ہی جنس سے تمہاری بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان سے آرام پائو‘ اس نے تمہارے درمیان محبت اور ہمدردی قائم کر دی‘ یقینا غور وفکر کرنے والوں کیلئے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں‘‘۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورۃ البقرہ کی آیت: 187 میں شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کا لباس قرار دیا ہے۔ لباس انسان کے عیوب کی پردہ پوشی کرتا‘ اس کے وجود کو ڈھانپتا اور اس کی زینت میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔ اسی طرح شوہر اور بیوی ایک دوسرے کی خواہشات کو پورا کرنے والے اور ایک دوسرے کیلئے زینت کا سبب ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کتاب وسنت میں تجرد کی زندگی گزارنے کے بجائے نکاح کی رغبت دلائی گئی ہے۔ اس خوبصورت بندھن میں بندھ جانے کے بعد انسان پر بہت سی اہم ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ ان ذمہ داریوں کو نبھانے کیلئے جہاں دیگر بہت سی اہم تدابیر کو اختیار کرنا انسان کیلئے مفید ہے وہیں اُن آیاتِ مبارکہ پر توجہ دینا بھی انتہائی فائدہ مند ہے جن کو خطبۂ نکاح کے موقع پر پڑھا جاتا ہے۔
عمومی طور پر خطبہ نکاح میں قرآن کریم کی تین آیاتِ مبارکہ پڑھی جاتی ہیں‘ جو درج ذیل ہیں: اللہ تبارک وتعالی سورۂ آلِ عمران کی آیت: 102 میں ارشاد فرماتے ہیں ''اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے اتنا ڈرو جتنا اس سے ڈرنا چاہیے اور دیکھو مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا‘‘۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورۃ النساء کی پہلی آیت میں ارشاد فرماتے ہیں ''اے لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو‘ جس نے تمہیں ایک جان (آدم) سے پیدا کیا اور اسی سے اس کی بیوی کو پیدا کرکے ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیں‘ اس اللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رشتے ناتے توڑنے سے بھی بچو‘ بیشک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے‘‘۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورۃ الاحزاب کی آیات: 70تا 71میں ارشاد فرماتے ہیں ''اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور سیدھی سیدھی (سچی) باتیں کیا کرو۔ تاکہ اللہ تعالیٰ تمہارے کام سنوار دے اور تمہارے گناہ معاف فرما دے‘ اور جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا اس نے بڑی مراد پا لی‘‘۔
مذکورہ تمام آیات میں بہ تکرار اللہ تبارک وتعالیٰ سے ڈرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ شوہر اور بیوی کا رشتہ بہت حساس اور نجی نوعیت کا ہوتا ہے۔ شوہر اگر بیوی کو بدنام کرنا چاہے تو وہ ایسا کرنے پر قادر ہوتا ہے۔ اسی طرح بیوی اگر شوہر کو تنگ کرنا چاہے تو ایسا کرنا اس کیلئے کچھ مشکل نہیں رہتا۔ اسی طرح ان دونوں کے خاندان والے اگر منفی رویہ اپنا لیں تو یہ بات ان کیلئے آسان ہے لیکن اس طرزِ عمل کے ازدواجی زندگی پر انتہائی مہلک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اگر اللہ تبارک وتعالیٰ کا تقویٰ اور خوف اختیار کر لیا جائے تو شوہر بیوی کے ساتھ زیادتی نہیں کرے گا اور نہ ہی بیوی شوہر کے ساتھ شر والا معاملہ اپنائے گی۔
مذکورہ آیات میں اس بات کی بھی تلقین کی گئی کہ ''تمہیں موت نہ آئے مگر اس حالت میں کہ تم مسلمان ہو‘‘۔ کوئی بھی انسان اپنی موت کے دن سے آگاہ نہیں ہے۔ اللہ نہ کرے‘ مگر کسی کی شادی والا دن بھی اس کا آخری دن ہو سکتا ہے؛ چنانچہ اس موقع پر اور بعد میں آنے والی زندگی کے دوران ایسے رویوں کو اختیار کرنا جن سے اللہ تبارک وتعالیٰ کی نافرمانی ہو‘ اس سے اعراض کرنا چاہیے اور اللہ تبارک وتعالیٰ کے احکامات کے مطابق زندگی کو گزارنا چاہیے۔ جب انسان اس نکتے کو سمجھ جاتا ہے تو وہ اللہ تبارک وتعالیٰ سے ملاقات کیلئے ہمہ وقت تیار رہتا اور ہر وقت اس کی اطاعت کو اختیار کیے رکھتا ہے۔
ان آیات میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے تمام انسانوں کو ایک نفسِ واحد اور ان کی اہلیہ یعنی حضرت آدم اور حوّا علیہما السلام سے پیدا کیا ہے۔ ان آیات میں مساواتِ بنی آدم کا سبق بھی دیا گیا ہے۔ نکاح بالعموم دو قبائل یا دو خاندانوں کے درمیان ایک تعلق ہوتا ہے‘ جس میں سے کسی ایک خاندان کے پاس مادی اور افرادی قوت دوسرے کے مقابلے میں زیادہ ہو سکتی ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے ان آیات کے ذریعے دلہا‘ دلہن اور ان کے خاندان والوں کو یہ سمجھایا ہے کہ انہیں ایک دوسرے کو اپنے سے کمتر سمجھنے کے بجائے انسانیت کے تناظر میں ایک دوسرے کا ہم پلہ سمجھنا چاہیے۔ انہی آیات میں قولِ سدید اور سیدھی بات کہنے کی بھی تلقین کی گئی ہے۔ نکاح کے موقع پہ کئی مرتبہ لڑکے کی آمدن یا بسا اوقات لڑکی کی عمر اور اس کی تعلیم کے حوالے سے جھوٹ بولا جاتا ہے‘ جو بعد میں ندامت اور شرمندگی کا باعث بنتا ہے۔ اگر انسان قولِ سدید سے کام لے تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے معاملات کو سنوار دیتے اور اس کے گناہوں کو معاف فرما دیتے ہیں۔ ان آیات سے یہ سبق بھی حاصل ہوتا ہے کہ وہ لوگ جو رسوم ورواج اور معاشرے کے غلط طور طریقوں کی پیروی کرتے ہوئے نکاح اور شادی کو بوجھل بنا دیتے ہیں‘ درحقیقت ان کا راستہ درست نہیں ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے رسوم ورواج اور غلط طور طریقوں کے بجائے اپنی اور اپنے رسولﷺ کی اطاعت کرنے کی ہدایت کی اور یہ فرمایا کہ جو اللہ اور اس کے رسولﷺکی اطاعت کرتا ہے‘ حقیقی کامیابی اسی کو حاصل ہو گی۔
نکاح کی تقریب میں شامل لوگوں نے بڑی توجہ کے ساتھ ان معروضات کو سنا۔ دعا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ ہمیں ان احکامات و ہدایات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے‘ آمین!

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں