"AIZ" (space) message & send to 7575

اعمال ِرمضان

ماہ شعبان المعظم کے آخری ایام تیزی سے گزر رہے ہیں اور اگر زندگی نے وفا کی تو آئندہ ہفتے رمضان المبارک کے مقدس مہینے کو پالیں گے۔ ماہ رمضان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس کے آخری عشرے کی ایک طاق رات میں قرآن مجید لوح محفوظ سے آسمانِ دنیا پر نازل ہوا جو کائنات کے لیے انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوا۔ اس کتاب نے عقائد سے لے کر معاملات، انفرادی زندگی سے لے کر اجتماعی زندگی اور طرز سیاست تک حیات کے ہر شعبے کو نئی جہت سے روشناس کرایا ۔ گمراہی کے اندھیرے چھٹ گئے اور پوری دنیا اسلام کی روشنی سے منور ہوگئی۔ اس مہینے میں کی گئی نفلی عبادات کا ثواب فرضی عبادات کے برابر‘ جبکہ فرض کا درجہ سترگنا بڑھ جاتا ہے۔ نبی کریم ﷺ رمضان المبارک میں کئی طرح کی عبادات کا اہتمام فرماتے تھے۔ میری کو شش ہو گی کہ رمضان کریم میںکیے جانے والے اہم اعمال کو قارئین کے سامنے رکھا جائے۔
1۔ روزہ: یہ رمضان المبارک کی اہم ترین اورواحد فرضی عبادت ہے۔ نزول قرآن مجیدکے بابرکت واقعہ کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو اس مہینے کے روزے رکھنے کا حکم دیا ہے۔ یہ روزہ مسافر، مریض اورایام والی عورت کے سوا ہر عاقل و بالغ مسلمان پر فرض ہے۔ ایام والی عورت طہارت حاصل کرنے کے بعد روزے رکھے گی، مسافراور مریض بھی چھوڑے گئے روزوں کو بعد میں مکمل کریں گے۔ دائمی مریض جس کو صحت کی امید نہیں وہ کسی دوسرے شخص کو بھی روزے رکھوا سکتا ہے۔ روزے کا مقصد تقویٰ کا حصول ہے۔ تقویٰ کا مفہوم ایسے کاموں سے اجتناب ہے جوانسان کو گناہگار بنانے والے ہوں۔ روزے میں چونکہ انسان اللہ تعالیٰ کے حکم پرعارضی طور پر حلال کھانا اور وقتی طور پر اپنی شریک زندگی سے بھی اجتناب کرتا ہے، اس لیے اس میں صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے کہ حکم الٰہی کی تعمیل میں اپنے آپ کو حرام کاموں سے بچائے رکھے۔
2۔ تلاوتِ قرآن مجید: چونکہ رمضان کریم کو جملہ مہینوں میں امتیازی مقام قرآن مجید کے نزول کی وجہ سے حاصل ہوا، اس لیے اس مہینے میں کثرت سے قرآن مجید کی تلاوت کرنی چاہیے۔ قرآن مجید کے ایک حرف کی تلاوت کی وجہ سے انسان کو دس نیکیاں حاصل ہوتی ہیں۔ قرآن مجید سارا سال ہی پڑھنا چاہیے لیکن خصوصیت سے اس مہینے میں قرآن مجیدکی تلاوت کرنا ازحد ضروری ہے۔ قرآن مجیدکو پڑھنا، اس پرغورو فکرکرنا، اس کی تعلیمات پر عمل کرنا اوراس کے پیغام کو دوسرے لوگوں تک منتقل کرنا تمام اہل ایمان کے لیے بہت ضروری ہے۔ دنیاداری اور معیشت کی الجھنوں میں پھنسے ہوئے بہت سے لوگ خواہش رکھنے کے باوجود قرآن مجید کے مفہوم کو سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں۔ ایسے لوگوںکو رمضان المبارک کے بابرکت ساعتوںکوغنیمت سمجھنا چاہیے۔ قرآن مجیدکے مفہوم ومقصودکو سمجھنے کی بھر پورکوشش کرنی چاہیے تاکہ اس قانون کی معرفت حاصل ہوسکے جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوںکی دنیاوی اور اخروی فلاح و بہبود کے لیے نازل فرمایا ہے۔
3۔ انفاق فی سبیل اللہ : اپنے مال میں سے اللہ تعالیٰ کا حق ادا کرنا ہر صاحب ایمان کی ذمہ داری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ایک قمری سال گزر جانے پر ہر صاحب نصاب پر زکوٰۃ فرض کی ہے ۔ زکوٰۃ مال کا چالیسواں حصہ ہے جو ہرصورت میں ادا کرنا چاہیے۔ اس کی ادائیگی میں کوتاہی کرنے والوں کو روز قیامت شدید قسم کے عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ سورہ توبہ کی آیت 35 میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ جو لوگ سونے چاندی کوجمع کرتے ہیں اوراسے اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے انہیںعذاب الیم کی بشارت سنادیجیے۔ اس دن سونے اور چاندی پر جہنم کی آگ دہکائی جائے گی اور اس سے ان کی پیشانیوں، پہلوئوںاور پیٹھوںکو داغا جائے گا (اور کہا جائے گا) یہی وہ مال ہے جس کو تم اپنے لیے جمع کیا کرتے تھے۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں متعدد مقامات پر زکوٰ ۃ کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ اپنے مال سے صدقات دینے کی بھی ترغیب دی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورہ نساء کی آیت 92 میں ارشاد فرمایا:'' تم ہرگز نیکی کو نہیں پہنچ سکتے جب تک اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے جو تم کو محبوب ہے اور جو تم خرچ کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس کو خوب جانتاہے‘‘۔ نبی کریم ﷺ نے غریبانہ طرز زندگی کو اختیارکیے رکھا۔ اللہ تعالیٰ نے کئی بار آپ ﷺ کو مال میں فراوانی عطا فرمائی لیکن آپ ﷺ نے ہمیشہ اس مال کو ذخیرہ کرنے کے بجائے غرباء اور مساکین میں تقسیم فرمادیا۔
4۔ دعا: اللہ تعالیٰ نے سورہ بقرہ کی آیات 183تا 185میںجہاں روزے کی فرضیت کا ذکر کیا، وہاںآیت نمبر 186میں ارشاد فرمایا کہ '' میرے بندے آپ سے میرے بارے میں سوال کرتے ہیں، پس میں ان کے قریب ہوں، میں جواب دیتا ہوں ہر پکارنے والے کی پکار کا جب وہ مجھے پکارتا ہے‘‘۔ روزوں کی فرضیت والی آیت کے ساتھ متصل آیت میں دعا کا ذکر بلامقصد نہیں؛ چنانچہ رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں جہاں ہمیں روزے رکھنے چاہئیں وہاں اللہ تعالیٰ کی بارگا ہ میں آ کرکثرت سے دعا بھی مانگنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں سابق انبیاء علیھم السلام کی دعاؤںکا متعدد مقامات پرذکرکیا کہ جب بھی وہ پریشانی یا غم میں مبتلا ہوتے تو اللہ تعالیٰ کو پکارتے، اللہ تعالیٰ ان کی دعاؤں کو قبول فرماکر ان کی پریشانی کو دور فرما دیتے۔ حضرت ایوب ؑ نے بیماری کے دوران ، حضرت یونس ؑ نے مچھلی کے پیٹ میں، حضرت زکریا ؑ نے بڑھاپے میں اولاد کے حصول کے لیے اورحضرت موسیٰؑ نے پردیس میں اللہ تعالیٰ کوپکارا تو اللہ تعالیٰ نے ان تمام انبیاء علیھم السلام کی دعائیں قبول فرما کر ان کی پریشانیوں کو دور فرمادیا۔ حضرت محمد رسول اللہ ﷺ بھی کثرت سے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگا کرتے تھے۔ مسلمانوں کوبھی ماہ مبارک کی بابرکت ساعتوں میں آخرت کی کامیابی وکامرانی کے لیے بکثرت اللہ تعالیٰ سے دعا مانگنی چاہیے۔
5۔ قیام رمضان: رمضان المبارک کی راتوں میں قیام کرنا بھی اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کے حصول کا ذریعہ ہے۔ حدیث پاک میں ارشاد ہواکہ جس نے رمضان کی راتوںکا قیام ایمان اور ثواب کی نیت سے کیا، اللہ تعالیٰ اس کی سابق تمام خطاؤںکو معاف فرما دے گا۔ قیام رمضان میں انسان کو قرآن مجیدکی تلاوت سننے کا بھی موقع میسر آتا ہے۔ عالم اسلام کی اکثرمساجد میںنماز تراویح میں قرآن مجیدکو مکمل کیا جاتا ہے اور مسلمان قرآن مجید سے اپنے تعلق کی تجدید کرتے ہیں۔
6۔ لیلۃ القدر کی جستجو: رمضان المبارک کے آخری عشرے کی طاق راتوں میںسے کوئی ایک رات لیلۃ القدر ہوتی ہے۔ لیلۃالقدرکی پرمسرت ، پُر رحمت اور پُرنور ساعتوں کو پانے کے لیے تمام راتوں میں شب بیداری کرنی چاہیے۔ جو شخص لیلۃ القدر کی باسعادت راتوںکو پالیتا ہے اس کو ایک ہزار مہینے کی راتوں کا ثواب حاصل ہوتا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے نبی کریم ﷺ سے استفسارکیا کہ میںلیلۃ القدر کی گھڑیوں کو پا لوں تو مجھے کیا کرنا چاہیے تونبی کریمﷺ نے فرمایا آپ کہیں اے اللہ تعالیٰ تُو معاف کرنے والا ہے اورمعافی کو پسند کرتا ہے پس ہمیں معاف کر دے۔
7۔ توبہ اور استغفار: رمضان المبارک میں اللہ تعالیٰ کی رحمت اور بخشش اپنے پورے عروج پرہوتی ہے۔ اس کی بابرکت راتوں میں اپنے گناہوں سے توبہ کرنا اور اللہ سے استغفارکرنا ہر اعتبار سے باعث برکت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ فرقان میں ارشاد فرمایا کہ جو شرک، قتل اور زنا کا ارتکاب کرنے کے بعد ایمان اور عمل صالح کا راستہ اختیار کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے گناہوںکو نیکیوں میں تبدیل کردیتا ہے۔
8۔ اعتکاف : رمضان المبارک کے آخری عشرے کی اہم عبادت اعتکاف بھی ہے۔ نبی کریم ﷺ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں معتکف ہواکرتے تھے۔ اعتکاف میں انسان کو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے اور اپنے مقصد تخلیق پر غور و فکر کرنے کا بھر پور موقع میسر آتاہے اور اللہ تعالیٰ کی قربت کے راستے کھلتے ہیں۔
9۔ عمرہ : متمول مسلمان رمضان المبارک میں عمرہ بھی کرسکتے ہیں۔ حدیث پاک میںآتا ہے کہ رمضان المبارک میں عمرہ کرنے والے کو رسول ﷺ کی معیت میں حج کرنے کا ثواب حاصل ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں رمضان المبارک میں تمام اعمال پوری تندہی سے انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں