"AIZ" (space) message & send to 7575

مصیبتوں سے بچاؤ کے اسباب

اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے عذابوں اور مصیبتوں کو دعوت دینے والے 
گناہوں میں سے ایک بڑا گناہ مومنوں میں بے حیائی پھیلنے کو پسند کرنا ہے۔
ڈاکٹر فضل الٰہی‘ علامہ احسان الٰہی ظہیر کے چھوٹے بھائی اور میرے محترم چچا ہیں۔ وہ ایک عرصے سے تعلیم و تدریس کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ آپ سعودی عرب کی معروف یونیورسٹی جامعۃ الامام میں طالب علموں کو اسلام اور شریعت کی تعلیم دیتے رہے ہیں۔ آپ درس و تدریس کے ساتھ ساتھ علمی اور معیاری کتب تحریر کرنے میں بھی خاصی مہارت رکھتے ہیں۔ آپ نے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے کتاب و سنت کی روشنی میں کئی درجن کتب تحریر کیں۔ ڈاکٹر فضل الٰہی کی کتابیں کتاب و سنت کے دلائل سے پُر ہوتی ہیں‘ اور ان کے مطالعہ سے قارئین محسوس کرتے ہیں کہ آپ کا استدلال یقینا حقیقت پر مبنی ہے۔ 
حال ہی میں ڈاکٹر فضل الٰہی صاحب نے ایک کتاب بعنوان ''مصیبتوں سے کیسے نمٹیں‘‘ تحریر کی ہے۔ چونکہ کتاب کا موضوع عامتہ الناس کے مسائل اور ان کے فوائد سے تعلق رکھتا ہے‘ اس لیے اس کالم میں‘ میں نے اس کتاب کے حوالے سے اپنی چند گزارشات قارئین کے سامنے رکھنے کی جستجو کی ہے۔ ڈاکٹر فضل الٰہی صاحب نے مصیبتوں کے آنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سب سے پہلے اپنی کتاب میں مصیبتوں کے نازل ہونے کے اسباب پر روشنی ڈالی ہے۔ انہوں نے کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کیا ہے کہ مصائب کے آنے کی پہلی وجہ آزمائش اور دوسری وجہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے انسان کے لیے گرفت‘ یا انسان کے اپنے نامہ اعمال کے نتائج ہوتے ہیں۔ انہوں نے مصیبتوں کے اسباب کے ساتھ ساتھ اس حقیقت کو بھی بیان کیا ہے کہ مصیبتوں کی آمد سے پہلے کچھ کام ایسے ہیں جن کو کرنے کی وجہ سے انسان مصیبتوں سے بچ سکتا ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے کتاب و سنت کی روشنی میں سب سے پہلے شکر کا ذکر کیا اور اس حوالے سے کتاب و سنت کی روشنی میں مختلف دلائل قارئین کے سامنے رکھے ہیں۔ دوسرا عمل جس کے ذریعے انسان مصائب سے بچ سکتا ہے‘ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی سے کُلی اجتناب ہے۔ جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی سے کُلی اجتناب کرتا ہے وہ شخص بھی مصائب کی زد میں نہیں آتا اور اللہ تبارک و تعالیٰ اس کو فتنوں اور مشکلات سے محفوظ رکھتے ہیں۔ 
3۔ دنیا کی سزا کا موجب بننے والے گناہوں سے بچنا: وہ گناہ جن پر اللہ تبارک و تعالیٰ کی ناراضگی ہوتی ہے‘ اور جن پر اللہ تبارک و تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حدود قائم کرنے کا حکم دیا ہے ان کے ارتکاب کے نتیجے میں بھی انسان مختلف طرح کے مصائب اور تکالیف میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ چنانچہ زنا کاری، قتل و غارت گری، شراب نوشی اور قذف سے بچنا انسان کو اللہ تبارک و تعالیٰ کی گرفت سے بچاتا ہے۔
4۔ انہوں نے اپنی کتاب میں اس امر کا بھی ذکر کیا ہے کہ مصیبتوں سے بچنے کے لیے یہ بات بھی ضروری ہے کہ انسان قرآن مجید کے کُلی احکامات پر عمل کرے۔ بعض لوگ قرآن مجید کے کچھ احکامات کو تسلیم کرتے ہیں اور کچھ پر عمل پیرا نہیں ہوتے، ایسے لوگ خود اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے آنے والے عذاب کو دعوت دیتے ہیں۔
5۔ قرآن مجید سے اعراض کرنا: جو شخص قرآن مجید سے اعراض کرتا ہے وہ شخص بھی اللہ تبارک و تعالیٰ کے عذاب اور اس کی گرفت کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ سورہ طہٰ میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا‘ جو شخص میرے ذکر سے اعراض کرے گا میں اس کی معیشت کو تنگ کر دوں گا۔ 
6۔ مسجدوں میں ذکر الٰہی سے روکنا: قرآن مجید کے مطالعہ سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ مسجدوں میں اللہ تبارک و تعالیٰ کے ذکر کو روکنا اور ان کی تباہی و بربادی کی جستجو کرنا بھی اللہ تبارک و تعالیٰ کے عذابوں کو دعوت دیتا ہے۔ 
7۔ بلا علم اللہ تبارک و تعالیٰ کے بارے میں جھگڑنا: انسان کو اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات کے بارے میں وہ بات کرنی چاہیے جو کتاب و سنت سے ثابت ہو۔ جو شخص اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات کے بارے میں ایسی بات کرتا ہے جس کے پیچھے مضبوط دلیل نہیں ہوتی‘ ایسا شخص بھی اللہ تبارک و تعالیٰ کی گرفت اور اس کے عذاب کو دعوت دیتا ہے۔ اسی طرح اللہ تبارک و تعالیٰ کے وہ نام لینے چاہئیں جو کتاب و سنت سے ثابت ہوں اور اللہ تبارک و تعالیٰ کے نئے نام خود سے ایجاد نہیں کرنے چاہئیں یہ عمل بھی اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب ہے۔ 
8۔ مومنوں میں بے حیائی پھیلنے کو پسند کرنا: اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے عذابوں اور مصیبتوں کو دعوت دینے والے گناہوں میں سے ایک بڑا گناہ مومنوں میں بے حیائی پھیلنے کو پسند کرنا ہے۔ بہت سے لوگ اس بات کی جستجو کرتے ہیں کہ مومنوں کے اندر برائی کو پھیلایا جائے اور اس کی نشر و اشاعت کی جائے اوراس ضمن میں اندر لٹریچر تحریر کیا جاتا، موسیقی کو پھیلایا جاتا ہے اور اسی طرح فحش مواد کی ترسیل کی جاتی ہے۔ یہ تمام کے تمام اعمال اللہ تبارک و تعالیٰ کے عذاب کو دعوت دیتے ہیں۔ احادیث مبارکہ کے مطالعے سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ میری امت کے بعض لوگ زنا، ریشم، شراب اور گانے بجانے کے سامان کو حلال کریں گے، جب کہ یہ تمام کی چیزیں اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے حرام ہیں۔ زنا اور آلات موسیقی کا عام ہونا بھی اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے عذاب کو دعوت دینے کا سبب ہے اور اس کے نتیجے میں انسان کو مختلف مصائب اور تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 
9۔ ماپ تول میں کمی کرنا: جو شخص پورا ماپنے اور تولنے میں کمی کرتا ہے وہ شخص بھی اللہ تبارک و تعالیٰ کی گرفت کو اور اس کے عذاب کو دعوت دیتا ہے۔
10۔ زکوٰۃ نہ دینا: زکوٰۃ اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے عائد ایک اہم فریضہ ہے جس کو اقامت صلوٰۃ کے بعد قائم کرنا ہر مسلمان اور مومن کی ذمہ داری ہے لیکن بہت سے لوگ مسلمان کہلوانے کے باوجود بھی زکوٰۃ ادا کرنے میں صحیح معنوں میں ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرتے ایسے لوگ بھی اللہ تبارک و تعالیٰ کی گرفت کو دعوت دیتے ہیں۔ 
11۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے عہد کو توڑنا: بہت سے لوگ اللہ تبارک و تعالیٰ سے عہد کرتے ہیں کہ اگر اللہ تبارک و تعالیٰ ان کو فلاں نعمت سے نواز دے گا یا ان کا فلاں کام کر دے گا تو وہ اس کے بدلے نیکی کے فلاں فلاں کام کریں گے لیکن اللہ تبارک و تعالیٰ کا وعدہ کا پورا ہو جانے کے بعد وہ عہد شکنی کرتے ہیں۔ 
12۔ شریعت الٰہیہ کے مطابق فیصلے نہ کرنا: قرآن کی تعلیمات اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ حکام اور انسانوں کو اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی کے تمام کے تمام فیصلے کتاب وسنت کے مطابق کرنے چاہئیں۔ لیکن بہت سے لوگ کتاب و سنت کے مطابق فیصلے نہیں کرتے اور فیصلوں میں ظلم اور ناانصافی کا رویہ اپناتے ہیں۔ ایسے لوگ بھی اللہ تبارک و تعالیٰ کے عذاب کو دعوت دیتے ہیں۔ 
13۔ نام بدل کر شراب نوشی کرنا: احادیث کے مطابق کئی لوگ شراب کا نام بدل کر اس کو بیچتے اور پیتے ہیں، ایسے لوگ بھی اللہ تبارک و تعالیٰ کے عذاب کو دیتے ہیں۔ 
ڈاکٹر فضل الٰہی صاحب نے جہاں ان اسباب کو بیان کیا ہے جو مصیبتوں کو روکنے کا سبب ہیں‘ وہیں پر انہوں نے ان اعمال کا بھی ذکر کیا جن کے ذریعے مصیبتوںکا مقابلہ کیا جا سکتا ہے اور انہوں نے اس کے ساتھ ساتھ مصیبت کے ٹل جانے کے بعد کیے جانے والے کاموں کی بھی نشاندہی کی ہے۔ ان تمام اعمال کو آئندہ کالم میں قارئین کے سامنے رکھا جائے گا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں