سورہ زاریات میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس امر کی وضاحت کی ہے کہ انسانوں اور جنات کی تخلیق کا مقصد اللہ تبارک وتعالیٰ کی عبادت کرنا ہے۔ دنیا کے جھمیلوں میں پھنس کر انسان اکثر مقصد تخلیق کو فراموش کر دیتا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ انسان کو ایسے مواقع گاہے فراہم کرتے رہتے ہیں جن کے ذریعے اس میں پیدا ہونے والی کمزوری کو رفع کیا جا سکے۔ نماز، حج ، زکوٰۃ کی ادائیگی کی طرح ہر سال رمضان المبارک کے مہینے میں روزے رکھ کر انسان اسی مقصدِ تخلیق کی تکمیل کی جستجو کرتا ہے۔ رمضان کا مہینہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی رحمتوں کو سمیٹنے کا بہت بڑا موقع فراہم کرتا ہے۔
ماہِ رمضان المبارک کو جو اعزاز حاصل ہوا اِس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے ایک میں قرآن مجید کو لوحِ محفوظ سے آسمانِ دنیا پر نازل فرمایا۔ نزول قرآن مجید انسانی تاریخ کا بہت بڑا واقعہ تھا۔ اس کے نتیجے میں جزیرۃ العرب میں انقلاب آ گیا۔ بتوں کے آستانے پر جھکنے والے لوگ توحیدِ باری تعالیٰ کی معرفت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے، بیٹیوں کو زندہ درگور کرنے والے، عورتوں کی عزت کے محافظ بن گئے، شراب کے نشے میں دھت رہنے والے، اس طرح ہوش میں آئے کہ ان پر پھر کبھی مدہوشی طاری نہیں ہوئی۔ جوئے، قتل وغارت گری اور دیگر غلط کاریوں میں مصروف رہنے والے لوگ ان تمام افعال قبیحہ سے محفوظ ہو کر صراط مستقیم کے راستے پر گامزن ہوگئے۔ نزول قرآن مجید کے سبب لیلۃ القدرکو یہ اعزاز حاصل ہوا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اسے ہزار مہینوںکے برابر بلکہ اس سے بھی بہتر بنا دیا اور اسی طرح رمضان المبارک کے مہینے کو بھی اللہ تبارک وتعالیٰ نے ایک امتیازی شان عطا فرما دی۔
رمضان المبارک میں کی جانے والی سب سے اہم فرضی عبادت یہ پورا مہینہ روزے رکھنا ہے۔ حدیث پاک کے مطابق جس نے ایمان اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے سابقہ گناہوں کو معاف کر دے گا۔ اس مہینے میں روزوں کے ساتھ ساتھ دوسری بہت سی عبادات انجام دے کر بھی انسان اللہ تبارک وتعالیٰ کا قُرب حاصل کر سکتا ہے۔ رمضان المبارک کے مہینے میں فرض روزوں کے بعد بالعموم زکوٰۃ بھی ادا کی جاتی ہے، جو نماز کے بعد اسلام کا ایک انتہائی اہم رکن ہے۔ کوئی شخص اگر استطاعت رکھنے کے باوجود زکوٰۃ ادا نہیں کرتا تو اس کو دنیا اور آخرت میں اپنی اس کوتاہی کے حوالے سے جواب دہ ہونا پڑے گا۔
ان دو فرض عبادات کے ساتھ رمضان المبارک میں بہت سی ایسی نفلی عبادات بھی انجام دی جاتی ہیں۔ ان نفلی عبادات کی ادائیگی کے نتیجے میں انسان نیکی کے بہت سے مدارج انتہائی احسن انداز میں طے کر سکتا ہے۔ ان میں سے ایک انتہائی اہم عبادت ہر رات عشاء کے بعد نماز تراویح ادا کرنا ہے۔ دنیا بھر میں نماز تراویح کے لیے تمام مساجد میں احسن انداز سے اہتمام کیا جا تا ہے۔ نماز تراویح کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ رمضان المبارک کے مہینے میں متمول اور صاحب حیثیت لوگ بیت اللہ الحرام کا قصد بھی کرتے ہیں اور عمرہ ادا کرنے کی جستجو کرتے ہیں۔ عمرے کی ادائیگی ویسے ہی باعث برکت ہے، لیکن رمضان المبارک کے مہینے میں عمرے کی شان اس لحاظ سے منفرد ہے کہ ماہِ صیام میں عمرہ ادا کرنے والے شخص کو اللہ تبارک وتعالیٰ اتنا ثواب عطا فرماتے ہیں گویا اس نے حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں حج ادا کیا ہو۔ رمضان کے المبارک کے مہینے میں کی جانے والی ایک اہم عبادت اللہ تبارک وتعالیٰ کا کثرت سے ذکر کرنا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کا ذکر کرنے کے مختلف انداز ہیں جن میں سب سے بہترین قرآن مجید کی تلاوت کرنا ہے، جس کے ایک حرف کی ادائیگی کے ساتھ اللہ تبارک وتعالیٰ قاری کو دس نیکیوں سے نوازتے ہیں۔ قرآن مجید میں غوروفکر کرنا، اس کے مفہوم کو سمجھنے کی جستجو کرنا، اس کے ذریعے حلال و حرام میں تفریق کی کوشش کرنا، عقائد صحیحہ کو سمجھنے کی کوشش کرنا انسان کے لیے باعث سعادت ہے۔ چونکہ نزول قرآن مجید کا رمضان المبارک سے براہ راست اور گہرا تعلق ہے اس لیے اس مہینے میں قرآن مجید کی جتنی بھی تلاوت کی جائے اتنا ہی انسان کے لیے باعث برکت و سعادت ہے۔
رمضان المبارک کے مہینے کے حوالے سے جہاں اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورہ بقرہ کی آیت نمبر183 تا 185 میں نزول قرآن اور روزوں کی فرضیت کا ذکر کیا ہے وہیں پر اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورہ بقرہ کی آیت نمبر186 میں دعا کا بھی ذکرکیا کہ جب میرے بندے میرے بارے میں سوال کرتے ہیں تو میں ان کے قریب ہوں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ انسان کی ہر آن اور ہر موقع پر دعاؤں کو سننے والے ہیں۔
مختلف انسان مختلف طرح کے مسائل کا شکا ر رہتے ہیں۔ ان مسائل سے نبرد آزما ہونے کے لیے اپنی بساط کے مطابق مادیت کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے کوشش اور جستجوبھی کرتے ہیں، لیکن دیکھنے میں آیا ہے کہ کئی مرتبہ مادی جستجو کے باوجود انسان منزل مقصود تک پہنچنے میں کامیاب نہیں ہوتا۔ اس لیے انسان کو اللہ تبارک وتعالیٰ کی غیبی تائید اور نصرت کی ہمہ وقت ضرورت رہتی ہے۔ چنانچہ انسان جب مادی، جسمانی اور دنیاوی اعتبار سے بے بسی محسوس کرتا ہے تو اس کے لیے دعا بہت بڑا سہارا بن جاتی ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کی بارگاہ میں خلوص نیت سے دعا کرنے کے بعد انسان کو سکون قلب بھی حاصل ہوتا ہے اور اللہ تبارک وتعالیٰ انسان کی نیک تمناؤںکو قبول ومنظور بھی فرما لیتے ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے کلام حمید میں مختلف انبیاء علیہم السلام کا ذکر کیا جو ہر آن، ہر لحظہ اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعائیں مانگا کرتے تھے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے ان انبیاء علیہم السلام کی دعاؤں کوقبول فرمایا۔ چنانچہ بڑھاپے میں حضرت زکریا علیہ السلام کو اولاد سے نوازا، حضرت ایوب علیہ السلام کو بیماری سے شفاء یاب کیا، حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ میں غم سے نجات عطاء کی۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کے جلیل القدر انبیاء علیہم السلام کی سیرت وکردار سے انسان کو اس بات کا درس ملتا ہے کہ انسان کو اپنی تمام مشکلات کے حل کے لیے اللہ تبارک وتعالیٰ کی بارگاہ میں جھک کر دعائیں کرتے رہنا چاہیے۔
رمضان المبارک کے مہینے میں کرنے والا ایک اہم کام توبہ اور استغفار ہے۔ انسان کو ہر لحظہ، ہر لمحہ اپنے گناہوں پر ندامت کا اظہار کرتے رہنا چاہیے، لیکن متبرک ساعتوںکے دوران اورمقدس مقامات پر پہنچ کر انسان کو خصوصیت سے اپنے گناہوں پرسچے دل سے نادم ہونا چاہیے اور اپنی اصلاح کرنے کی جستجو کرنی چاہیے۔ جب انسان گناہوں سے تائب ہو جاتا ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے گناہوں کو معاف ہی نہیں کرتے بلکہ سورہ فرقان کے مطابق اس کے گناہوں کو نیکیوں کے ساتھ تبدیل فرما دیتے ہیں۔
رمضان المبارک کے مہینے میں کیے جانے والا ایک اہم کام ''اعتکاف‘‘ بھی ہے۔ رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اعتکاف کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مطہرہ ہے۔ اعتکاف کے دوران خلوت نشینی میں انسان کو اپنے گناہوں اور غلطیوں پر غور وغوض کرنے کا موقع ملتا ہے۔ اپنی کمی وکوتاہیوں کو ختم کرنے کے اسباب پیدا ہوتے ہیں اور انسان اپنے مقصد تخلیق کو سمجھنے اور بھانپ لینے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ آخری عشرے میں لیلۃ القدر کی جستجو کرنا بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ جو شخص لیلۃ القدرکی ساعتوں کے دوران اللہ تبارک وتعالیٰ کے ساتھ اپنا تعلق استوار کرنے کی جستجو کرتا ہے، اللہ تبارک وتعالیٰ ایک ہزار مہینے کا ثواب اس کے نامہ اعمال میں درج فرما دیتے ہیں۔ حدیث پاک کے مطابق جس نے لیلۃ القدر کا قیام ایمان اور ثواب کی نیت سے کیا اللہ تبارک وتعالیٰ اس کی سابقہ خطاؤں کو معاف کر دے گا۔ رمضان المبارک کا مہینہ تجدید عزم کامہینہ ہے۔ اس مہینے کی ساعتوں کو قیمتی جانتے ہوئے اللہ تبارک وتعالیٰ کی بندگی اور عبادت کرنے کی جستجو کرتے رہنا چاہیے۔ بعض لوگ رمضان المبارک کی ساعتوں کو گنوا بیٹھتے ہیں اور فضول گپ شپ اور غلط مشاغل میں رمضان المبار ک کی قیمتی گھڑیوں کو ضائع کر بیٹھتے ہیں، ایسے لوگ اللہ تبارک وتعالیٰ کے فضل اور اس کی رحمت کے امڈتے سیلاب اور چشموں میں سے اپنا حصہ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ ہمیں رمضان المبارک کی قدر کرنے کی توفیق دے اور ہم وہ تمام عمل سر انجام دیں جو حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، آپ کے تلامذہ اور آپ کے ساتھیوں نے انجام دیے تاکہ ہم بھی اللہ تبارک وتعالیٰ کی رحمت حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکیں۔آمین!