"AIZ" (space) message & send to 7575

دفاعِ وطن اور قیام امن

پاکستان ہمارا پیارا وطن ہے‘ جس کے دفاع اور حفاظت کے لیے ہر محب وطن اپنی جان تک قربان کرنے کے لیے آمادہ و تیار رہتا ہے۔ اسی طرح باشعور پاکستانی ہمہ وقت قیام امن کے لیے بھی کوشاں رہتے ہیں۔ پاکستان اس وقت بحرانی دور سے گزر رہا ہے۔ پاکستان کا بڑا ہمسایہ ملک بھارت پاکستان کو دباؤ میں لانے کے لیے مختلف ہتھکنڈے آزما رہا ہے۔ میڈیا پر پروپیگنڈا کرنے کے ساتھ ساتھ لائن آف کنٹرول پر جارحیت کا مظاہرہ کرکے پاکستانی قوم کو ہراساں کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان حالات میں جہاں تمام مذہبی اور سیاسی جماعتیں اپنا اپنا کردار اپنے انداز میں ادا کر رہی ہیں‘ وہیں دفاع پاکستان کونسل‘ جس کے قیام کا بنیادی مقصد ہی پاکستان کے دفاع کو یقینی بنانا ہے‘ بھی اپنے کردار کو احسن انداز میں ادا کر رہی ہے۔ 30 ستمبر بروز جمعتہ المبارک دفاع پاکستان کونسل کے سرکردہ رہنما حافظ محمد سعید نے چوبرجی میں بھارتی جارحیت کے خلاف ایک پُرجوش اجتماع کا انعقاد کیا۔ اس اجتماع میں جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ کے ساتھ مجھے بھی مدعو کیا گیا۔ مقررین کے خطابات کے دوران مظاہرین کا جوش قابل دید تھا اور نوجوان دفاع وطن کے لیے اپنا کردار ادا کرنے پر پوری آمادہ و تیار تھے۔ دفاع پاکستان کونسل اس موقع پر پوری قوم کو متحرک کرنے اور پاک فوج کے شانہ بشانہ دفاع وطن کو یقینی بنانے کے لیے ملک کے طول و عرض میں بڑے اجتماعات کا انعقاد کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ 5 اکتوبر کو اسلام آباد میں دفاع پاکستان کونسل کا سربراہی اجلاس منعقد ہو گا‘ جس میں ان اجتماعات کا باقاعدہ شیڈول مرتب کیا جائے گا۔ دفاع پاکستان کونسل کا یہ ہدف ہے کہ پاکستان کو بھارتی جارحیت اور دباؤ سے نکالنے کے لیے رائے عامہ کو بیدارکرنے کی مہم چلائی جائے۔ ماضی قریب میں بھی دفاع پاکستان کونسل‘ دفاع وطن کے لیے اپنا کردار ادا کرتی رہی ہے‘ اور بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے اور نیٹو سپلائی کے خلاف دفاع پاکستان کونسل کی خدمات ہر اعتبار سے قابل تحسین ہیں۔ اس دفعہ بھی ملک کو درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے دفاع پاکستان کونسل اپنا کردار ادا کرنے کے لیے پوری طرح آمادہ و تیار ہے۔ 
محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے‘ اور وحی اور تاریخ کے تناظر میں اس مہینے کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔ محرم الحرام ان چار مہینوں میں سے ایک ہے جنہیں زمین و آسمان کی تخلیق کے ساتھ ہی حرمت والے مہینے قرار دیا گیا تھا۔ اس مہینے میں اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرائیل کو فرعون کے مظالم سے نجات دلائی۔ اسی مہینے میں مسلمانوں کے دوسرے امیرالمومنین حضرت عمر فاروق رضی تعالیٰ عنہ نے جام شہادت نوش کیا۔ اسی مہینے میں حضرت حسین رضی تعالیٰ عنہ نے اپنے خانوادے کے ہمراہ شہادت کی خلعت فاخرہ کو زیب تن کیا۔ محرم الحرام کا مہینہ شہادتوں کی عظیم داستانوں کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ محرم الحرام کا احترام کرنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے اور محرم الحرام میں رونما ہونے والے عظیم تاریخی واقعات کو نئی نسل تک پہنچانا بھی اہل علم کی ذمہ داری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ محرم الحرام میں فرقہ واریت کے انسداد کے لیے اپنا کردار ادا کرنا بھی پاکستانی قوم کی ذمہ داری ہے۔ دفاع پاکستان کونسل جس طرح دفاع پاکستان کے لیے سرگرم رہتی ہے‘ اسی طرح ملی یکجہتی کونسل ملک میں قیام امن کو یقینی بنانے کے لیے کردار مؤثر طریقے سے ادا کرتی رہتی ہے۔ 28 ستمبر2016ء کو ملی یکجہتی کونسل کا انتخابی اجلاس منعقد ہوا‘ جس میں آئندہ 3 سال کے لیے دوبارہ ڈاکٹر ابوالخیر کو صدر اور لیاقت بلوچ کو سیکرٹری جنرل منتخب کر لیا گیا۔ مختلف مکاتب فکر کے نمایاں رہنما متفقہ طور پر نائب صدور منتخب ہوئے۔ مجھے بھی اس موقع پر نائب صدر کی ذمہ داری تفویض کی گئی۔ ملی یکجہتی کونسل نے حسب سابق محرم الحرام میں قیام امن کو یقینی بنانے کے لیے اپنے ضابطہ اخلاق کا اعادہ کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ اس مہینے میں قیام امن کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر اور ٹھوس لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔ ملی یکجہتی کونسل کے ضابطہ اخلاق‘ جس پر تمام شیعہ اور سنی علما کے دستخط موجود ہیں‘ میں اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ تمام مکاتب فکر کے علما اور ان کے مقتدی تمام فرقوں کے مقدسات کا دل کی گہرائیوں سے احترام کریں گے اور ان کی شان میں کسی بھی قسم کی کمی کو گوارا نہیں کیا جائے گا۔ اسی طرح تمام مکاتب فکر کے جید 
علما کسی بھی دوسرے فرقے کے بارے میں غیر متوازن رویے کو اپنانے سے گریز کریں گے اور امت مسلمہ کو ہم آہنگی پر آمادہ کیا جائے گا۔ ملی یکجہتی کونسل نے اس موقع پر مشائخ کرام، خطبا، زاکرین اور اہل پاکستان سے اپیل کی کہ وہ مذہبی رواداری کو اختیار کرتے ہوئے امن و امان اور اتحاد اُمت کو یقینی بنائیں اور دشمنان دین کی سازشوں کو ناکام بنا دیں۔
ملی یکجہتی کونسل نے اس موقع سندھ حکومت کے اس قدم پر بھی کڑی تنقید کی جو دینی مدارس کی نئی رجسٹریشن سے متعلق ہے۔ ملی یکجہتی کونسل نے اس پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ نے دینی مدارس کی نئی رجسٹریشن کا اعلان بیرونی آقاؤں کی خوشنودی حاصل کرنے اور خوف و ہراس پھیلانے کے لیے کیا ہے۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ مدارس کی نئی رجسٹریشن کا فیصلہ فی الفور واپس لیا جائے اور مدارس کو خوف زدہ اور ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ 
اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ امت کی ترقی اور عروج کا راستہ اتحاد و یگانگت میں پوشیدہ ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اتحاد و یگانگت کے فروغ کے لیے ملی یکجہتی کونسل کے نمائندہ وفود تنظیمات مدارس دینیہ کے مراکز اور تمام مسالک کے مدارس کا دورہ کریں گے۔
ملی یکجہتی کونسل نے جہاں قیام امن کے لیے بہترین انداز میں تجاویز پیش کیں‘ وہیں قومی سلامتی کی اہمیت کے بہت سے امور پر بھی احسن انداز میں سفارشات پیش کیں۔ 
ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس میں کشمیر میں برہان وانی کی شہادت کے بعد چلنے والی بے مثال اور لازوال تحریک آزادی کی مکمل حمایت کی گئی اور بھارت کی طرف سے اس جدوجہد کو دبانے کے لیے مسلسل کرفیو، بدترین مظالم اور پیلٹ گنز کے استعمال کی مذمت کی گئی۔ اجلاس میں بھارتی آبی جارحیت کی بھرپور طریقے سے مذمت کی گئی اور بھارتی وزیر اعظم کی طرف سے سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے اور پانی روکنے کے حوالے سے جو اعلانات سامنے آئے‘ اس پر حکومت پاکستان کو تیاری کے ساتھ اس مسئلے کو حصول انصاف کے لیے عالمی عدالت انصاف میں لے جانے کی تجویز بھی پیش کی گئی۔ بنگلہ دیش میں ایک عرصے سے اپوزیشن پارٹیوں‘ بالخصوص جماعت اسلامی کے قائدین کے ساتھ کی جانے والی زیادتیوں کی بھرپور انداز میں مذمت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ بنگلہ دیشی رہنماؤں کے ساتھ ہونے والے مظالم کی روک تھام کے لیے حکومت کو کردار ادا کرنا چاہیے۔ ملی یکجہتی کونسل نے افغان مہاجرین کے حوالے سے حکومتی اقدامات کو منفی قرار دیا اور اس موقع پر بے صبری اور بے تدبیری سے 35 سال کی خدمات کو ضائع کرنے والے عناصر کے عزائم کی مذمت کی۔ 
ملی یکجہتی کونسل نے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے فحاشی، عریانی اور مغربی ہندؤ تہذیب و ثقافت کے فروغ کی بھی مذمت کی اور حکومت پاکستان پر واضح کیا کہ نسل نو کو تباہی سے بچانے کے لیے اس سلسلے کو فوراً بند کرنا چاہیے اور اگر یہ سلسلہ بند نہ ہوا تو منبر و محراب سے بڑھ کر سڑکوں اور شاہراہوں پر بھی اس کی بھرپور مذمت کی جائے گی۔
ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس میں یکساں نظام تعلیم کی ترویج کا مطالبہ کیا گیا اور اردو‘ جو کہ ہماری قومی زبان ہے‘ کو سرکاری زبان بنانے کے لیے 1973ء کے دستور کی روشنی میں فوری اقدامات کا مطالبہ کیا گیا۔ 
عقیدہ ختم نبوت پر ایمان ہر مسلمان کے ایمان کا تقاضا اور علامت ہے۔ ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس میں اس امر کا اظہار کیا گیا کہ ناموس رسالت قانون میں کسی قسم کی تبدیلی اسلامیان پاکستان کسی بھی طور پر برداشت نہیں کریں گے۔ اجلاس میں ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم قانون میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کے امکانات کو مسترد کیا گیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ناموس رسالت کے تحفظ کے لیے کسی بھی طرح کی قربانی دینے سے گریز نہیں کیا جائے گا۔ 
دفاع پاکستان کونسل اور ملی یکجہتی کونسل پاکستان کی مذہبی تحریکوں کے دو نمائندہ پلیٹ فارم ہیں جو ہمہ وقت ملک وملت کے تحفظ اور اسلام کی نشر و اشاعت کے لیے سرگرم عمل رہتے ہیں۔ ان دونوں کونسلوں کے لائحہ عمل اور تجاویز سے حکومت کو فائدہ اُٹھانا چاہیے اور آنے والے ایام میں دفاع پاکستان اور قیام امن کو یقینی بنانے کے لیے ان کونسلوں کی سفارشات سے استفادہ کرنا چاہیے۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں