"AIZ" (space) message & send to 7575

قوم کا مستقبل

یہ روح فرسا رپورٹ پڑھ کر اس بات کا اندازہ کرنا کچھ مشکل نہیں کہ ملک کے دیگر تعلیمی اداروں میں بھی اس قسم کے واقعات ہوتے ہوں گے ۔ حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ جہاں وہ اپنے سیاسی حریفوں کی پکڑ دھکڑ کے لیے کوشاں رہتے ہیں وہاں وہ اس قسم کے معاملات کے حل پر بھی اپنی توجہ مرتکز کریں
نوجوان کسی ملک کا مستقبل ہوتے ہیں۔ ملک کے معاملات کو چلانا اور آنے والے دنوں میں اس کے سیاسی اور سماجی رویوں کی تشکیل اور نگرانی کرنا قوم کے نوجوانوں کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ تاریخ اسلام اس بات پر شاہد ہے کہ نوجوان ضحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اسلام کی نشر و اشاعت ، اسلامی ریاست کے دفاع اور پھیلاؤ اور علم و عمل کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نوجوانوں پر خصوصی شفقت فرمایا کرتے اور ان کی اصلاح و تربیت پر بھر پور توجہ دیا کرتے تھے۔ حضرت عبداللہ ابن عمرؓ، حضرت عبداللہ ابن زبیر ؓ، حضرت عبداللہ ابن عباسؓ، حضرت حسنؓ، حضرت حسینؓ، حضرت اسامہ بن زیدؓ اورحضرت انس ابن مالکؓ کی تاریخی شخصیات نے اسلام کی نشر و اشاعت اور فروغ میں نمایاںکردار ادا کیا۔ خواتین اسلام میں سے حضرت عائشہؓ اور حضرت فاطمہؓ کی شخصیات ہمارے سامنے ہیں۔ ان دوعظیم خواتین نے علم و عمل کے فروغ کے لیے جو کردار ادا کیا وہ امت کی بہنوں اور بیٹیوں کے لیے تا قیامت ایک تابناک مثال رہے گا۔
حکیم الامت علامہ محمد اقبالؒ کو بھی نوجوانوں سے خصوصی دلچسپی تھی اور وہ ان کی قوت ِ عمل کو بیدار کرنے کے لیے ان کے سامنے شاہین کا تصور رکھا کرتے تھے۔ ان کی نظروں میں ایک مثالی نوجوان باکردار، باحیا، غیرت مند اور جد و جہد کا خوگر ہوتا ہے۔ آپ نے نوجوانوں کے حوالے سے بہت سے خوبصورت اشعار کہے جن میں سے ایک مقام پر آپ فرماتے ہیں ؎
اس قوم کو شمشیر کی حاجت نہیں رہتی 
ہو جس کے جوانوں کی خودی صورت فولاد
ایک اور مقام پر آپ فرماتے ہیں ؎
محبت مجھے ان جوانوں سے ہے 
ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند
اس کے برعکس اگر کسی قوم کے نوجوان کسی اخلاقی برائی کا شکار یا کسی جرم میں مبتلا ہوجائیں تو قوم کا مستقبل تاریک ہو جاتا ہے۔تاریخ انسانیت اس بات پر شاہد ہے کہ قوموں کے زوال میں ان کے نوجوانوں کے اخلاقی انحطاط نے کلیدی کردار ادا کیا۔ چنانچہ جب کبھی نوجوانوں کی اخلاقی بدحالی کی خبر ملتی ہے تو اعصاب بوجھل اور روح بے قرار ہو جاتی ہے۔ چند ر وز قبل ''دنیا ‘‘ میں ایک روح فرسا رپورٹ شائع ہوئی جس کے مطابق قائداعظم یونیورسٹی کے طلبا شراب، چرس، ہیروئن اور دیگر منشیات کا استعمال کر رہے ہیں۔ قائداعظم یونیورسٹی کے حوالے سے شائع ہونے والی رپورٹ کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں قائداعظم یونیورسٹی کے ڈین ڈاکٹر وسیم احمد نے انکشاف کیا کہ قائداعظم یونیورسٹی میں ہر قسم کی منشیات سپلائی ہو رہی ہیں۔ طلبہ شراب، چرس، ہیروئن کے علاوہ لاہور میں تیار ہونے والی 5 سے 15 ہزار مالیت کی نشہ آور گولی استعمال کر رہے ہیں۔ استعمال کرنے والا پانچ سے چھ گھنٹے بے ہوش رہتا ہے۔ ڈسپلن کمیٹی نے بعض طلبا کو جرمانے بھی کئے ہیں۔ یونیورسٹی کے ذمہ داران اس حوالے سے کئی بار پولیس کو بھی آگاہ کر چکے ہیں۔ یونیورسٹی کی چار دیواری نہ ہونے کی وجہ سے منشیات کی کھلے عام سپلائی کی جا رہی ہے اور سیکورٹی کے مسائل بھی ہیں۔ ڈین قائداعظم یونیورسٹی نے کمیٹی سے درخواست کی کہ یونیورسٹی کے اندر پولیس چوکی قائم کرکے ریزرو پولیس فراہم کی جائے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمن ملک نے افغانستان سے منشیات سپلائی کرنے کی سخت مذمت کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ منشیات اور دہشت گردی کو روکا جائے۔ امریکہ، بھارت اور افغانستان کا اتحاد خطے کے لیے نقصان دہ ہے۔ قائمہ کمیٹی میں کہا گیا کہ منشیات کی پیداوار افغانستان میں ہوتی ہے اور سپلائی یورپ میں جبکہ بدنام پاکستان کو کیا جاتا ہے؛ حالانکہ پاکستان خود منشیات اور دہشت گردی کا شکار ہے۔ دنیا اس سلسلے میںتوجہ دے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ منشیات کے حوالے 
سے جیلوں کا بھی سروے کیا جائے، ہسپتالوں میں لیے گئے خون ٹیسٹ کو بھی سروے کا حصہ بنایا جائے ۔ قائمہ کمیٹی میں مطالبہ کیاگیا کہ ملک بھر میں نشہ آور ادویات کی فہرست میں ہیروئن ، چرس، بھنگ اور کوکین کی پیداوار اور استعمال کا بھی سروے کیا جائے۔
ڈی جی اینٹی نارکوٹکس فورس بریگیڈیئر محمد بشارت نے کہا کہ جب سے اے این ایف بنی ہے ایک منشیات فروش کو پھانسی دلوائی گئی اور 141 منشیات فروش پکڑے گئے۔ تعلیمی اداروں میں ہیروئن اور چرس دوستی کی بنیاد پر پلائی جاتی ہے۔ با اثر اور امیر خاندانوں کی نجی محفلوں میں نوجوان 15 سو سے 5 ہزار تک کی نشہ آور گولیاں استعمال کرتے ہیں۔کمیٹی میں قائد اعظم یونیورسٹی کی سکیورٹی اور منشیات کی سپلائی پر اظہار تشویش کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر تعلیمی اداروں اور نوجوان نسل کی حفاظت کے لیے اقدامات نہ کئے گئے تو ان کا مستقبل خطرے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں یونیورسٹی ڈین کو حقائق منظر عام پر لانے پر مبارک باد دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی اور منشیات کے مسائل جان کر دکھ ہوا۔ کمیٹی کی طرف سے ہدایات کی گئیں کہ این اے ایف اور پولیس قائداعظم یونیورسٹی میں کومبنگ آپریشن کرے اور سیکرٹری داخلہ اے این ایف اور پولیس کی مدد کرے۔ سینیٹر امیر اسرار اللہ خان زہری نے کہا کہ بلوچستان کے بڑے بڑے جاگیر داروں کے گھروں میں پوپی کی کاشت کی جا رہی ہے جس کے خلاف اے این ایف کا رروائی کرے۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ ایک این جی او کی طرف سے تعلیمی اداروں میں منشیات کے حوالے سے رپورٹ سے والدین میں خوف اور منفی پیغام گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگلے اجلاس میں متعلقہ این جی او کو طلب کیا جائے۔ سینیٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ منشیات استعمال کرنے والوں کی ذہنی کیفیات کے حوالے سے اگلے اجلاس میں ذہنی امراض کے ماہر ڈاکٹر کو بھی رائے اور تجاویز کے لیے شریک کیا جائے۔ سینیٹر کرنل طاہر مشہدی نے کہا کہ تھوڑے بجٹ اور کم عملے کے باوجود اے این ایف کی کارکردگی اچھی ہے۔ سیکرٹری اے این ایف کی طرف سے ڈرگ فرانزک لیبارٹری کے لیے سی ڈی اے سے پلاٹ کے حصول پر چیئرمین کمیٹی نے میٹروپولیٹن اسلام آباد کو پلاٹ الاٹ کرنے کی سفارش کی جس پر پرمیئر نے رضا مندی کا اظہار کیا۔ 
یہ روح فرسا رپورٹ پڑھ کر اس بات کا اندازہ کرنا کچھ مشکل نہیں کہ ملک کے دیگر تعلیمی اداروں میں بھی اس قسم کے واقعات ہوتے ہوں گے ۔ حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ جہاں وہ اپنے سیاسی حریفوں کی پکڑ دھکڑ
کے لیے کوشاں رہتے ہیں وہاں وہ اس قسم کے معاملات کے حل کے لیے بھی اپنی توجہ مرتکز کریں۔ اگر اس مسئلے کے حوالے غفلت اور لاپروائی کا مظاہرہ کیا گیا تو نہ صرف ملک کے بہت سے گھرانوں میں جرائم پیشہ اور بدکردار نوجوان پرورش پانا شروع ہو جائیں گے بلکہ آنے والے ایام میں ملک کو قیادت اور پیشہ ورانہ مہارت رکھنے والے افراد کی فراہمی کے حوالے سے شدید قسم کے بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔ حکومت کو اس سلسلے میں ٹھوس لائحہ عمل اپنانا چاہیے، یونیورسٹیوں اور دیگر تعلیمی اداروں میں تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کا اہتمام کرنا چاہیے۔ اس سلسلے میں حکومت کو مذہبی رہنماؤں کو بھی اعتماد میں لینا چاہیے اور ان سے نوجوانوں کی تربیت کے لیے معاونت حاصل کرنی چاہیے۔ مذہبی رہنماؤں کو بھی اس حوالے سے ازخود اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے موثرکردار ادا کرنا ہوگا اور علماء کو جمعے کے خطبات اور دروس میں منشیات کی لعنت اور اس کے بارے میں قرآن و حدیث میں موجود تعلیمات سے نوجوانوں کو آگاہ کرنا ہوگا تاکہ وہ اس حوالے سے دینی رہنمائی حاصل کرکے اس لعنت سے بچ سکیں۔ یاد رہے کہ شراب نوشی اور منشیات کی لعنت جہاں دنیا میں ذلت ورسوائی کا باعث ہے وہاں یہ اخروی تباہی پر بھی منتج ہو سکتی ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ہماری قوم کے نوجوانوں کا مستقبل محفوظ فرمائے۔ آمین

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں