"AIZ" (space) message & send to 7575

کشمیر بنے گا پاکستان

پاکستان مسلمانانِ ہند کے خوابوں کی تعبیر ہے جس کے حصول کے لیے برصغیر کے مسلمانوں نے کئی عشروں تک اپنے عظیم رہنماؤںکی قیادت میں زبردست جدوجہد کی۔ حضرت محمد علی جناح، حضرت علامہ محمد اقبال، مولانا ظفر علی خان، مولانا محمد علی جوہر اور دیگر مسلمان رہنماؤں نے اسلامیانِ ہند کی بیداری کے لیے انتھک محنت کی اور برصغیر کے طول و عرض میں حصولِ آزادی کے لیے ایک عظیم تحریک بپا کی۔ اس بے مثال تحریک کے نتیجے میں بالآخر مسلمان اکثریت کے علاقوں پر مشتمل ریاست منظر عام پر آئی۔ پاکستان کے قیام کے وقت کشمیر کا پاکستان کے ساتھ مل جانا ایک سمجھی سمجھائی بات تھی لیکن ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت اہل کشمیر کو پاکستان سے جدا کر دیا گیا۔ مکار ہندو اور انگریز سامراج کی ملی بھگت نے کشمیریوں کی آزادی کے خواب کو شرمندہ تعبیر نہ ہونے دیا۔ تاہم مسلمان اکثریت کے اس علاقے میں رہنے والوں نے بھارت کی بالا دستی اور غاصبانہ قبضے کو قبول نہ کیا اور کشمیری آئینی طریقے سے آزادی کے حصول کے لیے مسلسل کوشاں رہے۔ 
گزشتہ سات دہائیوں کے دوران کشمیر کے ہزاروں نوجوانوں نے جام شہادت نوش کیا، سینکڑوں بوڑھوں کی داڑھیاں لہو سے تر بتر ہوئیں، ہزاروں عصمت مآب ماؤں اور بہنوں کو پامال کیا گیا اور بڑی تعداد میں معصوم بچوں کو شہید کر دیا گیا۔ اس سارے ظلم و بربریت اور قتل و غارت گری کے باوجود کشمیریوں نے اسلام اور پاکستان سے اپنی وابستگی کو برقرار رکھا۔ جلتا اور سلگتا ہوا کشمیر مختلف ادوار میں اقوام عالم کی توجہ کا طلب گار رہا ہے لیکن یہ تاسف کا مقام ہے کہ ظلم اور استحصال کی بیخ کنی کا دعویٰ کرنے والی مغربی اقوام نے کشمیر کے مسئلے پر جانبدارنہ اور ظالمانہ رویہ اختیار کر رکھا ہے۔ اہل مغرب جمہوریت، آزادیء اظہار، انسانی حقوق اور افراد کی رائے کو اہمیت دینے کے عزم کا گاہے بگاہے اظہار کرتے رہتے ہیں‘ لیکن فلسطینیوں اور کشمیریوں کے بارے میں انہوں نے دوہرا معیار اختیار کیا ہوا ہے۔ مغربی سیاسی رہنما اپنے معاشروں میں عوامی رائے کا احترام کرتے ہوئے کئی مقامات پر استصواب رائے بھی کروا چکے ہیں۔ سکاٹ لینڈ کی مثال ہمارے سامنے ہے جہاں عوامی مطالبے پر استصواب رائے کا اہتمام کیا گیا اور سکاٹ لینڈ کے برطانیہ کے ساتھ الحاق کو صرف عوام کی کثرت رائے کی وجہ سے برقرار رکھا گیا۔ مغربی اقوام مسلمانوں کے علاقوں میں چلنے والی مسیحی تحریکوں کی حمایت میں بھی کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتی اور جب بھی مسلمانوں کے علاقوں میں آزادی کا کوئی کمزور سا بھی مطالبہ کیا جاتا ہے‘ تو اس کی کھل کر حمایت کی جاتی ہے۔ چنانچہ انڈونیشیا اور سوڈان میں چلنے والی مسیحی تحریکوں کے مطالبے کو پوری توجہ کے ساتھ سنا گیا اور ان کی منظم انداز میں سیاسی تائید کرکے ان کو فی الفور آزادی دلوائی گی۔ اس کے برعکس فلسطین اور کشمیر کے لوگ ایک عرصے سے آزادی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور ان کی تحریکوں کو کچلنے کے لیے ہر قسم کے منفی ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ اس کے باوجود اقوام عالم کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ انسانی حقوق کے علمبردار سب کچھ دیکھتے ہوئے بھی غفلت کی چادر اوڑھے ہوئے ہیں۔ اقوام عالم کے ساتھ ساتھ اسلام سے رشتے کی وجہ سے امت مسلمہ کو بھی اہل کشمیر کی بھرپور تائید کرنی چاہیے لیکن بحیثیت مجموعی اہل کشمیر کو دیگر بہت سے مظلوم اور مقبوضہ مسلمان علاقوں کی طرح امت مسلمہ کی خاطر خواہ تائید حاصل نہیں ہو سکی۔ 
کچھ عرصہ قبل رابطہ عالم اسلامی کے جنرل سیکرٹری نے پاکستان آمد کے موقع پر اہل کشمیر کے حق میں زبردست طریقے سے صدائے احتجاج بلند کی۔ اسی طرح دیگر بین الاقوامی فورمز پر بھی مسئلہ کشمیر گاہے بگاہے اٹھایا جاتا رہا ہے‘ لیکن سچی بات یہ ہے کشمیر کا مسئلہ امتِ مسلمہ کی جس توجہ کا متقاضی ہے وہ تاحال حاصل نہیں ہو سکی۔ انسانی اور مذہبی حوالوں کے ساتھ ساتھ کشمیری عرصہ دراز سے پاکستان کے ساتھ محبت کی وجہ سے بھی قربانیاں دے رہے ہیں۔ کشمیریوں کا بنیادی مطالبہ یہی ہے کہ ہمیں پاکستان سے ملحق کیا جائے۔ چنانچہ اقوام عالم اور امت مسلمہ کی توجہ اہل کشمیر کو پوری طرح نہ ملے‘ تب بھی پاکستان کو انسانی، مذہبی اور قومی بنیادوں پر کشمیر کے مقدمے کو آگے بڑھانا چاہیے۔ اہل کشمیر ہر خوشی اور غم کے موقع پر پاکستان سے اپنی محبت کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں۔ کھیل کے میدان میں ہونے والی پاکستان کی کسی فتح پر بھی غیر معمولی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اقوام عالم کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ ہماری وابستگیاں بھارت کے ساتھ نہیں بلکہ پاکستان کے ساتھ ہیں۔ 
کشمیر کے نوجوان بیٹے اور بیٹیوں کی بہت بڑی آرزو پاکستان کے ساتھ ملنا ہے جسے شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے وہ ہمہ وقت کوشاں رہتے ہیں۔ ریاست پاکستان کی یہ ذمہ داری ہے کہ کشمیریوں کے مذہبی، سیاسی اور جذباتی فیصلے کو قدر کی نگاہ سے دیکھے اور ہر طریقے سے ان کی حمایت کرے۔ افسوس کہ حکومت پاکستان کا کردار اس حوالے سے تسلی بخش نہیں۔ گو پاکستان کی نمایاں مذہبی جماعتوں نے ہمیشہ کشمیر کاز کو اجاگر کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا‘ لیکن ملک کی موثر سیاسی جماعتوں نے اس حوالے سے بیان بازی سے بڑھ کر کچھ نہیں کیا۔ جماعۃ الدعوۃ اور جماعت اسلامی نے اس حوالے سے قابل قدر کردار ادا کیا اور کشمیر کے مقدمے کو عوامی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے تمام تر توانائیوں اور توجہات کو مرتکز کیے رکھا۔ لیکن یہ تاسف کا مقام ہے کہ نوجوان کشمیری رہنما برہان وانی کی شہادت کے بعد جب مقبوضہ وادی میں تحریکِ آزادی پورے عروج پر پہنچ گئی تو پاکستان نے اس موقع کا سیاسی اعتبار سے فائدہ اٹھانے کی بجائے کشمیریوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہوئے تحریک آزادی کشمیر کے علمبردار حافظ محمد سعید صاحب کو نظر بند کر دیا اور ان کو 2017ء کا وسط گزر جانے کے باوجود رہائی حاصل نہ ہوئی۔ آزادی ٔ کشمیر کی تحریک کو ایک عظیم ترجمان سے محروم کر دیا گیا۔ یاد رہے یہ کسی ایک قومی رہنما یا جماعت کی نہیں بلکہ حکومت پاکستان اور اس سے بھی بڑھ کر پوری پاکستانی قوم کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیریوں کے جذبات کو قدر کی نگاہ سے دیکھے۔ مسلسل ماریں کھانے والی اور آزادی کے لیے تڑپنے والی کشمیری قوم اقوام عالم اور اُمت مسلمہ کی توجہ کی طلب گار ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مختلف مسائل پر دیرینہ اختلافات ہیں اور بھارت پاکستان کو کسی بھی موقع پر ہزیمت سے دوچار کرنے کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا لیکن حکومتِ پاکستان بھارت کی بالادستی سے نجات حاصل کرنے کے پختہ عزم کا اظہار کرنے کے باوجود اپنا کردار کماحقہ ادا نہیں کرتی اور وقت آنے پر بعض ضمنی مسائل کو تو اجاگر کر دیا جاتا ہے لیکن مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈال دیا جاتا ہے۔ پاکستان جب تک بھارت کی طرف سے ہونے والی آبی جارحیت اور کشمیر کے مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے پر توجہ نہیں دے گا‘ اس وقت تک تکمیل پاکستان اور استحکام پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ کشمیری مسلسل قربانیاں دے رہے ہیں لیکن پاکستان کی حکومت اُن کی قربانیوں کو جس حد تک اہمیت دینی چاہیے‘ وہ نہیں دے رہی۔ اگر اس سرد مہری کو برقرار رکھا گیا تو خدشہ ہے کہ کشمیری پاکستان سے بدگمان اور مایوس ہو کر ہتھیار ڈالنے پر مجبور نہ ہو جائیں۔ اللہ ہمارے حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینے کی توفیق دے تاکہ وہ اہل کشمیر کے زخموں پر پھاہا رکھ سکیں اور ان کو آزادی دلوا نے کے لیے صحیح طرح جدوجہد کر سکیں۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ دن جلد لائے جب کشمیر پاکستان کا حصہ بن جائے۔ آمین۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں