"AIZ" (space) message & send to 7575

اعلیٰ اخلاقی اقدار

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو زندگی کے تمام شعبوں میں اپنے ماننے والوں کی مکمل رہنمائی کرتا ہے۔ کتاب وسنت میں جہاں پر عقائد کی پختگی اور عبادات کو بجا لانے کی رغبت دلائی گئی ہے وہیں پر اعلیٰ اخلاقی اقدار کی اہمیت کو بھی بہت زیادہ اجاگر کیا گیا ہے؛ چنانچہ جب ہم قرآن مجید کا مطالعہ کرتے ہیں تو بہت سے مقامات پر اپنے والدین، اعزا و اقارب، اہل خانہ اور اپنے گرد و پیش میں رہنے والے لوگوں کے ساتھ اچھے سلوک کا حکم دینے کے ساتھ ساتھ غیبت، تکبر، بے حیائی، جھوٹ، نسب پر فخر، کسی کا استہزاء کرنا اور ان جیسے بہت سے معاملات کے حوالے سے بہت خوبصورت نصیحتیں کی گئی ہیں۔ میں اخلاقیات کے حوالے سے قرآن مجید کے چند مقامات کو قارئین کے سامنے رکھنا چاہتاہوں:
سورہ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 23 میں والدین کے ساتھ حسن سلوک کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں ''اور والدین کے ساتھ نیکی کرنے کا (حکم دیا) اگر واقعی وہ پہنچ جائیں تیرے پاس بڑھاپے کو ان دونوں میں سے ایک یا دونوں‘ تو مت کہہ ان دونوں سے اُف بھی اور مت ڈانٹ ان دونوں کو اور کہہ ان دونوں سے نرم بات‘‘۔ اسی طرح رشتہ داروں، مسکینوں اور مسافروں کے ساتھ حسن سلوک اور فضول خرچی سے بچنے کے حوالے سے سورہ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 26 اور 27 میں ارشاد ہوا ''اور دے قرابت والے کو اس کا حق اور مسکین کو اور مسافر کو (بھی) اور نہ فضول خرچی کرنا۔ بے شک فضول خرچی کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں اور ہے شیطان اپنے رب کا بہت ناشکرا‘‘۔ سورہ نبی اسرائیل ہی کی آیت نمبر 31 سے لے کر 37 تک اللہ تبارک وتعالیٰ نے بڑی خوبصورت نصیحتیں کی ہیں۔ ''اور تم مت قتل کرو اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے، ہم ہی رزق دیتے ہیں انہیں اور تمہیں بھی، بے شک ان کا قتل بہت بڑاگناہ ہے۔ اور تم مت قریب جاؤ زنا کے، بے شک وہ بے حیائی اور برا رستہ ہے۔ اور مت قتل کرو اس جان کو جسے حرام کر دیا اللہ نے مگر حق کے ساتھ اور جو قتل کیا گیا مظلومی کی حالت میں، تو یقینا ہم نے کر دیا ہے اس کے ولی کے لیے غلبہ تو نہ وہ زیادتی کرے قتل کرنے میں، بے شک وہ مدد دیا ہوا ہے۔ اور مت قریب جاؤ یتیم کے مال کے مگر (اس طریقے) سے جو بہت ہی بہتر ہو یہاں تک کہ وہ پہنچ جائے اپنی جوانی کو اور پورا کرو (اپنے) عہد کو، بے شک عہد (کے بارے میں) باز پرس ہو گی۔ اور تم پورا کرو ماپ کو جب تم ماپو اور تم وزن کرو سیدھے ترازو کے ساتھ۔ یہی بہتر ہے اور بہت اچھا ہے انجام کے لحاظ سے۔ اور نہ آپ پیچھاکریں (اس کا) جو نہیں ہے آپ کو اس کا کوئی علم، بے شک کان اور آنکھ اور دل اُن میں سے ہر ایک سے ہو گی اس کے بارے میں باز پرس۔ اور مت چل زمین میں اکڑ کر، بے شک تو ہرگز نہیں پھاڑ سکے گا زمین کو اور تو ہرگز نہیں پہنچ سکے گا پہاڑوں(کی چوٹی) تک لمبا ہو کر‘‘۔
سورہ بقرہ میں بھی اللہ تبارک وتعالیٰ نے جہاں پر ایمان بالغیب کی مختلف قسموں کا ذکر کیا وہیں پر اعلیٰ اخلاقیات کے حوالے سے بھی انتہائی قیمتی نصیحتیں فرمائیں؛ چنانچہ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 177 میں اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں ''نیکی (یہی) نہیں کہ تم پھیر لو اپنے چہرے مشرق اور مغرب کی طرف (نمازمیں) لیکن (اصل) نیکی یہ ہے جو ایمان لائے اللہ پر اور آخرت کے دن اور فرشتوں پر اور کتاب (قرآن مجید) اور نبیوں پر اور دے (اپنا) مال اس (اللہ) کی محبت کی خاطر قریبی رشتہ داروں اور یتیموں اور مساکین کو اور مسافروں، مانگنے والوں اور گردنیں (آزاد کرانے) میں۔ اور نماز قائم کرے اور زکوٰۃ ادا کرے اور پورا کرنے والے ہوں اپنے عہد کو جب (بھی) وہ عہد کریں اور صبر کرنے والے ہوں تنگ دستی اور بیماری میں اور جنگ کے وقت (دوران) یہی لوگ سچے ہیں اور یہی لوگ ہی پرہیز گار ہیں‘‘۔
سورہ نساء کی آیت نمبر 36، 37میں بھی اللہ تبارک وتعالیٰ نے والدین کے ساتھ ساتھ مساکین اور قریب اور دور کے ہمسایوں، مسافروں اور غلاموں کے ساتھ حسن سلوک کی تلقین کی اور اس کے ساتھ ساتھ بخل سے بچنے کا حکم دیا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں ''اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو۔ اور قرابت والوں اور یتیموں کے ساتھ اور مسکینوں اور قرابت والے (رشتے دار) ہمسائے اور اجنبی ہمسائے اور پہلو کے ساتھ اور مسافر اور جس کے مالک بنے ہیں تمہارے داہنے ہاتھ (ان سب کے ساتھ حسن سلوک کرو) بے شک اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتا جو مغرور اور فخر کرنے والا ہو۔ وہ لوگ جو بخل کرتے اور حکم دیتے ہیں لوگوں کو بخل کا اور چھپاتے ہیں (اسے) جو دیا ہے ان کو اللہ نے اپنے فضل سے تو ہم نے تیار کیا ہے کافروں کے لیے رسوا کن عذاب‘‘۔
اسی طرح بیویوں کے ساتھ حسن سلوک کی تلقین کرتے ہوئے سورہ نساء کی آیت نمبر 19 اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں ''اور زندگی بسر کرو ان کے ساتھ اچھے طریقے سے پھر اگر تم ناپسند کرو ان کو تو ہو سکتا ہے کہ تم ناپسند کرو کسی چیز کو اور رکھ دی ہو اللہ نے اس میں بہت بھلائی‘‘۔
اسی طرح سورہ حجرات کی آیت نمبر 11، 12میں بھی اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسانوں کے وقار کی بحالی کے لیے بہت سی بیش قیمت نصیحتیں کیں جو درج ذیل ہیں ''اے (وہ لوگو!) جو ایمان لائے ہو نہ مذاق کرے کوئی قوم کسی (دوسری) قوم سے ہو سکتا ہے کہ وہ بہتر ہوں ان سے اور نہ کوئی عورتیں (مذاق کریں دوسری) عورتو ں سے ہو سکتا ہے کہ وہ بہتر ہوں ان سے اور نہ تم عیب لگاؤ اپنے نفسوں (یعنی ایک دوسرے) پر اور ایک دوسرے کو مت پکارو (برے) القاب سے (کسی کو) فسق والا نام (دینا) برا ہے۔ ایمان لانے کے بعد، اور جس نے توبہ نہ کی تو وہ لوگ ہی ظالم ہیں۔ اے (وہ لوگو!) جو ایمان لائے ہو، اجتناب کرو بہت گمان کرنے سے بے شک گمان گناہ ہے۔ اور تم جاسوسی نہ کرو، اور نہ غیبت کرے تم میں سے کوئی دوسرے کی، کیا تم میں سے کوئی ایک (اس بات کو) پسند کرتا ہے کہ وہ گوشت کھائے اپنے مردہ بھائی کا؟ تو تم ناپسند کرتے ہو اسے، اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ بہت توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے‘‘۔
سورہ احزاب کی آیت نمبر 71 میں بھی اللہ تبارک وتعالیٰ نے سچائی جیسے اہم اخلاقی وصف کی اہمیت کو نہایت احسن طریقے سے اجاگر کیا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں ''اللہ سے ڈرو اور بالکل سیدھی بات کہو۔ وہ درست کر دے گا تمہارے لیے تمہارے اعمال اور وہ بخش دے گا تمہارے لیے تمہارے گناہ اور جو کوئی اطاعت کرے اللہ اور اس کے رسول کی تو یقینا اس نے کامیابی حاصل کی بہت بڑی کامیابی‘‘۔
حضرت لقمان علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو جہاں پر اللہ تبارک وتعالیٰ کی توحید اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کے حوالے سے قیمتی نصیحتیں کیں، وہیں پر آپؑ نے ان کو زندگی گزارنے کے حوالے سے بہت سے اعلیٰ اخلاقی طریقوں سے بھی آگاہ کیا۔ سورہ لقمان کی آیت نمبر 17، 18 اور 19 میں اللہ تبارک وتعالیٰ حضرت لقمان علیہ السلام کی اپنے بیٹے کو کی گئی نصیحتوںکا ذکر کرتے ہوئے بیان فرماتے ہیں ''اور صبر کر اس (تکلیف) پر جو تجھے پہنچے، بے شک یہ ہمت کے کاموں میں سے ہے۔ اور نہ پھلا اپنا رخسار لوگوں کے لیے اور مت چل زمین میں اکڑ کر، بے شک اللہ نہیں پسند کرتا ہر تکبر کرنے والے، فخر کرنے والے کو۔ اور میانہ روی رکھ اپنی چال میں اور پست رکھ اپنی آواز کو بے شک بدترین آواز، آوازوں میں سے یقینا گدھوں کی آواز ہے‘‘۔
قرآن مجید کے بہت سے دیگر مقامات پر بھی بیش قیمت نصیحتیں ہیں جہاں پر ایمان اور عبادات کی بہت زیادہ اہمیت ہے وہیں پر اعلیٰ اخلاقی اقدار پر بھی سمجھوتا کرنے کی کوئی گنجائش موجود نہیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں