مختلف طرح کے علوم وفنون پر مختلف طرح کی کتابیں لکھی جاتی ہیں ‘جو ان علوم کے چاہنے والوں اور شائقین کے لیے اپنے اندر دلچسپی اور رہنمائی کے زریں اصولوں کو سموئے ہوئے ہوتی ہیں۔ کتابوں کا مطالعہ انسان کے علم میں اضافہ کرتا ہے۔ بہت سی کتابیں انسان کی فکر اور شعور کو جلا بخشتی ہیں ۔ ادب اورصحت مند شاعری بھی انسان کے تحیل اور تفکر جلا بخشتی ہے۔ کتابیں پڑھنے والا انسان حالات وواقعات کا بہترین انداز میں تجزیہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرلیتا ہے ۔کثرت مطالعے کی بدولت انسان کی فکر اور شخصیت میں گہرائی پیدا ہوتی ہے۔ کتابوں کا مطالعہ جہاں پر انسان کے علمی ذوق کی تسکین کا سبب ہے ‘وہیں پر انسان میں تحصیل علم کی مزید تمنا ،طلب اور جستجو کو پیدا کرتا ہے۔ دنیا میں بڑے سائنسدان‘ مفکر‘ دانشور اور علوم کے ماہرین کتابوں کے مطالعے کے نتیجے میں ہی اپنے علوم میں ترقی کرنے میں کامیاب ہوئے‘ تاہم یہ ایک حقیقت ہے کہ دنیا کی وہ واحد کتاب جو ہمہ جہت ہے‘ وہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی کتاب قرآن مجید ہے۔ قرآن مجید کا موازنہ کسی بھی کتاب سے کرنا ممکن نہیں اور انسان جوں جوں قرآن مجید کا مطالعہ کرتا ہے‘ توں توں وہ اس بات کو سمجھتا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے علم ‘ حکمت اور فکر کو جلا دینے والی باتیں‘ جو اس کتاب میں بیان کی ہیں‘ ان کا کوئی متبادل نہیں۔ جب قرآن مجید کی مختلف جہتوں میں غور کیا جاتا ہے‘ تو قرآن مجید ہر جہت ہی میں کامل اور مکمل نظر آتا ہے۔ قرآن مجید کی چند اہم جہتیں مندرجہ ذیل ہیں:
(الف ) عقائد اور فکر کی اصلاح: قرآن مجید نے انسان کی بداعتقادی اور فکری کجی کی اصلاح‘ جس انداز میں کی اس کی کوئی نظیر کائنات میں نہیں ملتی۔ جزیرۃ العرب کے لوگ بت پرستی میں مبتلا تھے اور شجر وحجر کو اپنا معبود اور مسجود بنائے ہوئے تھے۔ سورج ‘چاند اور ستاروں کی پوجا ہو رہی تھی ۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت عزیر علیہ السلام کی شان میں غلو کرکے اُن کو اللہ تبارک وتعالیٰ کا بیٹا قرار دیا جا رہا تھا۔ اس بداعتقادی اور فکری کجی کے حوالے سے قرآن مجید نے کامل اور مکمل رہنمائی کی اور اللہ وحدہ لاشریک کی وحدانیت اور یکتائی کا بہترین انداز میں سبق پڑھایا۔
(ب)اعمال کی اصلاح: قرآن مجید نے انسانوں کی فکر کے اصلاح کے ساتھ ساتھ ان کی اعمال کی اصلاح کے حوالے سے بھی بہترین انداز میں رہنمائی کی ؛چنانچہ قرآن مجید نے عبادات کو احسن انداز میں بجالانے اور اللہ وحد ہ لاشریک کی بندگی کے لیے عبادت کے بہترین طریقے انسانوں کو سمجھائے۔ نماز‘روزہ‘ زکوٰۃ ‘ حج ‘ قربانی‘ ذکر الٰہی اور دعا جیسے خوبصورت راستے بتلا کر انسانوں کے تعلق اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات کے ساتھ استوار کرنے کے بارے میں کامل انداز میں رہنمائی کی۔
(ج)قانونی پہلو: قرآن مجید جہاں پر عقائد اور اعمال صالحہ کے حوالے سے انسانوں کی کامل رہنمائی کرتا ہے ‘وہاں پر قرآن مجید نے ریاست اور معاشرے میں امن وسکون پیدا کرنے کے لیے قانونی اعتبار سے بھی مکمل رہنمائی کی ہے ؛چنانچہ اقامت صلوٰۃ کے ساتھ ساتھ نظام زکوٰۃ کو وضع فرما کر اللہ تبارک وتعالیٰ کی بندگی کے ساتھ ساتھ مخلوق کی کشادگی اور بہتری کا بھی بہترین انداز میں بندوبست کیا گیا۔ مفلوک الحال اور تنگ دست لوگوں کی غربت کو دور کرنے کے لیے نظام زکوٰۃ کا‘ جو سسٹم اللہ تبارک وتعالیٰ نے عطا فرمایا‘ اگر اس پر صحیح معنوں میں عمل کر لیا جائے‘ تو معاشرے سے غربت اور مفلوک الحالی کا باآسانی خاتمہ ہو سکتا ہے۔ معاشرے میں موجود سنگین جرائم کی بیخ کنی کے لیے مؤثر سزاؤں کو مقرر کر کے جرائم پیشہ افراد کی بیخ کنی کا منظم انداز میں بندوبست فرمایا؛ چنانچہ قتل کے بدلے قتل‘ شادی شدہ زانی کے لیے سنگسار اور غیر شادی شدہ زانی کے لیے کوڑوں کی سزا کو مقرر کیا گیا ‘چور کے ہاتھ کاٹنے کی سزا کو مقرر کرنے کے ساتھ شرابی کے لیے بھی کوڑوں کی حد کومقرر کرکے ان تمام جرائم کی روک تھام کا بہترین بند وبست کر دیا گیا۔ معاشرے میں پاک دامن عورتوں کی کردار کشی کی روک تھام کے لیے 80کوڑے حد قذف کو مقرر کرکے معاشرے کی تطہیر کا بہترین انداز میں بندوبست کر لیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ قانون کے ہمہ گیر اطلاق کا درس دیا گیا اور چھوٹے اور بڑے کے لیے قانون کی برابری کا اطلاق کرکے معاشرے میں عدل کا بول بالا کر دیا گیا۔ بنو مخزوم کی عورت کی سفارش کے موقع پر آپ ﷺ نے یہ ارشاد فرما کر اگر میری بیٹی فاطمہ بھی چوری کرے‘ تو میں اس کے بھی ہاتھ کاٹ ڈالوں گا۔اس طریقے سے کائنات کے لوگوں کو درس دیا کہ قانون کی نظروں میں سب لوگ برابر ہونے چاہئیں۔
(د)شفاء یابی: قرآن مجید دنیا کی وہ واحد کتاب ہے‘ جو عقائد‘ اعمال ‘ قانونی معاملات میں رہنمائی کرنے کے ساتھ ساتھ کامل شفاء ہے ۔ قرآن مجید کے ہر حصے کو پڑھنا انسان کی بیماریوں کے لیے شفاء کا سبب ہے۔ خصوصیت سے سورہ فاتحہ‘ آیت الکرسی‘ سورہ بقرہ کی آخری دو آیات اور معوذتین میں شفایابی کے زبردست اثرات موجود ہیں۔ قرآن مجید کی تسلسل کے ساتھ تلاوت سے انسان کی تمام روحانی اور جسمانی بیماریاںختم ہو جاتی ہیں اور ہر عہد میں لوگوںکی کثیر تعداد نے قرآن مجید کی تلاوت کے ذریعے اپنی بیماریوں سے نجات حاصل کی ہے۔
(ہ)غم کا خاتمہ: قرآن مجید میں جہاں روحانی اور جسمانی بیماریوں سے شفاء یابی کے اثرات موجود ہیں وہیں پر قرآن مجید میں غم کے خاتمے کے بھی حیرت انگیز اثرات موجود ہیں۔ گو پورے قرآن مجید کی تلاوت ہی انسان کے غم سے نجات کا باعث ہے۔حضرت یونس علیہ السلام کی دعا کو پڑھنے کے نتیجے میں انسان کے جملہ غم دُور ہو جاتے ہیں۔
(و)قوموں کے عروج وزوال کی منظر کشی: قرآن مجید ایک تاریخی حقائق پر مبنی ایک محیر العقول کتاب بھی ہے اور اس میں قوموں کے عروج اور زوال کے اسباب کو جس انداز میں بیان کیا گیا ہے اس کی نظیر ملنا نا ممکن ہے۔ قوم نوح پر آنے والے سیلاب ‘ قوم عاد پر آنے والی آندھیاں‘قوم مدین اور قو م ثمود پر مسلط ہونے والی چنگھاڑ ‘ قوم لوط پر برسنے والے پتھر‘ قوم فرعون کے غرق آب ہونے اور قارون کے زمین میں دھنسنے کے واقعات میں انسانوں کے لیے عبرت کا بہت بڑا سامان موجود ہے۔
(ز)حیات بعد الممات کی خوب صورت انداز میں منظر کشی: دنیا کی وہ واحد کتاب ‘جو موت کے بعد کے احوال سے انسان کو آگاہ کرتی ہے‘ وہ قرآن مجید ہے۔ برزخی زندگی اور آخرت کے حوالے سے انسانوں کی فلاح اور ناکامی کے حوالے سے قرآن مجید میں بڑے بلیغ انداز میں بیان موجود ہے۔ جنت کے حسین مناظر اور ان کی جزیات کا بیان انسان کو مسحور کر دیتا اور جہنم کی ہولناکیوں اور وہاں کے عذاب کی جزیات کا بیان خشیت اور اللہ تبار ک وتعالیٰ کی کبریائی کے احساس کو بڑھا دیتا ہے؛ اگرچہ قرآن مجید کے بہت سے پہلو اس کے علاوہ بھی ہیں‘ لیکن یہ تمام جہتیں اس کو دیگر کتابوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ممتاز کر دیتی ہیں۔ یہ تاسف کا مقام ہے کہ علم اور مطالعے کا ذوق رکھنے والے لوگ باقی کتابوں کا مطالعہ تو کرتے ہیں ‘لیکن قرآن مجید کو پڑھنے‘ اس کی تلاوت کرنے‘ اس پر غوروفکر کرنے‘ اس پر عمل کرنے‘ اس کا ابلاغ کرنے اور اس کے پیام کے لیے کوششیں نہیں کرتے۔ قرآن مجید کا یقینا ہم پر حق ہے کہ ہم قرآن مجید کی تلاوت کریں اس کے مفہوم کو سمجھیں ‘ اس پر عمل پیرا ہوں‘ اس کا ابلاغ کریں اور اس کے پیام کے لیے کوششیں کریں ‘یقینا اسی طریقے سے ہم دنیا اور آخرت کی فلاح وبہبودکو حاصل کر سکتے ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ہم سب کو قرآن مجید سے تمسک اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)