اللہ تبارک وتعالیٰ کی بنائی کائنات بڑی وسیع ہے اور اس میںانسان کی توجہات اور دلچسپیوںکے بہت سا سامان موجودہے‘ لیکن انسانوںکی غالب اکثریت اپنی معاشی سرگرمیوںاور سماجی ذمہ داریوں کی وجہ سے کائنات کی تخلیق پر غوروفکر نہیںکر پاتی۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن مجید میں کائنات کے اسرار وزموز کے حوالے سے بہت ہی قیمتی باتیںارشادفرما ئی ہیں‘ جن میںسے چند اہم درج ذیل ہیں:
سورہ انبیاء کی آیت نمبر30 تا32 میںارشادہوا: ''اورکیانہیں دیکھاان لوگوںنے جنہوںنے کفرکیاکہ بے شک آسمان اور زمین دونوںتھے(آپس میں) ملے ہوئے توہم نے الگ کر دیا ان دونوں کو اور ہم نے بنائی پانی سے ہر زندہ چیز تو کیا وہ ایمان نہیںلاتے اور ہم نے بنائے زمین میں پہاڑ کہ وہ ہلا (نہ) دے ‘ ان کوہم نے بنائے اس میں کشادہ راستے۔ تاکہ وہ لوگ راہ پائیں اور ہم نے بنایاآسمان کو محفوظ چھت اور وہ اس (آسمان)کی نشانیوں سے منہ موڑنے والے ہیں ‘‘۔اسی طرح اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ فرقان کی آیت نمبر 61‘62میںارشاد فرماتے ہیں: ''بہت برکت والی ہے (وہ ذات) جس نے بنائے آسمان میں برج اور اس نے بنایا اس میں ایک اور چراغ اور روشنی کرنے والا چاند اور (اللہ )وہ ہے جس نے بنایا رات اور دن کو (ایک دوسرے کے)پیچھے آنے والا۔ (یہ باتیں )اس کے لیے ہیں جو ارادہ کرے کہ وہ نصیحت کرے یا وہ ارادہ کرے شکر گزاری کا۔ ‘‘
اسی طرح اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورہ نوح کی آیت نمبر 15 سے 20 میں بھی زمین وآسمان کے حوالے سے بہت ہی خوبصورت باتیں ارشادفرمائیں: ''کیا نہیں تم نے دیکھا کیسے پیدا کیے اللہ نے سات آسمان اوپر تلے اور بنایا چاندکو ان میں(زمین کا)نور اور بنایا سورج کوچراغ اور اللہ ہی نے اُگایا(پیداکیا) تمہیں زمین سے اگانا(خاص اندازسے) پھر وہ لوٹائے گا تمہیںاسی میں۔ اور (پھر) وہ نکالے گا‘ تمہیں(دوبارہ) نکالنا اور اللہ نے بنایا تمہارے لیے زمین کوبچھونا‘ تاکہ تم چلوپھر اس کے کھلے راستوں پر۔‘‘
سورہ نحل قرآن مجیدکی ایک ایسی صورت ہے‘ جس میں تفکر فی الخلق کے حوالے سے بہت ہی زبردست اور پر اثر ارشادات فرمائے گئے‘ جن میںسے چنداہم درج ذیل ہیں:
سورہ نحل کی آیت نمبر3 سے 12 میں ارشاد ہوا: ''اس نے پیدا کیا آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ وہ بہت بلند ہے اس سے جووہ شریک بناتے ہیںاس نے پیدا کیا انسان کو ایک قطرے سے تو اچانک وہ جھگڑالوبن گیا اعلانیہ طور پر اور چوپایوں کو اس نے پیدا کیا۔ انہیںتمہارے لیے ان میںگرمی حاصل کرنے کا سامان اور (کئی)فوائدہیں اور ان میںسے بعض تم کھاتے ہو اور تمہارے لیے ان میں رونق ہوتی ہے جب تم شام کو چرا کر لاتے ہو اور جب صبح چرانے کولے کر جاتے ہو اور اُٹھا کر لے جاتے ہیںتمہارے بوجھ۔ اس شہر تک (کہ) نہیںتھے پہنچے والے تک مگر جانوںکی مشقت کے ساتھ۔ بے شک تمہارا رب یقینا نرمی کرنیوالا ‘ نہایت رحم والا ہے۔ وہی ہے جس نے نازل کیاآسمان سے پانی تمہارے اس سے کچھ پینا ہے اور اسی سے پودے ہیں(کہ) اس میں تم چرا تے ہو وہ اُگاتا ہے تمہارے لیے اس کے ذریعے کھیتی اور زیتون اور کھجور اور انگور اور ہر طرح کے پھل بے شک اس میںیقینا نشانی ہے ان لوگوں کے لیے (کہ) وہ غوروفکر کرتے ہیں اور اس نے مسخر کر دیا تمہارے لیے رات اور دن کو اور سورج اور چاند اور ستارے مسخر ہیں‘ اس کے حکم سے‘‘ ۔
اسی طرح سورہ نحل کی آیت نمبر13 سے 16 میں اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ''اور جو کچھ ان نے پھلادیا تمہارے لیے زمین میں(کہ) مختلف ہیںاس کے رنگ بے شک اس میںیقینا نشانی ہے ان لوگوں کے لیے جونصیحت حاصل کرتے ہوں اور وہی ہے جس نے مسخر کر دیا سمندر کو تاکہ تم کھاؤ اس سے تازہ گوشت اور تم نکالو اس سے سامان ِزینت(کہ) تم پہنتے ہو انہیں اور تو دیکھتا ہے کشتیوں کو پانی چیرتی چلی جانیوالی ہیں۔ اس میں اور تاکہ تم تلاش کرو اس کے فضل سے اور تاکہ تم شکر کرو اس کی نعمتوںکا اور اس نے گاڑ دیے زمین میںپہاڑ کہ وہ ہلا (نہ) دے تم کو ‘ اور نہریںا ور راستے (بنائے)تاکہ تم راہ پاؤ۔ اور (راستوں میں) نشانات(بنائے) اور ستاروں سے وہ لوگ راستہ معلوم کرتے ہیں۔‘‘
سورہ نحل کی آیت نمبر 48 میں اللہ تبارک وتعالیٰ اشیاء کے سایوں کے حوالے سے ارشاد فرماتے ہیں: ''اور کیا نہیںانہوں نے دیکھا (اس کو) جو اللہ نے پیدا کیا کوئی بھی چیز ہو (کہ)جھکتا ہے اس کا سایا دائیںطرف سے اور بائیں(طرف سے) سجدہ کرتے ہوئے اللہ کو اس حال میںکہ وہ عاجز ہیں ۔‘‘
سورہ نحل کی آیت نمبر66 سے69 میں بھی اللہ تبارک وتعالیٰ نے بہت سی توجہ طلب باتوں کو یوں بیان فرمایا :''اور بے شک تمہارے لیے چوپائیوں میںیقینا بڑی عبرت ہے‘ ہم پلاتے ہیںاس میںسے جو ان کے پیٹوں میں ( یعنی )گوبر اور خون کے درمیان سے خالص دودھ (جو)حلق سے آسانی سے اُتر جانیوالا ہے پینے والوں کے لیے۔ اور کھجوروںاور انگوروں کے پھلوں سے (بھی) (کہ)تم بناتے ہو اس سے ( بعض لوگ)نشہ آور چیزیںاور اچھا رزق‘ بے شک اس میں یقینا نشانی ہے اس قوم کے لیے (جو)سمجھتے ہیں۔ اور الہام کیاتیرے رب نے شہد کی مکھی کی طرف کہ توبنا پہاڑوں میںگھر اور درختوں میں اور ان میںجن (چھپروں) پر یہ لوگ بیلیںچڑھاتے ہیں پھر تو کھا ہر قسم کے پھلوں سے پھر تو چل اپنے رب کے راستوں پر (جو ) مسخر کیے ہوئے ہیں ‘ نکلتی ہے ان کے پیٹوں سے پینے کی ایک چیز مختلف ہیںاس کے رنگ اس میں شفاء ہے لوگوں کے لیے۔ بے شک اس میں یقینا نشانی ہے اس قوم کے لیے (جو )غور وفکر کرتے ہیں۔ ‘‘
اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورہ نحل میں انسانی گھروں کی مثال بڑے خوبصورت انداز میںدی ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ نحل کی آیت نمبر 80میںارشادفرماتے ہیں:''اللہ نے بنائی تمہارے لیے تمہارے گھروں سے رہنے کی جگہ اور بنائے تمہارے لیے چوپایوں کے چمڑوں سے گھر (خیمے) تم ہلکا پھلکا پاتے ہو انہیں اپنے سفر کے دن اور اپنی اقامت کے دن اوران کی اون سے اور ان کی پشم اور ان کے بالوںسے گھر کا سامان اور ایک وقت تک فائدے اُٹھانے کی چیزیںبنائیں۔ ‘‘
سورہ نحل کی آیت نمبر78 میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسانوں کی تخلیق کا ذکر کیا ارشاد ہوا: ''اور اللہ نے نکالا تمہیںتمہاری ماؤں کے پیٹوں سے (اس حال میں کہ) تم نہیں جانتے تھے کچھ بھی اور اس نے بنادیے تمہارے لیے کان اور آنکھیں اور دل تاکہ تم شکر کرو۔‘‘اسی طرح اللہ تبارک وتعالیٰ نے پرندوں کی پرواز کا ذکر کرتے ہوئے سورہ نحل کی آیت نمبر79 میں ارشادفرمایا:''کیا نہیںدیکھا انہوں نے پرندوں کی طرف (کہ)مسخر ہیںآسمان کی فضا میںنہیںروکتاانہیں (فضا میں)مگر اللہ ہی بے شک اسمیں یقینا نشانیاں ہیںاس قوم کے لیے (جو) ایمان لاتے ہیں۔
ان تمام تخلیقات کو بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ انسان ان چیزوںپر غوروفکر کرکے اپنی مقصدتخلیق کو سمجھنے کی کوشش کر ے۔ اس حوالے سے اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ آل عمران کی آیت نمبر189 تا191 میں ارشاد فرماتے ہیں: ''اور اللہ ہی کے لیے ہے بادشاہت آسمانوں اور زمین کی۔ اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادرہے۔ بے شک آسمانوںاورزمین کے پیدا کرنے میں اور رات اور دن کے آنے جانے میںیقینانشانیاں ہیںعقل والوں کے لیے۔ وہ لوگ جو ذکر کرتے ہیںاللہ کاکھڑے ہو کر اور بیٹھ کر اور اپنے پہلوؤںکے بل اور غوروفکر کرتے ہیںآسمانوں ا ور زمین کی تخلیق میں(اور کہتے ہیں) اے ہمارے رب! نہیںپیدا کیاتو نے یہ (سب کچھ) بے کار‘ تو پاک ہے (ہر عیب سے) پس ہمیںبچا آگ کے عذاب سے۔‘‘اسی طرح سورہ ذاریات کی آیت نمبر56میںارشادہوا : ''اور میں نے نہیںپیدا کیا جنوںاور انسانوںکو مگر اس لیے کہ وہ میری عبادت کریں۔‘‘
سورہ آل عمران اور ذاریات کی آیات انسان کو یہ باتیںسمجھاتیں ہیںکہ درحقیقت اس کائنات پر غوروفکر کرنے کے بعد انسان کو اللہ تبارک وتعالیٰ کی عبادت اور اپنی اخروی کامیابی کے لیے کوشاں ہو جانا چاہیے۔
جن لوگوں نے مقصدتخلیق کو سمجھ لیاوہ کامیاب اور کامران ہو گئے اور وہ لوگ جنہوںنے اس کے مدمقابل اپنے مقصدتخلیق کو نظر انداز کر دیا اوردنیاکی زندگی میںہی کھوگئے درحقیقت انہوںنے نقصان کاسودا کیا۔ قرآن مجیدمیںدنیااورآخرت کی فلاح کے لیے کی جانے والی دعا کاذکر ہے لیکن فقط دنیاہی زندگی میںکھو جانے والے لوگوںکے انجام کے حوالے سے سورہ کہف کی آیت نمبر 103‘104میںارشاد ہوا: ''کہہ دیجئے کیاہم خبر دیںتمہیںزیادہ خسارہ پانے والوں کی اعمال کے اعتبار سے‘ وہ لوگ جو (کہ) ضائع ہو گئی دنیوی زندگی میںحالانکہ وہ گمان کرتے ہیںکہ بے شک وہ اچھے کام کر رہے ہیں۔‘‘اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں مقصد تخلیق کو سمجھ کر حقیقی کامیابی کے حصول کے لیے کوشاں رہنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہم سورہ بقرہ آیت نمبر201 میں مذکور اس دعا کے مصداق بن جائیں۔
'' اور ان میںسے کچھ (ایسے ہیں)جو کہتے ہیں اے ہمارے رب ہمیںدے دنیامیںبھلائی اور آخرت میں (بھی)بھلائی اور ہمیںبچا لے آگ کے عذاب سے۔ ‘‘