"AIZ" (space) message & send to 7575

پاکستانی رہنما کا اعزاز

17جنوری کو مرکزی جمعیت اہلحدیث کے مرکزی دفتر 106راوی روڈ میں جمعیت کے مرکزی رہنما ڈاکٹر عبدالغفور راشد نے مرکزی جمعیت کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر حافظ عبدالکریم کے اعزاز میں ایک عصرانے کا اہتمام کیا۔ اس عصرانے کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ ڈاکٹر حافظ عبدالکریم کو حالیہ دنوں میں رابطہ عالم اسلامی کی مجلس اعلیٰ کا رکن منتخب کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر حافظ عبدالکریم کا اس مجلس کارکن منتخب ہونا یقینا ًپاکستان کے مذہبی حلقوں اور ملک کے لیے ایک اعزاز کی بات ہے۔ ڈاکٹر حافظ عبدالکریم ایک متحرک مذہبی وسیاسی رہنما ہیں۔ آپ ڈیرہ غازی خان سے قومی اسمبلی کے رکن رہ چکے ہیں اور اس وقت سینٹ کے ممبر ہیں۔ سابقہ دور حکومت میں وفاقی وزیر مواصلات کا منصب بھی آپ کے پاس رہ چکا ہے۔ حافظ عبدالکریم کی دینی خدمات کادائرہ بہت وسیع ہے۔ آپ نے ملک کے طول وعرض میں بالعموم اور ڈیرہ غازی خان کے گردونواح میں بالخصوص بڑی تعداد میں مدارس اور مساجد کو قائم کیا ہے۔ آپ مرکزی جمعیت اہلحدیث کے زیر اہتمام چلنے والے نجی ٹیلی ویژن کے چیئرمین بھی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اندرون اور بیرون ملک بالخصوص سعودی عرب میں وسیع حلقہ احباب کو رکھتے ہیں۔ میں نے ان کی شہرت ایک عرصے سے سن رکھی تھی‘ لیکن مرکزی جمعیت اہل حدیث اور جمعیت اہلحدیث کے اتحاد کے بعد مجھے ان کو قریب سے دیکھنے کا موقع میسر آیا ‘تو میں نے محسوس کیا‘ ڈاکٹر حافظ عبدالکریم بہت متواضع‘ملنسار اور خوش اخلاق انسان ہیں۔ ان دوبرسوں کے دوران ہمارے آپس میں مسلسل رابطے رہے اور آپ نے ہر ملاقات میں پرتپاک اور گرمجوش جذبات کا اظہار کیا۔ مجھے حافظ عبدالکریم کی ہمراہی میں چند ماہ قبل سعودی عرب کا دورے پر جانے کا بھی موقع ملا۔ یہ دورہ مرکزی جمعیت اہلحدیث کے امیر پروفیسر ساجد میر صاحب کی قیادت میں ہو رہا تھا۔ اس چار رکنی وفد میںقاری صہیب احمد میر محمدی صاحب بھی شامل تھے۔ اس دورے کے دوران ہم نے سعودی عرب کے وزیر مذہبی امور‘وزیر حج‘ مفتی اعظم‘ شئوون الحرمین کے مدیر ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس‘مدینہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے ملاقاتیں کیں۔ یہ دورہ فقط دینی جماعتوں کے لیے خوش آئند نہ تھا‘ بلکہ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان قربتوں کو بڑھانے کا ایک ذریعہ بھی تھا۔اس دورے کے دوران حافظ عبدالکریم صاحب کے ساتھ قربت اور بھائی چارے میں مزید اضافہ ہوا۔ 
ڈاکٹر حافظ عبدالکریم کے اعزاز میں ہونے والی اس پروقار تقریب میں ملک بھر سے نمایاںعلماکرام نے شرکت کی‘ جن میں؛ ڈاکٹر حماد لکھوی‘ مولانا مبشر احمد ربانی‘ حافظ شریف‘ حافظ مسعود عالم‘ مولانا داؤد ارشد ڈوگر اور دیگر احباب شامل تھے ‘اس کے ساتھ ساتھ جمعیت کے نمایاں رہنماؤں نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔ علماکرام اور رہنماؤں نے ان کے اس اعزاز پر ان کو مبارک باد دی۔ میں نے اس موقع پر ان کی ملنساری‘ تواضع اور خوش اخلاقی کا ذکر کیا اور اس حقیقت کو اُجاگر کیا کہ جو شخص تواضع اور انکساری کو اپنا لیتا ہے‘ اللہ تبارک وتعالیٰ اس کو مختلف اعزازات سے نواز دیتے ہیں۔ دنیا کے یہ اعزازات یقینادنیا میں خوشی کا سبب بنتے ہیں‘ لیکن یہ تمام اعزازات اس وقت معنی خیز ہوں گے‘ جب ہم اخروی کامیابیوں سے ہمکنار ہوں گے اوراس کے ضروری ہے کہ ہم دنیاوی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ اپنی آخرت کی بہتری کے لیے کوشاں رہیں۔ اس موقع پر مرکزی جمعیت اہلحدیث کے امیر پروفیسر ساجد میر صاحب نے بھی حافظ عبدالکریم کے اس اعزاز کے ملنے پر خوشی کا اظہارکیا اور اس بات کو واضح کیا کہ حافظ عبدالکریم صاحب نے ماضی میں ہر اعزاز کو اچھی طرح نبھایا ہے اور آپ نے امید ظاہر کی کہ وہ اس اعزاز کو بھی بہترین طریقے سے نبھائیں گے۔ 
رابطہ عالم اسلامی کی مجلس اعلیٰ کی رکنیت اس حوالے سے خصوصی اہمیت کی حامل ہے کہ رابطہ عالم اسلامی ایک موثر بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم ہے ‘جو 1962ء میں سعودی عرب میں قائم کی گئی۔ اس تنظیم نے نا صرف سعودی عرب میں دین سے وابستہ لوگوں کی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کیے‘ بلکہ عالم اسلام میں بسنے والے سینکڑوں نمایاں افراد کی شخصیت سازی میں بھی موثر کردار ادا کیا۔ اس تنظیم کا ہیڈ کوارٹر اُم القریٰ ‘یعنی مکہ مکرمہ میں ہے۔ ابتدائی طور پر اس کی فنڈنگ سعودی حکومت نے ہی کی‘ بعد ازاں اس کی فنڈز بڑھتے بڑھتے 1980ء تک 13ملین ڈالر تک جا پہنچے۔ 
اس تنظیم کی نشر و اشاعت میں سعودی عرب کے ممتاز ماہر تعلیم ڈاکٹرعبداللہ عبدالمحسن الترکی نے جو جامعہ الامام کے وائس چانسلر بھی رہ چکے ہیں‘ نمایاںکردار ادا کیا‘ اسی طرح ممتاز ماہرتعلیم اور مدینہ یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر عبداللہ صالح العبید نے بھی اس تنظیم کی پیش رفت میں اہم کردار ادا کیا۔ بنیادی طور پر اس تنظیم کا مقصد دنیا بھر میں مساجد کی ترویج اور تحفظ کے لیے کردار ادا کرنا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ تنظیم دکھی مسلمانوں کی مالی معاونت‘ بالخصوص قدرتی آفات کے دوران ان کی بحالی کے لیے موثر کردار ادا کرتی ہے۔ اس تنظیم نے دنیا بھر میں قرآن ِمجید کی نشر و اشاعت میں نمایاں کردار ادا کیا۔ یہ دہشت گردی‘ انتشار اور فساد کے خاتمے کے لیے بھی نمایاں کردار ادا کرتی رہتی ہے۔ اس نے فکری اور مذہبی اعتبار سے مختلف نظریات رکھنے والے لوگوں کے درمیان مذاکرات کی اہمیت کو خصوصی طور پر اجاگر کیا ہے۔ اس تنظیم کا مقصد شریعت کی تفہیم کو عام کرنا ہے‘ لیکن اس مقصد کے لئے یہ تنظیم دباؤ اور سازش کے طرز عمل کو اختیار نہ کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ یہ تنظیم اسلامی شعائر اور مقدس مقامات کے تحفظ کے لیے بھی ہمہ وقت کوشاں رہتی ہے۔ اس تنظیم نے موسم حج میں بین الاقوامی سطح کے علماء اور دانشوروں کے اکٹھ میں بھی نمایاں کردار ادا کیا اور تنظیم کے پلیٹ فارم سے ہر سال حج کے موسم میں دنیا بھر سے نمایاں مذہبی شخصیات کو جمع کرکے ان کو مذاکرات کا موقع فراہم کیاجاتا ہے۔ یہ تنظیم‘ اسلامی موضوعات پر چھوٹے چھوٹے کتابچے اور ہینڈ بلز کی نشر و اشاعت بھی کرتی رہتی ہے۔ یہ تنظیم ''مساجد کے پیغام‘‘ کے عنوان سے ایک جریدہ وقفے وقفے سے شائع کرتی رہتی ہے۔ اس تنظیم نے جنرل اسلامک کانفرنس کے عنوان سے مختلف سالوں میں بہت سی بین الاقوامی کانفرنسوں کا انعقاد کیا۔ 1962ء‘ 1965ء‘ 1987ء اور 2002ء میں اہم عصری موضوعات پر نمایاں کانفرنسوں کا انعقاد کیا جا چکا۔ 1974ء میں رابطہ عالم اسلامی نے ختم ِ نبوت کا انکار کرنے والے گروہوں کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دے کر ان کی مقدس مقامات میں داخلے پر پابندی لگانے جیسے انقلابی کام کو بھی سر انجام دیا۔ 2015ء میں شیخ عبداللہ عبدالمحسن الترکی نے دنیا بھر میں قیام امن کے لیے دہشت گردی کو خلاف دین قرار دیتے ہوئے دہشت گردوں کی تعلیمات اور کارروائیوں کو قرآن وسنت کے خلاف قرار دیا۔ اس تنظیم کے نمایاں سربراہ کی حیثیت سے عبداللہ الترکی پاکستان بھی تشریف لا چکے ہیں۔
کچھ برس قبل اس تنظیم کے موجودہ جنرل سیکرٹری محمد بن عبدالکریم العیسٰی پاکستان تشریف لائے ‘تو اس موقع پر ان کے اعزاز میں سعودی سفارتخانے نے ایک پر وقار تقریب کا انعقاد کیا۔ اس تقریب میں پاکستان کی تمام سیاسی اور دینی جماعتوں کے نمایاں قائدین شریک ہوئے۔ مسلم لیگ‘ جماعت اسلامی‘ جمعیت علمائے اسلام‘ جمعیت علمائے پاکستان کے قائدین کی اس تقریب میں شمولیت کے سبب تقریب میں عربی رنگ کے ساتھ ساتھ قومی رنگ بھی پیدا ہو گیا۔ اس تقریب میں شرکائے مجلس کے لیے مقامی ہوٹل میں پر وقار ضیافت کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس موقع پر رابطہ عالم اسلامی کے جنرل سیکرٹری نے مہمانوں سے بالمشافہ ان کی نشستوں پر جا کر ملاقات کی۔ جب آپ میری نشست پر تشریف لائے تو آپ نے والد گرامی علامہ احسان الٰہی ظہیرکے حوالے سے اپنی محبت اور جذبات کا بڑی گرمجوشی سے اظہار کیا۔ اس دورے کے د وران ڈاکٹر عبدالکریم العیسیٰ کے اعزاز میں کئی اہم تقریبات کاانعقاد ہوا۔ انہوں نے ان تقریبات میں پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کا اظہار کیااور بین الاقوامی تنازعات بالخصوص مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی بھرپور انداز میں تائید کی۔ آپ کا یہ دورہ پاکستان اور سعودی عرب کے خوشگوار تعلقات کو مزید بڑھانے کے لیے ممدو معاون ثابت ہوا۔ رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل کے اس دورے کے بعد بھی حکومت پاکستان اور پاکستان کی نمایاں شخصیات رابطہ عالم اسلامی سے رابطے میں رہیں اور یہ رابطے پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کو مزید بہتر بنانے میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔ 
یقینا ًاس بین الاقوامی تنظیم کی رکنیت جہاں پر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم کے لیے بہت بڑااعزاز ہے‘ وہیں پر پاکستان کے مذہبی حلقوں کے لیے بھی خوشی کی خبر ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ڈاکٹر حافظ عبدالکریم کو اس نئے اعزاز کی نسبت سے اپنی ذمہ داریوں کو اچھے طریقے سے نبھانے کی توفیق دے۔ (آمین )

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں