تقریباً ہر انسان کو اپنی زندگی میں چھوٹی بڑی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بہت سے لوگ زندگی کے مختلف ادوار میں موذی امراض کا سامنا بھی کرتے ہیں‘ جن میں سے بعض اللہ تبارک وتعالیٰ کے حکم سے شفاء یاب ہوجاتے ہیں اور بہت سے لوگ ان امراض کے نتیجے میں موت کی وادی میں بھی اتر جاتے ہیں۔ میں نے مشاہدہ کیا ہے کہ انسانوں کی بیماریوں کے بہت سے مادی اور روحانی اسباب ہیں ‘جن میں سے چند اہم درج ذیل ہیں:۔
1:ماحولیاتی آلودگی۔ 2: ناقص غذا اور آلودہ پانی۔ 3:جراثیم۔ 4:تھکاوٹ اور بے خوابی۔ 5: نفسیاتی دباؤ ۔ 6: گناہ ۔7:شیطانی اثرات۔ 8: جادو ٹونہ اور 9:نظر ِ بد۔ان بنیادی وجوہات کے علاوہ بھی انسان دیگر بہت سی وجوہ کی بناء پر بیمار ہو جاتا ہے۔
مختلف طبی مکاتب فکر ایک عرصے سے انسانیت کو بیماریوں سے بچانے کے لیے اپنے علم اور فن کی روشنی میں کوشاں ہیں۔ اس وقت دنیا میں ایلوپیتھک‘ ہومیو پیتھک اور حکمت کے ماہرین اپنے اپنے انداز میں بیماریوں کے علاج کے لیے جستجو کرتے رہتے ہیں۔ بہت سے لوگوں کو معالجین کی اس جدوجہد کے نتیجے میں اللہ کے حکم سے شفاء حاصل ہو جاتی ہے‘ جبکہ بہت سے مریض طویل عرصے تک بیمار رہتے ہیں اور کئی مریض ان بیماریوں کے نتیجے میں دنیا سے کوچ بھی کر جاتے ہیں۔ جہاں پر علاج اور معالجہ کے ان مکاتب نے انسانوں کی بیماریوں کا علاج کرنے کی کوشش کی ہے‘ وہیں پر کتاب وسنت کا مطالعہ کرنے کے بعد یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ کتاب وسنت میں بھی بہت سی ایسی روحانی اور مادی تدابیر کوبتلایا گیا کہ جن پر عمل پیرا ہو کر انسان بیماریوں سے نجات حاصل کر سکتا ہے۔ کتاب وسنت میں بیماریوں اور تکالیف سے نجات حاصل کرنے کے لیے جو مختلف تدابیر بیان کی گئی ہیں‘ ان میں سے بعض اہم درج ذیل ہیں:۔
1۔تلاوتِ قرآن مجید: قرآن مجید میں جہاں پر علم‘ حکمت‘قانون اور رہنمائی کی بے مثال کتاب ہے‘ وہیں پر اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس کی تعلیمات اور تلاوت میں انسانوں کی بیماریوں کا علاج بھی رکھا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 82میں ارشاد فرماتے ہیں : ''اور ہم نازل کرتے ہیں قرآن (میں ) سے (وہ کچھ ) جو (کہ) وہ شفا اور رحمت ہے ایمان والوں کے لیے اور نہیں وہ زیادہ کرتا ظالموں کو مگر خسارے میں۔‘‘ اسی طرح سورہ یونس کی آیت نمبر 57میں ارشاد ہوا: ''اے لوگو یقینا آ چکی تمہارے پاس نصیحت تمہارے رب کی طرف سے اور شفا ہے (اس بیماری) کی جو سینوں میں ہے اور ہدایت اور رحمت ہے ایمان والوں کے لیے۔‘‘ اسی طرح سورہ حم سجدہ کی آیت نمبر 41میں ارشاد ہوا: '' آپ کہہ دیجئے وہ (ان لوگوں) کے لیے جو ایمان لائے ہدایت اور شفاء ہے اور وہ (لوگ) جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں بوجھ (کارک یا ڈاٹ) ہے اور وہ ان کے حق میں اندھا ہونے کا باعث ہے یہ (وہ لوگ ہیں جو گویا)پکارے جاتے ہیں دور جگہ سے۔‘‘ ویسے تو سارا قرآن مجید ہی شفاء ہے ‘لیکن خصوصیت سے سورہ فاتحہ‘ آیۃ الکرسی‘ سورہ بقرہ ‘اس کی دو آخری آیات اور تینوں قل میں غیرمعمولی شفائیہ اثرات موجود ہیں۔
2۔ ذکر الٰہی : کثرت سے ذکر الٰہی کرنے کے نتیجے میں بھی اللہ تبارک وتعالیٰ انسان کی زندگی کے اندھیروں کو دور کر کے اس کو روشنیوں کے راستوں پر چلا دیتے ہیں اور اُس کی تلخیوں کو دور کرکے اس کی زندگی میں کشادگی کو پیدا فرما دیتے ہیں۔ سور ہ الاحزاب کی آیت نمبر 41سے 43میں ارشاد ہوا: ''اے لوگو جو ایمان لائے ہو‘ یاد کرو اللہ کو بہت زیادہ یاد کرنا۔ اور تسبیح (پاکیزگی) بیان کرو‘ اُس کی صبح وشام۔ وہی ہے جو رحمتیں بھیجتا ہے تم پر اور اُس کے فرشتے (دعائے رحمت کرتے ہیں) ‘تاکہ وہ نکالے تمہیں اندھیروں سے روشنی کی طرف اور وہ ہے مومنوں پر بہت رحم کرنے والا۔‘‘ اللہ تبارک وتعالیٰ کی تسبیح اور حمد کرنے کے ساتھ ساتھ نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس پر درود بھیجنے سے بھی اللہ تبارک وتعالیٰ انسان پر اپنی رحمتوں کا نزول فرما دیتے اور اس کو عافیت عطا فرماتے دیتے ہیں۔
3۔ توبہ واستغفار: انسان کی زندگی پر بہت سی آنیوالی تکالیف دراصل اس کی اپنی ہاتھوں کی کمائی ہوتی ہیں۔ اس حقیقت کا ذکر اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورہ شوریٰ کی آیت نمبر 30‘31میں کچھ یوں فرمایا : ''اور جو (بھی) تمہیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو وہ اسی کی وجہ سے ہے ‘جو تمہارے ہاتھوں نے کمایا اور وہ درگزر کر دیتا ہے بہت سی باتوں سے۔ اور نہیں ہو تم ہرگز عاجز کرنے والے (اسے) زمین میں اور نہیں تمہارا اللہ کے سوا کوئی کارساز اور نہ کوئی مددگار۔‘‘ ایک حدیث پاک میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا کہ جب کسی قوم میں فحاشی عام ہو جائے گی تو اللہ تبارک وتعالیٰ ان میں مختلف طرح کی بیماریوں کو پیدا فرمائیں گے۔ سنن ابن ماجہ میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریمﷺ نے فرمایا : ''کہ جب کسی قوم میں علانیہ فحش (فس وفجور اور زناکاری) ہونے لگ جائے‘ تو ان میں طاعون اور بیماری پھوٹ پڑتی ہے ‘جو ان سے پہلے کے لوگوں میں نہ تھیں‘‘۔
ہم اس بات کا مشاہدہ کر چکے ہیں کہ جب ایڈز‘ یعنی ایج آئی وی کاوائرس بھی اگر دنیا میں پھیلا تو اس کی بہت بڑی وجوہات میں انسانوں کا بدکرداری اورفحاشی کے راستے کو اختیار کرنا تھا؛چنانچہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری زندگی سے اللہ تبارک وتعالیٰ بیماریوں کو دُور فرما دے تو ہمیں کثرت سے توبہ استغفار کرنی چاہیے اور ان تمام کاموں سے احتراز کرنا چاہیے ‘جو اللہ تبارک وتعالیٰ کی ناراضی کا سبب ہوں۔ ‘‘
4۔ تقویٰ: جب کوئی شخص اللہ تبارک وتعالیٰ کے خوف سے گناہوں سے پاک زندگی گزارنا شروع کر دیتا ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کی تمام تنگیوں کو دور فرمادیتے ہیں۔ سورہ طلاق کی آیت نمبر 2میں اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں: ''اور جو اللہ سے ڈرتا ہے (تو) وہ بنا دیتا ہے‘ اُس کے لیے (مشکلات سے) نکلنے کا کوئی راستہ۔‘‘
5۔ دعا: دعامسلمان کا ہتھیار ہے اور انسان کی بہت سی تکالیف اس دُعا کی برکت سے دور ہو جاتی ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن مجید میں حضرت ایوب علیہ السلام کی دُعا کا ذکر کیا ہے کہ انہوں نے طویل بیماری کے بعد جب دُعا مانگی تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے ان کی دُعا کو قبول ومنظور فرما لیا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ انبیاء کی آیت نمبر 83‘84 میں ارشاد فرماتے ہیں : ''اور ایوب علیہ السلام کو (یاد کیجئے) جب اس نے پکارا اپنے رب کو کہ بے شک میں پہنچی ہے مجھے تکلیف اور تو سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے ‘رحم کرنے والوں میں۔ تو ہم نے دُعا قبول کر لی اس کی پس ہم نے دور کر دی‘ جو اس کو تکلیف تھی اور ہم نے دیے اسے اس کے گھر والے اور ان کی مثل (اور لوگ بھی) ان کے ساتھ رحمت کرتے ہوئے اپنی طرف سے اور (یہ) نصیحت ہے عبادت کرنے والوں کے لیے۔‘‘
اسی سورت میں حضرت یونس علیہ السلام کی دُعا کا بھی ذکر ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے دُعا کی برکت سے ان کے غم کو دور کر دیا اور یہ بات واضح فرمائی کہ اللہ تبارک وتعالیٰ اہل ِ ایمان کے غموں کو بھی اسی طرح دور فرماتے ہیں۔ سورہ انبیاء کی آیت نمبر 87‘88 میں ارشاد ہوا: ''اور (یاد کیجئے) مچھلی والے (یونس) کو جب وہ چلا گیا ناراض ہو کر پس ‘اس نے سمجھا کہ ہرگز نہیں ہم تنگی کریں گے اس پر تو اس نے پکارا اندھیروں میں کہ کوئی معبود نہیں تیرے سوا تو پاک ہے بے شک میں ہی ہوں ظالموں میں سے۔ تو ہم نے دُعا قبول کر لی اُس کی اور ہم نے نجات دی اسے غم سے اور اسی طرح ہم نجات دیتے ہیں ایمان والوں کو۔‘‘
6۔توکل: دنیا میں رہتے ہوئے انسان کو پیش آنے والی تمام تکالیف اللہ تبارک وتعالیٰ کے حکم سے آتی ہے۔ اہل ِایمان کابھروسہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات پر ہوتا ہے۔ سورہ توبہ کی آیت نمبر 53میں اللہ تبارک وتعالیٰ ارشادفرماتے ہیں: ''کہہ دیجئے ہرگز نہیں پہنچے گا ہمیں (کوئی نقصان) ‘مگر جو لکھ دیا ہے اللہ نے ہمارے لیے۔ وہ ہمارا رب ہے‘ اور اللہ پر (ہی) پس چاہیے کہ بھروسہ رکھیں ایمان والے۔‘‘ اسی طرح سورہ طلاق کی آیت نمبر 3میں ارشاد ہوا: '' اور جو اللہ پر بھروسہ کرے تووہ کافی ہے ‘اسے بے شک اللہ پورا کرنے والا ہے اپنے کام کو یقینا اللہ نے مقرر کر رکھا ہے ہر چیز کے لیے ایک اندازہ۔‘‘
7۔ اشیاء سے علاج :مذکورہ بالا روحانی تدابیرکے ساتھ ساتھ کتاب وسنت میں بہت سی ایسی اشیاء کی طرف بھی رہنمائی کی گئی ہے کہ جن کا استعمال کرنے سے انسان کی بیماریاں دور ہو سکتی ہیں؛ چنانچہ شہد‘ کلونجی‘ زیتوں کا تیل‘ سناء مکی‘ عودہندی‘ گائے کے دودھ‘ حجامہ اور آب ِزم زم میں انسان کی بیماریوں کے لیے شفاء ہے۔
اگر ہم کتاب وسنت میں مذکور ان روحانی اور مادی تدابیر کو اختیار کریں تو اللہ تبارک وتعالیٰ یقینا ہماری بیماریوں کو دور فرما سکتے ہیں؛ چنانچہ ہمیں علاج کے جدید مکاتب فکر کے ساتھ ساتھ کتاب وسنت میں مذکور وظائف اورمادی رہنمائی سے بھی استفادہ کرنا چاہیے اور اس سے اپنی بیماریوں کو دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ان ایام میں کورونا وائرس کی وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے‘ جس کی وجہ سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد پریشانی اور تشویش کا شکا ر ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ اہل ایمان اور پر امن انسانیت کی بیماریوں کو دور فرما کر ہمیں امن ‘سلامتی اور عافیت عطا فرمائے۔ (آمین)