انسان کی زندگی میں بہت سے اُتار‘ چڑھاؤ آتے رہتے ہیں جن کا مقابلہ ہر شخص اپنی اپنی استعداد، علم اور صلاحیتوں کے مطابق کرتا ہے۔ کاروباری نقصانات، اعزہ و اقارب کی جدائی، مختلف طرح کی بیماریاں اور حادثات انسانی زندگی میں رونما ہوتے رہتے ہیں۔ انسان علم، حکمت، دانش، صبر اور دیگر طریقہ ہائے کار کے ذریعے اِن پریشانیوں سے نبرد آزما ہوتا رہتا ہے لیکن انسانی زندگی میں بعض تکالیف اور پریشانیاں ایسے اسباب کی وجہ سے بھی آتی ہیں جن کی طرف عموماً توجہ نہیں دی جاتی۔ نادیدہ اور غیر مرئی اثرات بھی انسانی زندگی میں پریشانیوں کا ایک بڑا سبب ہیں۔ جب ہم ان اثرات کے بارے میں غور کرتے ہیں تو ہمیں تین طرح کے اثرات نمایاں طور پر نظر آتے ہیں۔ جو درج ذیل ہیں:
1۔جادو اور سحر کاری کے اثرات: جادو اور سحر کاری کے اثرات انسانی زندگی میں عرصہ دراز سے رونما ہو رہے ہیں۔ شر کے ہمنوا اور پجاری انسانوں کو ایذا اور تکالیف دینے کے لیے جادو کا استعمال کرتے رہے ہیں۔ قرآن مجید کے مطالعے سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا بھی جادوگروں کے ساتھ مقابلہ ہوا تھا جس میں جادو گروں کو بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ جادوگر فرعون کی قربت حاصل کرنے کے لیے آئے تھے لیکن معجزاتی عصا کو حقیقت میں اژدھا بنتے دیکھ کر حلقہ بگوش اسلام ہو گئے۔ سورہ بقرہ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ جادوگر انسانوں کے درمیان جادو کے ذریعے تفریق پیدا کرتے ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 102میں ارشاد فرماتے ہیں: ''اور جو دو فرشتوں پر نازل کیا گیا بابل (شہر) میں ہاروت اور ماروت پر اور وہ دونوں نہ سکھاتے کسی ایک کو‘ یہاں تک کہ وہ دنوں کہہ دیتے: بے شک ہم آزمائش ہیں تو تُو کفر مت کر‘ پھر (بھی) وہ سیکھ لیتے تھے ان دونوں سے وہ جو جدائی ڈالتے اس کے ذریعے مردکے درمیان اور اس کی بیوی کے، حالانکہ نہیں وہ نقصان پہنچا سکنے والے اس (جادو) کے ذریعے کسی ایک کو (بھی) مگر اللہ کے حکم سے اور (وہ کچھ) سیکھتے ہیں جو اُنہیں نقصان دیتا ہے اور نہیں نفع دیتا اُنہیں‘‘۔ اس آیت مبارکہ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ جادو کے ذریعے انسانوں کے درمیان تفرقہ پیدا کیا جا سکتا ہے اور ان کو نقصان بھی پہنچایا جا سکتا ہے۔ احادیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریمﷺ پر بھی جادو کرنے کی ناپاک جسارت کی گئی جس پر اللہ تبارک وتعالیٰ نے نبی کریمﷺ پر سورہ فلق اور سورہ ناس کا نزول فرما کر اس جادو کے شر کو دور فرما دیا۔
2۔ شیطانی اثرات: جادو کی طرح شیطانی یا جناتی اثرات بھی انسان پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ جب انسان ذکر الٰہی سے دور ہوتا ہے تو شیطان انسان پر غلبہ پانے کی کوشش کرتا ہے۔ جب انسان کسی گناہ کا مرتکب ہوتا ہے تو شیطان اس کو چھو کر خبطی کر دیتا ہے جیسا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 275 میں ارشاد فرماتے ہیں: ''وہ لوگ جو سود کھاتے ہیں وہ نہیں اُٹھیں گے مگر جیسے اُٹھتا ہے وہ‘ دیوانہ کر دیا ہو جسے شیطان نے چھو کر‘‘۔ اسی طرح خوشی، غم اور غصے کی حالت میں بھی شیطان انسان کے دل اور دماغ پر غلبہ پانے کی کوشش کرتا ہے۔ عبادات سے غفلت کی وجہ سے بھی شیطانی اثرات انسان پر غلبہ پاتے چلے جاتے ہیں۔
3۔ نظر بد: غیر مرئی اور نادیدہ اثرات میں نظرِ بد بھی شامل ہے۔ نظر کی وجہ سے کئی مرتبہ انسان کو شدید تکالیف اور صدمات کا سامنا کرنا پڑتا ہے یہاں تک کہ بہت سے لوگ موذی امراض میں بھی مبتلا ہو جاتے ہیں۔ صحیح بخاری میں حضرت ام سلمہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ان کے گھر میں ایک لڑکی دیکھی جس کے چہرے پر کالے دھبے پڑ گئے تھے۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ اس پر دم کرا دو کیونکہ اسے نظرِ بد لگ گئی ہے۔
ان تمام غیر مرئی اثرات سے نجات حاصل کرنے کے لیے کتاب و سنت میں بہت سے خوبصورت وظائف بھی مذکور ہیں جن میں سے چند اہم درج ذیل ہیں:
1۔ سورہ بقرہ: مسند احمد میں حضرت ابو امامہؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا: سورہ بقرہ پڑھا کرو، اسے حاصل کرنا باعثِ برکت ہے اور اسے چھوڑنا باعثِ حسرت ہے، جادوگر اس پر طاقت نہیں رکھ سکتے۔
2۔ آیۃ الکرسی: آیۃ الکرسی سورہ بقرہ کا ہی حصہ ہے لیکن اس کے کثرت سے پڑھنے کے نتیجے میں بھی شیطانی اثرات اور جادو سے نجات حاصل ہوتی ہے۔ صحیح بخاری میں حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے مجھے رمضان کی زکوٰۃ کی حفاظت پر مقرر فرمایا۔ (رات میں) ایک شخص اچانک میرے پاس آیا اور غلہ میں سے لپ بھر بھر کر اٹھانے لگا۔ میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا کہ قسم اللہ کی! میں تجھے رسول اللہﷺ کی خدمت میں لے چلوں گا۔ اس پر اس نے کہا کہ اللہ کی قسم! میں بہت محتاج ہوں۔ میرے بال بچے ہیں اور میں سخت ضرورت مند ہوں۔ حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ (اس کے اظہارِ معذرت پر) میں نے اسے چھوڑ دیا۔ صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: اے ابوہریرہ! گزشتہ رات تمہارے قیدی نے کیا کہا تھا؟ میں نے کہا: یا رسول اللہﷺ! اس نے سخت ضرورت اور بال بچوں کا رونا رویا، اس لیے مجھے اس پر رحم آ گیا اور میں نے اسے چھوڑ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وہ تم سے جھوٹ بول کر گیا ہے۔ آج وہ پھر آئے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس فرمان کی وجہ سے مجھے (ابوہریرہ کو) یقین تھا کہ وہ پھر ضرور آئے گا۔ اس لیے میں اس کی تاک میں لگا رہا۔ اور جب وہ دوسری رات آ کے پھر غلہ اٹھانے لگا تو میں نے اسے پھر پکڑا اور کہا کہ تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر کروں گا، لیکن اب بھی اس کی وہی التجا تھی کہ مجھے چھوڑ دے، میں محتاج ہوں۔ بال بچوں کا بوجھ میرے سر پر ہے۔ اب میں کبھی نہ آؤں گا۔ مجھے رحم آ گیا اور میں نے اسے دوبارہ چھوڑ دیا۔ صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے ابوہریرہ! تمہارے قیدی نے کیا کہا؟ میں نے کہا یا رسول اللہﷺ! اس نے پھر اسی سخت ضرورت اور بال بچوں کا رونا رویا جس پر مجھے رحم آ گیا اس لیے میں نے اسے چھوڑ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس مرتبہ بھی یہی فرمایا کہ وہ تم سے جھوٹ بول کر گیا ہے اور وہ پھر آئے گا۔ تیسری مرتبہ میں پھر اس کے انتظار میں تھا کہ اس نے پھر تیسری رات آ کر غلہ اٹھانا شروع کر دیا، میں نے اسے پکڑ لیا، اور کہا کہ تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پہنچانا اب ضروری ہو گیا ہے۔ یہ تیسرا موقع ہے۔ ہر مرتبہ تم یقین دلاتے رہے کہ پھر نہیں آؤ گے لیکن تم باز نہیں آئے۔ اس نے کہا کہ اس مرتبہ مجھے چھوڑ دے تو میں تمہیں ایسے چند کلمات سکھا دوں گا جس سے اللہ تعالیٰ تمہیں فائدہ پہنچائے گا۔ میں نے پوچھا: وہ کلمات کیا ہیں؟ اس نے کہا، جب تم اپنے بستر پر لیٹنے لگو تو آیت الکرسی ''اللہ لا إلہ إلا ھو الحی القیوم‘‘ پوری پڑھ لیا کرو۔ ایک نگران فرشتہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے برابر تمہاری حفاظت کرتا رہے گا اور صبح تک شیطان تمہارے پاس بھی نہیں آ سکے گا۔ اس مرتبہ پھر میں نے اسے چھوڑ دیا۔ صبح ہوئی تو رسول اللہﷺ نے دریافت فرمایا: گزشتہ رات تمہارے قیدی نے تم سے کیا معاملہ کیا؟ میں نے عرض کیا: یارسول اللہﷺ! اس نے مجھے چند کلمات سکھائے اور یقین دلایا کہ اللہ تعالیٰ مجھے اس سے فائدہ پہنچائے گا، اس لیے میں نے اسے چھوڑ دیا۔ آپﷺ نے دریافت کیا کہ وہ کلمات کیا ہیں؟ میں نے عرض کیا کہ اس نے بتایا تھا کہ جب بستر پر لیٹو تو آیت الکرسی پڑھ لو، شروع سے آخر تک۔ اس نے مجھ سے یہ بھی کہا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تم پر (اس کے پڑھنے سے) ایک نگران فرشتہ مقرر رہے گا اور صبح تک شیطان تمہارے قریب بھی نہیں آ سکے گا۔ نبی کریمﷺ نے (ان کی یہ بات سن کر) فرمایا کہ اگرچہ وہ جھوٹا تھا لیکن تم سے یہ بات سچ کہہ گیا ہے۔ اے ابوہریرہ! تم کو یہ بھی معلوم ہے کہ تین راتوں سے تمہارا معاملہ کس سے تھا؟ انہوں نے کہا: نہیں! اس پر نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ وہ شیطان تھا۔
3۔ معوذتین (سورہ فلق اور سورہ ناس): احادیث مبارکہ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ سورہ فلق اور سورہ ناس کی تلاوت سے بھی جادو، شیطانی اثرات اور نظر بد انسان سے دور ہوتی ہیں۔ اس حوالے سے دو اہم احادیث درج ذیل ہیں:
i۔ صحیح بخاری میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے مجھے حکم دیا کہ نظر بد لگ جانے پر معوذتین سے دم کر لیا جائے۔
ii۔ جامع ترمذی میں حضرت ابوسعیدؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ جنوں اور انسانوں کی نظرِ بد سے پناہ مانگا کرتے تھے، یہاں تک کہ معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) نازل ہوئیں، جب یہ سورتیں نازل ہو گئیں تو آپﷺ نے ان دونوں کو لے لیا اور ان کے علاوہ (باقی اوراد) کو چھوڑ دیا۔
مندرجہ بالا احادیث پر عمل کرتے ہوئے ہمیں بھی سورہ فلق اور سورہ ناس خصوصیت سے پڑھنی چاہئیں۔ خصوصاً فجر اور مغرب کے بعد تین دفعہ آخری تینوں قل کا اہتمام کرنا انتہائی ضروری اور مفید ہے۔ مذکورہ بالا تدابیر کے ساتھ ساتھ دعا، صدقہ، استغفار اور نوافل کی کثرت سے بھی انسان غیر مرئی اثرات سے نجات حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ہم سب کی پریشانیوں کو دور فرمائے اور نادیدہ اثرات سے ہم سب کو محفوظ و مامون فرمائے۔ آمین!